ہماری جغرافیائی سرحدوں پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ ہنوز جاری ہے جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب بیگناہ پاکستانی شہریوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ ہماری جوابی کارروائیوں کے باوجود بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزیاں رکنے کو نہیں آ رہی ہیں جس پر حکومت پاکستان کو سخت موقف اختیار کرنا چاہئے تھا مگر امر واقعہ یہی ہے کہ ہمارے ارباب اختیار تاحال انتہائی لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں جس کے باعث بھارت ڈھٹائی کے ساتھ اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ ہمارے ہاں کی جانیوالی دہشت گردی میں بھارت کا خفیہ ہاتھ کارفرما ہے جس کے شواہد کثرت کے ساتھ ریکارڈ پر موجود ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ بھارت روز اول سے ہمارا ایسا حریف چلا آ رہا ہے جو ہماری نظریاتی سرحدوں کو کھوکھلا کرنے کے درپے ہے کو ہم ’’موسٹ فیورٹ نیشن‘‘ کا خطاب دینے کیلئے بے تاب ہیں۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمران بھارت کی چانکیائی سیاست سے ناواقف ہیں۔ جس کا ثبوت یہ ہے کہ وہ ہمیں اچک لینے کی سازشوں میں جتا ہوا ہے اور ہم اس کی کرتوتوں کو بے نقاب کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ بھارت کے تربیت یافتہ تخریب کاروں کے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کی خبریں بھی منظر عام پر آ چکی ہیں جبکہ وہ ہمارے ہاں کی جانیوالی دہشت گردی میں ملوث عناصر کی پشت پناہی بھی کر رہا ہے۔ ان تمام باتوں کے ڈانڈے اس حقیقت سے جا کر ملتے ہیں کہ وہ اسلام کے اس قلعہ میں دراڑیں ڈال کر اسے ہڑپ کرنے کے تانے بانے بن رہا ہے۔ یاد رہے کہ ایک جانب بھارت ہمارے داخلی امن و استحکام کو تہس نہس کرنے کے درپے ہے تو دوسری جانب وہ اپنے ذرائع ابلاغ کے تئیں پاکستان کو ایک انتہا پسند، رجعت پسند اور دہشتگرد ملک قرار دلوانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کر رہا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ دیمک کی طرح کھوکھلا کرتے دہشت گردی کے ناسور کے کماحقہ خاتمہ کیلئے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو وطن عزیز کی سلامتی اور بقا کیلئے ناگزیر تھا جس سے اس گھنائونے جرم میں ملوث ملک دشمن عناصر کو انکے منطقی انجام تک پہنچانے میں اکسیر کا کام کریں گی۔ بحیثیت قانون دان میں یہ بات کہنے میں باک محسوس نہ کرتا ہوں کہ ہمارے مروجہ قوانین میں اتنے قانونی سقم، قانونی ابہام اور قانونی موشگافیاں ہیں کہ جن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گنہگار آسانی سے بچ نکلتا ہے جس سے ایسے عناصر جو خوف خدا سے عاری ہوں اور ناعاقبت اندیشی انکے خمیر میں شامل ہو کے حوصلے مزید تقویت پا جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہی ہوتا چلا جاتا رہا ہے ایسے مکروہ فعل میں ملوث عناصر جن کی رگوں میں خون نہیں پانی دوڑتا ہو کو عبرتناک سزا دینی چاہئے تاکہ اس گھنائونے فعل میں ملوث دیگر عبرت پا سکیں ایسے میں فوجی عدالتوں کا قیام بارش کا پہلا قطرہ ہے جو بیرونی قوتوں کے مذموم ایجنڈے پر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نہتے، معصوم اور مجبور و مقہور افراد پر شب خون مارتے ہوں۔ سانحہ پشاور کے معصوم شہیدوں کیساتھ جس بربریت اور سفاکیت کا مظاہرہ کیا گیا ہے وہ یہ مہر ثبت کرتا ہے کہ اسلام دشمن قوتیں ہماری صفوں میں انتشار و افتراق پیدا کرکے ہمیں داخلی اعتبار سے کمزور کرنے کی ناپاک کوششوں میں مصروف ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ سانحہ پشاور نے ہمارے حکمرانوں کو خواب غفلت سے جگا دیا ہے جو اپنی تمام تر توانائیاں اپنے اقتدار کو بچانے کی فکر میں صرف کر رہے تھے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ملک دشمن قوتوں کی چیرہ دستیوں کو نظرانداز نہ کریں اور ذاتی مصلحتوں سے بے نیاز ہو کر اسلام دشمن قوتوں کے اوچھے ہتھکنڈوں کو بے نقاب کرنے میں کسی بخل سے کام نہ لیں۔ چنانچہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ایک خود مختار اور آزاد اسلامی ریاست ہونے کا عملی مظاہرہ کریں اور تمام سیاسی، سماجی اور دینی قوتیں تسبیح کے دانوں کی طرح ایک لڑی میں پرو جائیں تاکہ ہماری آخری ہچکیاں لیتی ملکی معیشت اور اقتصادیات کا مزید جنازہ نکلنے سے بچا سکیں۔ میری تمام سیاسی و دینی قوتوں سے یہ گزارش ہے کہ وہ اپنے اختلافات بھلا کر فوجی عدالتوں کے قیام کی تائید کریں تاکہ دہشت گردی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکا جا سکے۔