اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ شاہ عبداللہ پاکستان کے انتہائی ہمدرد اور قریبی دوست تھے۔ شاہ عبداللہ کے انتقال پر وزیر اعظم نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ سوگ کے باعث عمران خان کی پریس کانفرنس کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا حکومت کی پوری کوشش ہے کہ جوڈیشل کمشن جلد از جلد بن جائے۔ تحریک انصاف کے ساتھ طے ہوا کہ نئے قانون کے تحت کمشن بنے گا۔ یہ بھی مانا کہ انکوائری کمشن کیلئے ایکٹ 56 کی بجائے آرڈیننس جاری کیا جائیگا۔ جوڈیشل کمشن کے معاملے پر حکومت سنجیدہ ہے۔ آئین اور قانون کے تحت جوڈیشل کمشن بنانا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف اور حکومتی کمیٹی میں 19 اور 20 جنوری کو مذاکرات ہوئے ۔عمران خان کے مطابق جہاں وہ سمجھتے ہیں وہاں دھاندلی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے خط کے جواب میں ای میل کردی ہے جو انہیں مل چکی ہے انکا یہ کہنا ٹھیک نہیں کہ صرف خیبر پی کے میں انتخابات ٹھیک ہوئے۔ چاہتے ہیں کمشن فیصلہ کرے، الیکشن میں منظم سازش کے تحت بڑی دھاندلی ہوئی یا نہیں، عمران خان کی صرف خیبر پی کے سے سینٹ انتخابات میں حصہ لینے کی بات غیر منطقی ہے۔ انتخابی اصلاحات سے متعلق نکات کا جائزہ مکمل ہو چکا ہے۔ جوڈیشل کمشن میں ہر جماعت کو حق حاصل ہو گا کہ وہ کوئی بھی ثبوت لے کر آئے۔ ہر سیاسی جماعت عدالتی کمشن میں ثبوت پیش کر سکتی ہے۔ پانچ سو کے قریب انتخابی عذرداریوں کی تفصیلات عدالتی کمشن میں لانا مناسب نہیں۔ تحریک انصاف کی خواہش پر جوڈیشل کمشن کی تشکیل کو تیار ہیں عمران خان چاہیں تو آدھے گھنٹے میں کمشن بن سکتا ہے، عمران ٹھنڈے دماغ سے غور کر لیں تو کمشن کا معاملہ آدھے گھنٹے میں حل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان قوم کا وقت ضائع نہ کریں تحریک انصاف واپس اسمبلیوں میں آئے۔ ہمارا عمران خان کے خلاف اصولی موقف ہے۔ الیکشن میں چھوٹی موٹی غلطیاں مہذب ملکوں میں بھی ہوتی ہیں۔ خان صاحب دل بڑا کریں۔ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے ’’منظم‘‘ سازش کا لفظ لکھنے دیں۔ حکومت نے جوڈیشل کمشن کے قیام کیلئے مجوزہ ڈرافٹ تمام سیاسی جماعتوں کو بھجوا دیا، نظام کی خرابی کی بنیاد پر انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دینا درست نہیں۔ عمران خان لچک دکھائیں تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے، سیکشن 4.4 اور سیکشن 9 کے حوالے سے اختلافات ہیں جو طے ہو سکتے ہیں۔ مجوزہ کمشن کے سکوپ آف انکوائری کے بارے میں نئی تجویز کا مسودہ تحریک انصاف کو دیا ہے، پی ٹی آئی نئی تجویز مان لے یا پہلے والی تجویز میں ’’بائی ڈیزائن‘‘ کے الفاظ رہنے دے۔ ہم آئین وقانون کے دائرے سے باہر نہیں نکل سکتے، آئین و قانون کی تشریح سپریم کورٹ کا حق ہے، عمران خان چاہیں تو معاملات آدھے گھنٹے میں حل ہو سکتے ہیں۔ تحریک انصاف کی طرف سے جوڈیشل کمشن کے قیام پر اسمبلیوں میں واپس آنے کا اعلان خوش آئند ہے، ہمارا ضمیر صاف ہے اس کے باوجود تحریک انصاف کے اعتراض اور سوچ کا احترام کرتے ہیں ان کو بھی تھوڑی سی لچک دکھانا ہو گی۔ دریں اثناء وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران خان عمرہ کرنے کے بعد بھی جھوٹ اور بہتان تراشی سے باز نہیں آئے۔ عمران خان این اے 122 پر عدالت میں سچ سامنے آنے پر گھبرا گئے، ہر جگہ دھاندلی ہوئی مگر جہاں خان صاحب جیتے وہاں الیکشن ٹھیک ہوئے۔ عمران خان اسمبلیوں کو نہیں مانتے مگر سینٹ کے الیکشن ضرور لڑیں گے۔ جوڈیشل کمشن سے خان صاحب بھاگ رہے ہیں، اس میں سچ سامنے آنے کا خطرہ ہے۔ عدالت کے پوچھنے پر کہتے ہیں کہ دماغ پر چوٹ لگی تھی کچھ یاد نہیں۔ عمران خان اب خیبر پی کے میں خدمت پر توجہ دیں۔ عمران خان میڈیا کے شیر ہیں، جب عدالت پوچھتی ہے تو یہ معافی مانگ آتے ہیں۔