کراچی (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کیلئے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی جس کے بعد شرح سود 9.5 سے کم ہوکر 8.5 فیصد ہوگئی۔ اعلان ہفتہ کوگورنر سٹیٹ بنک ڈاکٹر اشرف محمود وتھرا نے سٹیٹ بینک ہیڈآفس میں بورڈ آف ڈائریکٹرزکے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں مرکزی بینک کے بورڈآف ڈائریکٹرز نے ڈسکائونٹ ریٹ میں ایک فیصد کمی کی منظوری دی۔ گورنر سٹیٹ بینک نے رواں سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مالیاتی خسارہ قابو میں رہا جو خوش آئند ہے۔ ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہوا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھے اور بہتر رسد کے باعث غذائی اشیا کی مہنگائی میں کمی رہی۔ انہوں نے کہاکہ مالی سال 2014-15ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی خسارہ قابو میں رہا جو خوش آئند ہے۔ گزشتہ 6 ماہ کے دوران قیمتوں کے اشاروں میں نمایاں کمی رہی، دسمبر میں افراطِ زر کی شرح 4.3 فیصد رہی، تجارتی توازن بہتر ہونے سے سٹیٹ بینک کو زرمبادلہ ذخائر بڑھانے میں مدد ملی۔ گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ قرض کی قسطوں کی ادائیگی کے باوجود سٹیٹ بینک سے حکومتی قرضے مقررہ حد کے اندر رہے جبکہ ترسیلات زر میں اضافے سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے۔ مالی سال کے اختتام پر مہنگائی کی شرح 5.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی سے بینکوں کے کھاتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ گورنر نے کہا دسمبر میں افراط زر کی شرح 4.3 فیصد رہی اور جو مزید کم ہو گی۔ مالی سال کے اختتام پر مہنگائی کی شرح 5.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ سٹیٹ بنک نے ابتدائی طور پر مہنگائی کی اوسط شرح 8.5 فیصد کا اندازہ لگایا تھا۔ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوا۔ تیل کی قیمتوں میں کمی سے بیرونی تجارت میں فائدہ ہوا۔ انکا مزید کہنا تھا اجناس کی ملکی قیمتوں میں حالیہ کمی سے طلب بڑھ سکتی ہے۔ آئی ایم ایف کی قسط اور سکوک بانڈ سے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے۔ نجکاری پروگرام سے مجوزہ رقم نہ ملنے سے جاری کھاتوں پر منفی فرق پڑیگا۔ غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کیلئے اصلاحات اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ گورنر سٹیٹ بنک نے کہا پہلی سہ ماہی میں سودی ادائیگوں میں اضافے کے باوجود مالی خسارہ قابو میں رہا۔ مرکزی بنک سے حکومتی قرض ہدف سے بھی کم رہے اور سلامتی امور کے باعث ملکی اخراجات میں اضافہ ہوگا جبکہ ایف بی آر کے لئے محاصل کا ہدف پورا کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک نے کہا کہ آئی ایم ایف کے چوتھے اور پانچویں جائزے کی کامیاب تکمیل ہوئی۔ گزشتہ 6 ماہ کے دوران قیمتوں کے اعشاریوں میں نمایاں کمی ہوئی پاکستان کے کاروباری حالات میں بہتری آئی۔ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کیلئے پالیسیوں میں اصلاحات ترجیح ہونی چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ نجی شعبے نے بھی قرضوں کا استعمال کم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں تیزی سے کمی کے باعث اشیاء کی طلب بڑھے گی اور اس سے قلت پیدا ہونے کا بھی امکان ہے۔