پاکستان کے طاقتور حلقے ”نام نہاد“ اچھے طالبان کے حامی ہیں فوج کا موقف درست ثابت ہوا : برطانوی جریدہ

 لندن (آئی این پی )برطانوی جریدہ ”اکانومسٹ“ نے سانحہ پشاور کے بعد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور حکومت کے اقدامات پر تجزیاتی رپورٹ میں کہاہے کہ سانحہ پشاور نے پوری پاکستانی قوم کو ہلاکر رکھ دیا، پاک فوج ملک کی ڈرائیونگ سیٹ پر ہے، طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریزاں نواز شریف اور عمران خان سمیت دیگر معروف سیاست دانوں کو سکول قتل عام نے ایک ہی صف میں لا کھڑا کیا، عسکریت پسندی پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہی ہے،اچھے اور برے طالبان کے بارے میں وسیع پیمانے پر ایک غلط فہمی پھیلائی گئی،فوج کا موقف درست ثابت ہوا کہ طالبان پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں،جنرل راحیل شریف اور ان کے ساتھی افسران دلیل دیتے ہیں کہ اسکول قتل عام نے نہ صرف طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریزاں سیاسی طبقے کو بلکہ ملک کی کثیر آبادی کو یہ حقیقت کو تسلیم کرنے پر مجبور کردیا کہ اسلامی عسکریت پسند پاکستان کے وجود کے لئے خطرہ ہیں۔ برطانوی جریدہ ”اکانومسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 2013 ءمیں جب سے جنرل راحیل شریف آرمی چیف بنے وہ اسی وقت سے دہشت گردوں پر آہنی ہاتھ ڈالنا چاہتے تھے اور ان انتہا پسندوں کو کچلنا چاہتے تھے۔ لیکن وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ساتھ دیگر معروف سیاستدان جن میں خاص طور پر عمران خان شامل ہیں وہ طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریزاں تھے۔وہ تشویش میں مبتلا تھے کہ اس فوجی مہم کی عوام حمایت نہیں کریں گے۔عسکریت پسندوں کے خطرے کی وسیع پیمانے پر مقبول غلط فہمی یہ ہے کہ نام نہاد اچھے طالبان کی حمایت پاکستان کے طاقتور حلقے کرتے ہیں۔ نواز شریف اورعمران خان تحریک طالبان کے ساتھ امن مذاکرات پر زور دیتے تھے۔جرنیلوں نے نہ چاہتے ہوئے بھی مذاکرات کے عمل کو دیکھا تاہم فوج اپنے موقف میں درست ثابت ہوئی کی تحریک طالبان پاکستان مخلص نہیں تھی۔فوجی جرنیل کہتے ہیں کہ پشاور سانحے نے اب عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کے پیچھے قوم کو لا کھڑا کیا ہے۔طالبان کے خلاف کارروائی کے لئے عام پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ ہوچکا ہے۔ فوج نے واضح کیا کہ کوئی برے اچھے طالبان میں فرق نہیں۔ جنرل راحیل شریف نے لندن اور واشنگٹن کے حالیہ دوروں میں کہا کہ قبائلی پٹی میں ان گنت کارروائیوں سے عسکریت پسندوں کے ٹریننگ کیمپ تباہ کردیئے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...