نیویارک (نمائندہ خصوصی+ بی بی سی+ ایجنسیاں) برفانی طوفان امریکہ کے شمال مشرقی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا، نظام زندگی مفلوج ہو گیا، طوفان کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 25 ہوگئی۔ جارجیا، ٹینیسی، شمالی کیرولینا، ورجینیا، میری لینڈ اور پنسلوانیا سمیت 11 ریاستوں میں بدستور ہنگامی حالت نافذ ہے۔ واشنگٹن کی میئر نے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ اڑھائی لاکھ افراد بجلی سے محروم جبکہ ٹرانسپورٹ اور ٹرین سروس بدستور معطل ہے۔ نیویارک سٹی میں اڑھائی جبکہ ورجینیا میں 3 فٹ برف باری ہوئی۔ نیویارک سٹی کے تمام پل اور سرنگیں کھول دی گئیں۔ یونائیٹڈ ائرلائنز نے پیر تک واشنگٹن کیلئے تمام پروازیں بند کر دیں۔ مزید سینکڑوں پروازیں منسوخ کردی گئیں۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے آئندہ دو روز کے اندر طوفان کی شدت زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ نیویارک میں شدید برفانی طوفان تھمنے کے بعد اب گاڑیوں کی آمدورفت پر لگی پابندی اٹھالی گئی ہے۔ تاہم واشنگٹن ڈی سی میں میٹرو سروس بند رہے گی۔ نیویارک شہر کے میئر بل ڈی بلاسیو نے کہا ہے کہ طوفان شہر کی تاریخ کے پانچ بدترین برفانی طوفانوں میں سے ایک ہوسکتا ہے۔ ریاست کینکٹی کٹ میں جہاں اب تک سب سے زیادہ برف پڑی، ہزاروں گاڑیاں ٹریفک میں پھنسی ہوئی ہیں۔ اس طوفان کا اثر جنوب میں آرکنساس سے شمال مشرق میں میساچوسٹس تک ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ایوان نمائندگان میں قانون سازی روکدی گئی، کسی بل پر ووٹنگ نہیں ہو گی۔ نیویارک میں 1869ء کے بعد 25.5 انچ جبکہ واشنگٹن ڈی سی میں 22.3 انچ برف پڑی ہے۔ 13 افراد کار حادثات میں آرکنساس، شمالی کیرولینا، کینکٹی کٹ، اوہائیو، ٹینیسی اور ورجینیا میں مارے گئے۔ نارتھ کیرولینا، نیوجرسی میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ نیویارک میں بچے برف باری سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ نیوجرسی کے متعدد مقامات پر سیلاب کی اطلاعات ہیں۔ 150 برس میں بدترین برف باری ہے۔ واشنگٹن میں سورج نکل آیا، سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام جاری ہے۔بحالی کی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ جوناس طوفان سے ہونیوالے نقصان اور بحالی کے کاموں پر آنیوالے اخراجات کا تخمینہ ایک ارب ڈالر تک لگایا گیا ہے۔ تاہم واشنگٹن ڈی سی اور ورجینیا میں حکام نے عوام سے ابھی بھی یہ اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں تاکہ صفائی کا عمل متاثر نہ ہو۔
برفانی طوفان امریکہ کے مشترقی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا، ہلاکتیں25 ہو گئیں
Jan 25, 2016