اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان میں بوسنیا کے سفیر ڈکٹر ندیم میکروچ نے کہا ہے کہ پاکستان کا بیرونی دنیا کے میڈیا نے امیج بہت بگاڑ دیا ہے، بیرون ملک تاثر یہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی انتہا پر ہے اور وہاں کوئی محفوظ نہیں، اس امیج کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ وقت نیوز کے پروگرام ”ایمبیسی روڈ“ میں انٹرویو دیتے ہوئے بوسنیا کے سفیر نے کہا کہ پاکستان میں مغربی ملکوں کی سرمایہ کار کمپنیاں اسلئے سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچا رہی ہیں کہ وہ سمجھتی ہیں کہ وہاں سلامتی کا مسئلہ ہے۔ ڈاکٹر ندیم نے کہا کہ یہاں بیرونی سفارتکار جانتے ہیں کہ حالات بہت اچھے ہیں، پاکستان میں دہشت گردی اتنی شدید نہیں جتنا کہ بیرون ملک تاثر ہے۔ پاکستان اور بوسنیا کی تجارت کے حوالے سے سوال کے جواب میں بوسنیا کے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بوسنیا کی تجارت بہت کم ہے۔ اس وقت سالانہ صرف پانچ ملین ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے جو بہت کم ہے، اس تجارت کو کم سے کم 100 ملین ڈالر تک لے جانے کی ضرورت ہے۔ اس سوال پر کہ پاکستان کے سرمایہ کار اور صنعتکار بوسنیا میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، بوسنیا کے سفیر نے کہا کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل، چمڑے اور سرجیکل آلات کی صنعت بہت ترقی یافتہ ہے۔ ان تینوں صنعتوں سے وابستہ سرمایہ کاری بوسنیا میں سرمایہ کاری کر کے یورپ میں اپنی مصنوعات کو فروغ دے سکتے ہیں۔ بوسنیا کے سفیر نے کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ پاکستانی صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں کے پسندیدہ ممالک لندن اور دوبئی ہیں، وہ دوسرے ملکوں میں سرمایہ کاری پر غور نہیں کرتے، پاکستانی سرمایہ کار بوسنیا میں ہوٹل انڈسٹری میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، بوسنیا میں لاکھوں سیاح آتے ہیں، ان کیلئے صرف تین بڑے ہوٹل ہیں، ہمیں مزید ہوٹلوں کی ضرورت ہے۔ دریں اثناءپاکستان میں بوسنیا کے سفیر ڈاکٹر ندیم میکروچ نے گزشتہ برس آرمی پبلک سکول پشاور میں مرنے والے المناک حملے کے بعد بطور سفیر سکول کا دورہ کیا اور اس المیہ میں شہید ہونے والے طلبہ کیلئے ایک نغمہ بھی پیش کیا۔
بوسنیائی سفیر