مقبوضہ بیت المقدس (اے ایف پی+اے این این) اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودیوں کیلئے مزید 2500 مکانات تعمیر کرنے کی منظوری دیدی، چند روز قبل مشرقی بیت المقدس میں بھی سینکڑوں یونٹس تعمیر کرنے کا منصوبہ منظور کیا گیا تھا۔ ٹرمپ کے صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد اسرائیل نے جارحانہ اور متنازعہ رقومات شروع کر دیئے ہیں، اس منصوبے کی وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع اویگرور لیبر مین نے منظوری دی ہے یہ چند دنوں میں یہودی آباد کاری کا سب سے بڑا اعلان ہے۔ یاد رہے امریکی صدر نے امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا عندیہ دیا تھا جس پر فلسطینی قیادت نے ردعمل دیا ہے۔اپوزیشن لیڈر اور صہیونی کیمپ کے سربراہ اسحاق ہرٹزوگ نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی ہے جس میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاھو سے وزارت اطلاعات کا قلم دان واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن لیڈر کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو بیک وقت کئی وزارتوں کے قلم دان اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ عدالت ان سے وزارت اطلاعات کا قلم دان واپس کرنے کا حکم صادر کرے۔ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہرٹزوگ کی طرف سے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف کیس 2000 کے عنوان سے مقدمات چل رہے ہیں پولیس ان کی تحقیقات کررہی ہے۔ اس لیے ان سے وزارت اطلاعات واپس لی جائے۔اسرائیل میں دائر کردہ درخواست کے جلو میں پولیس رواں ہفتے وزیراعظم سے تیسری بار پوچھ گچھ کرے گی۔ پولیس کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں فرد جرم عاید کیے جانے کا بھی امکان موجود ہے۔ادھر فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل صاب اریکات نے غیرملکی میڈیا کو ردعمل میں بتایا اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر کارروائی ہونی چاہیے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ خطے میں قیام امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کی تازہ کوشش ہے۔ عالمی برادری اسرائیل کا احتساب کرے۔ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ اسرائیل کی جانب سے ایسا دوسرا اعلان ہے۔ نئے اعلان کردہ مکانات میں سے 100 رام اللہ کے قریب بنائے جائیں گے اور اطلاعات ہیں کہ ان کے لیے جس تنظیم نے رقم فراہم کی ہے اسے ٹرمپ کے داماد کا خاندان اور اعلیٰ مشیر جیریڈ کشنر چلا رہے ہیں۔ اس اسرائیلی وزیراعظم نے ٹوئٹر پر کہا ہم تعمیرات کررہے ہیں اور جاری رکھیں گے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو کے ترجمان سٹیفن نے اسرائیلی اعلان کی مذمت کرتے کہا 2ریاستی حل کیلئے کوئی پلان ’’بی‘‘ نہیں ہے۔ یہودی بستیوں کی تعمیر پر عالمی ادارے کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوگی۔