کراچی(کرائم رپورٹر) ڈیفنس میں پولیس کے اینٹی کارلفٹنگ سیل کے اہلکاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان انتظار کی ہلاکت کے کیس کی مختلف پہلوئوں سے ازسر نو تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔ مقتول انتظار اور اسکی مبینہ دوست مدیحہ کیانی کے موبائل فونز کے ریکارڈ میں ایس ایس پی اینٹی کارلفٹنگ سیل مقدس حیدر کے موبائل کا نمبر نہیں ملا، تاہم معلوم ہوا ہے تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ انتظار پر جس گاڑی سے فائرنگ کی گئی وہ ایس ایس پی مقدس حیدر کی تھی جبکہ مقتول انتظار کے والد اشتیاق نے الزام لگایا کہ فائرنگ بھی ایس ایس پی کے پستول سے کی گئی۔ فائرنگ کرنے والا ایس ایس پی مقدس حیدر کا پی آر او تھا۔ مقتول انتظار کے والد نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے انتظار سے کبھی مدیحہ کیانی کا نام نہیں سنا، کیس میں مدیحہ کیانی کا کردار مشکوک ہے۔ اس معاملے میں اس سمیت تمام مشکوک کرداروں سے تفتیش ضروری ہے۔ دوسری طرف ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی نے یقین دلایا ہے کہ انتظار قتل کیس میں مکمل انصاف کیا جائے گا۔