لاہور (آن لائن) پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے کہا ہے کہ سوالات کی گرمی کی وجہ سے وزیراعلیٰ پنجاب نے زینب کے والد حاجی امین کے سامنے پڑے ہوئے مائیک بند کیے۔ گزشتہ روز میڈیا کو جواب دیتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو خود چاہیے تھا کہ حاجی امین میڈیا سے بات کریں لیکن کچھ صحافیوں نے پے در پے سوالات کی بوچھاڑ کی جس پر وزیراعلیٰ نے قریب پڑے ہوئے مائیک بند کردیئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے واقعات میں ملزمان کا گرفتار نہ ہونا حکومت کی ناکامی تھی۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ زینب کا قاتل پکڑے جانے پر بھی تنقید کی جارہی ہے۔ وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی پریس کانفرنس میں زینب کا قاتل پکڑنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لئے تالیاں بجائی گئیں۔ عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہا جدید لیب تبدیلی ہے، لوگوں کے گھر برباد کرنا تبدیلی نہیں۔ اپنے ایک بیان میں رانا ثناء اللہ نے سید خورشید شاہ کے اعتراض پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قاتل کو گرفتار کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لئے تالیاں بجائی گئیں، پولیس افسران کی کارکردگی پر کانفرنس میں بیٹھے لوگوں نے تالیاں بجائیں، فورینزک لیب نہ ہوتی تو شاید درندہ نہ پکڑا جاتا، لوگوں کو سٹیج پر چڑھ کر گالیاں دینا کوئی تبدیلی نہیں۔ انہوں نے زینب قتل کیس کی بھرپور کوریج کے معاملے پر میڈیا کو بھی جوابدہ بنا ڈالا، بولے زیادتی کے جو پہلے واقعات ہوئے تھے، اس وقت میڈیا کہاں تھا؟ انہوں نے کہا کہ فورینزک لیب نہ ہوتی تو شاید ملزم پکڑا نہ جاتا۔ ساتھ ہی وزیر قانون پنجاب نے عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہا جدید لیب تبدیلی ہے، لوگوں کے گھر برباد کرنا تبدیلی نہیں۔ وزیر قانون کا کہنا تھا کہ نواز شریف اہلیہ کی بیماری کے باوجود عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، شہباز شریف بھی نیب میں پیش ہوئے، تحریک لبیک کا آفس سیل ہوا ہے تو مجھے معلوم نہیں، عمران خان، شیخ رشید اور طاہر القادری کو قوم برا بھلا کہہ رہی ہے۔