اورکزئی‘ امریکی ڈرون حملہ: تعلقات خراب ہونگے‘ کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں: پاکستان

اورکزئی ایجنسی/ اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) اورکزئی ایجنسی اور شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے سپن ٹل ڈپہ ماموزئی میں امریکی ڈرون حملے میں مبینہ طور پر حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر سمیت 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ اورکزئی ایجنسی کے ذرائع کے مطابق ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ڈرون طیارے سے کمانڈر احسان عرف خورئے کے گھر پر دو میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں کمانڈر احسان عرف خورئے سمیت دو دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ پولیٹیکل انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ حملے میں احسان عرف خورئے جو مبینہ طور پر حقانی گروپ کا کمانڈر تھا اور اس کا ساتھی ناصر محمود ہلاک ہوگئے۔ بعد ازاں ایس ایچ او ٹل امیر زمان نے تصدیق کی کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی شناخت ناصر محمود عرف خاوری کے نام سے ہوئی ہے۔ سینئر حکومتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ میزائل حملے میں حقانی نیٹ ورک کا ٹھکانہ تباہ ہوگیا۔ میزائل حملے کے بعد بھی امریکی ڈرون طیارہ 15 منٹ تک علاقے میں نچلی پرواز کرتا رہا۔ ڈرون نے ٹھکانے پر دو میزائل فائر کئے۔ حقانی نیٹ ورک کے قریبی ذرائع نے بھی ڈرون حملے میں کمانڈر سمیت دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں اتحادی فوج کی طرف سے کرم ایجنسی میں ایک افغان مہاجر کیمپ پر ڈرون حملہ کی مذمت کی ہے۔ منگل کی شام دفتر خارجہ سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہمیشہ امریکہ پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ دہشت گردوںکی موجودگی کے بارے میں قابل عمل انٹیلی جنس اطلاع فراہم کرے تاکہ اپنی حدود میں پاکستان خود ان کے خلاف کارروائی کرے۔ پاکستان یہ بھی زور دیتا رہا ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کو جلد ان کے وطن واپس بھجوایا جائے کیونکہ دہشت گردوں کو مہاجرین میں گھلنے ملنے اور ان کی آڑ میں روپوش ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز کے ڈرون حملہ کی طرح یک طرفہ اقدامات، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں باہمی تعاون کی روح کے خلاف ہیں۔دفتر خارجہ کے مطابق امریکہ نے ڈرون حملے بند نہ کئے تو پاک امریکہ پارٹنر شپ ختم ہوسکتی ہے۔ وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کرم ایجنسی ڈرون حملے کو داخلی خودمختاری کیلئے چیلنج قرار دیدیا۔ خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ مشرف کا دور نہیں کہ امریکہ جب چاہے ڈرون حملہ کردے، امریکہ جو اجازت نہیں کہ پاکستان کی سرحد کا تقدس پامال کرے۔ ایسے منفی اقدامات سے پاک امریکہ تعلقات مزید خراب ہوں گے پاکستان اپنی سالمیت کے تحفظ کیلئے کوئی بھی قدم اٹھا سکتا ہے۔ امریکہ انٹیلی جنس شیئرنگ اور معلومات کا تبادلہ کرے اپنی سرزمین پر دہشتگرد نیٹ ورک کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، امریکہ پاکستان کی جغرافیائی حدود کی خلاف ورزی نہ کرے امریکہ ایسی کارروائیاں افغانستان میں کیوں نہیں کرتا ؟ افغانستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں۔ ہمارے پاس ڈرون حملے روکنے کی فضائی صلاحیت موجود ہے، ماضی میں بھی ڈرون حملے خودمختاری کیخلاف سمجھتے رہے ہیں ڈرون حملوں کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...