تحریک انصاف موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی، کورم کی نشاندہی پر شرمندگی کا سامنا

Jan 25, 2018

نواز رضا۔۔۔پارلیمنٹ کی دائری

بدھ کو بھی قومی اسمبلی میں’’ کورم کورم‘‘ کا کھیل کھیلا گیا ۔ تحریک انصاف گھر سے طے کر کے آتی ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں چلنے دینا اس لئے اس کے ارکان اس انتظار میں رہتے ہیں کہ جوں ہی ایوان میں کورم ٹوٹ جائے تو کورم کی نشاندہی کر دی جائے اس لئے تحریک انصاف موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی لیکن بدھ کو تحریک انصاف کو کورم کی نشاندہی کے معاملے پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا بعد ازاں ارکان ایوان سے اٹھ کر جاتے رہے جس سے کورم ٹوٹ گیا لیکن کورم کے بغیر کاروائی کو چلایا گیا ۔ تحریک انصاف نے فیصل مسجد کے احاطہ سے جنرل ضیا ء الحق کی قبر کو منتقل کرنے کا مطالبہ بھی کردیا ہے جب کہ حکومت نے واضح کردیا ہے، ضیاء الحق کی قبر کا فیصل مسجد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان کو ان کا نکتہ نظر بیان کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔تاہم ڈاکٹر شیریں مزاری نے پارٹی چیئرمین عمران خان کے پارلیمینٹ سے متعلق متنازعہ بیان کے خلاف مزمتی قرارداد پر موقف پیش کرنے اور پارٹی چیئرمین کے دفاع کی بجائے کورم کی نشاندہی کردی۔ گنتی کروائی گئی تو کورم پورا نکلا جس کے بعد وہ خاموشی سے نشست پر بیٹھ گئیں۔ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے ملک بھر میں بچوں سے زیادتی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کیسز کا ریکارڈ قومی اسمبلی میں طلب کرلیا ہے ۔ گزشتہ روز یہ معاملہ اپوزیشن لیڈر سیدخورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب میں 1290 سے زائد 10 سال سے کم عمر بچے ایسے واقعات کا شکار ہوئے ہیں۔ صرف لاہور میں 107 ایسے واقعات ہوئے۔ ان میں 11 افراد کو پکڑا گیا۔ سندھ میں کوئی واقعہ ہوا تو فوری کارروائی ہوئی۔ جرائم دنیا کے ہر ملک میں ہوتے ہیں۔ پریس کانفرنس میں تالیاں بجوانا درست اقدام نہیں تھا۔ ہم صوبوں کے درمیان جرائم کا موازنہ نہیں کرنا چاہتے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے جتنے واقعات کا ذکر کیا ہے اس پر اور ملک میں جتنے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کیس ہوئے ہیں ان کا ریکارڈ مہیا کیا جائے۔ جب کہ تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر بلیغ الرحمان نے کہا کہ کبھی یہ روایت نہیں رہی کہ وقفہ سوالات کے دوران کورم کی نشاندہی ہو یا نکتہ اعتراض ہو۔ بدقسمتی سے ایک جماعت ایسی ہے جو پارلیمانی اقدار سے ہی ناواقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں سے زیادتی کے حوالے سے موازنہ درست نہیں ہے ۔ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ فیصل مسجد کی پورے پاکستان میں اپنی اہمیت ہے اس لئے تفریح کے لئے آنے والے لوگ یہاں ضرورآتے ہیں،وزیرمملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان بیت المال سے پمز میں عطیہ کی بنیاد پر بننے والی عمارت میں ڈائیلاسز کے لئے معاہدہ کیا گیا ۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے گذشتہ روز قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ بچی زینب کے قاتل کی گرفتاری پر پریس کانفرنس میں پولیس افسران کو شاباش دینے اور ان کے لئے تالیاں بجوانے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے عوام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا ۔میں سمجھتا ہوں شرم کے مارے ڈوب مرنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 10 سال کی عمر سے کم 1100 بچے اس واقعہ کا شکار ہوئے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے رولنگ دی کہ سید خورشید شاہ نے جتنے بھی واقعات کا ذکر کیا ہے۔ ان کا ریکارڈ لے کر ایوان کو آگاہ کیا جائے اور انسانی حقوق کی وزارت دیگر تین صوبوں میں بھی اس طرح کے جتنے واقعات ہوئے ہیں اور اس حوالے سے جتنی بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ ایوان کو رپورٹ پیش کرے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا بل پاس نہ ہو سکا۔ بل کو مجلس قائمہ برائے تعلیم کو بھیج دیا گیا۔ قومی اسمبلی میں حکومت بھی اپوزیشن کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر حکومتی رکن نے کورم ٹوٹنے کی نشاندہی کر کے اجلاس کی کارروائی نہ چلنے دی۔ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے سبکی سے بچنے کیلئے ارکان کی گنتی کی بجائے، اجلاس جمعرات تک ملتوی کر دیا۔مسلم لیگ (ن) کے قصور کے حلقہ این اے139 سے رکن وسیم اختر شیخ نے اپوزیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پیپلز پارٹی نے 5دن لگاتار قصور میں جاکر لاش پر سیاست کی،تحریک انصاف کی قیادت نے قصور میں اپنی مقامی قیادت کے ذریعے زینب قتل پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں نے وسیم اختر شیخ کے بیان پر شدید احتجاج کیا اور ردعمل کیلئے مائیک مانگا۔اپوزیشن کی جانب سے ممکنہ احتجاج پر حکومتی رکن بلال ورک نے کورم ٹوٹنے کی نشاندہی کر کے اجلاس کی کارروائی نہیں چلنے دی قو می اسمبلی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان آ مد پر ویزہ کی فراہمی( ویزہ آ ن ارائیول) کے اجراء کے حوالے سے پالیسی میں کوئی نئی تبدیلی نہیں کی گئی ۔سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آئی این جی اوز اور ویزہ پالیسی قومی سلامتی کے ایشوز ہیں یہ سیاست کی نذر نہ کئے جائیں ایوان کے سامنے ریکارڈ رکھا جائے یہ ریکارڈ ایوان کے سامنے رکھنے کے لئے تیار ہوں۔ آئی این جی اوز وفاق اور این جی اوز صوبوں کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔ آئی این جی اوز کے کردار کے حوالے سے بحث ہونی چاہئے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان پاکستان آ مد پر ویزے کی فراہمی( و یزہ آ ن آ رائیول) اور آ ئی این جی اوز کی رجسٹریشن کے معاملہ پر تکرار ہوئی، دونوں اپنے اپنے موقف پر ڈٹ رہے قومی اسمبلی کو آ گاہ کیا گیا ہے کہ پی آئی اے نے نئے جہازوں کی خریداری کیلئے کوئی ٹینڈر جاری نہیں کیا،پی آئی اے کے پاس 10اے ٹی آر طیارے بہترین کار کردگی دکھا رہے ہیں، پی آئی اے کے جرمنی میں کھڑے A310جہازکو فروخت کرنے کے حوالے سے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی، معاملہ پر پی آئی اے کے سابق سی ای او کو برطرف کیا گیا ہے، خلاف ورزی میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے گی، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے نادرا کی طرف سے قومی اسمبلی کی پرانی عمارت میں موجود سامان کو محفوظ نہ بنانے اور سابقہ اسمبلی ہال کو گودام کے طور پر استعمال کرنے کا نوٹس لے لیا ہے اور یہ معاملہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کر دی جس ہال کے اندر 1973کا آئین منظور ہوا، وہاں چوہوں کی بھرمار تھی اور کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے تھے، نادرا ہیڈکوارٹرز کی ردی اور بوسیدہ سامان وہاں پھینکا گیا تھا، اس صورتحال سے چیئرمین سینیٹ کو جب آگاہ کیا گیا تو انہوں نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری سینیٹ کو ہدایت کی کہ وہ نادرا کی طرف سے ایک تاریخی عمارت کو محفوظ بنانے کی بجائے اسے گودام میں تبدیل کرنے کا معاملہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے نوٹس میں لائیں سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی ، لیاقت خان ترکئی ، اعظم سواتی اور سراج الحق نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافے کے حوالے سے تحریک التواء جمع کرائی تھی جسے بحث کیلئے منظور کر لیا گیا ۔ چیئرمین سینیٹ نے چھوٹے بچوں اور بچیوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے سے متعلق مجلس قائمہ برائے داخلہ کی سفارشات مجلس قائمہ کے سپرد کر دی گئیں،سینیٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد (ترمیمی) بل 2017ء کی منظوری دے دی جبکہ وفاقی اداروں میں بدعنوانی سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی سفارشات کی روشنی میں رپورٹ ایوان میں پیش کر دی گئی چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات میں کمیٹی آف دی ہول کی طرف سے بھجوائی جانے والی سفارشات پر تبادلہ خیال ہوا ،چیف جسٹس چاہتے ہیں کہ آرٹیکل 175 اے کو صحیح معنوں میں فعال ہو۔

مزیدخبریں