مادرِ ڈکشنری، پِلاک ڈکشنری

ہر لفظ ایک کہانی کی طرح ہوتا ہے۔ دنیا میں لاکھوں زبانیں ہیں۔ ایک ملک میں سینکڑوں زبانیں ہوتی ہیں۔ قومی کے علاوہ علاقائی اور پھر قومی اور علاقائی زبانوں کے لہجے۔ ماہر لسانیات کہتے ہیں بیس میل کے فاصلے کے بعد زبان کا لہجہ بدل جاتا ہے، لفظ تشکیل پاتے ہیں پھر ان سے نئے لفظ نکلتے ہیں۔ لفظوں کو جمع کر دیا جائے تو ڈکشنری بن جاتی ہے۔
ڈکشنری علم کا خزانہ کہلاتی ہے۔ علم والوں کے لئے لفظ موتیوں کی طرح ہوتے ہیں کیوں کہ لفظوں کے ذریعے دانش کے جہان سے رابطہ پیدا ہوتا ہے۔ اس میں کِسی زبان میں موجود زبان کے الفاظ کا ممکنہ ذخیرہ ہوتا ہے۔ اِنسان اپنی معلومات کو بڑھانے کے لئے ہی ڈکشنری سے اِستفادہ نہیں کرتا بلکہ ہر زبان میں ہزاروں ایسے لفظ موجود ہوتے ہیں جو روزمرہ استعمال میں نہیں آتے یا کسی طرح نصاب کی کتب میں شامل ہونے سے رہ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اکثر ادیبوں اور شاعروں کا خاص اسلوب ہوتا ہے۔ اس اسلوب کے تحت وہ اپنے کلام میں مشکل اور منفرد الفاظ لکھتے ہیں جو انہیں پہچان دیتے ہیں۔ یہ لفظ ذو معنی ہوتے ہیں۔ ان کے کئی معنی ہوتے ہیں اور ان کا مطلب دانش ور تو سمجھ لیتے ہیں مگر عام قاری کے لئے ان کی تفہیم ممکن نہیں ہوتی اس لئے ان تک رسائی کے لئے اکثریت کو ڈکشنری کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں ریسرچ مطلب تحقیق کا بنیادی ماخذ بھی ڈکشنری ہے۔ ریسرچ میں لفظ بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ لفظ کا پیچھا کرتے ہوئے اس کی تاریخ، ماخذ، ساخت اور لِسانی تشکیل کا علم حاصل کرنے کے لئے ڈکشنری کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ ہر زبان کی ڈکشنری اس زبان کی تراکیب اور محاورات کا مجموعہ ہوتی ہے۔ پنجاب پاکستان کا بڑا صوبہ ہے اور پنجابی پاکستان کی سب سے بڑی زبان ہے۔ پنجابی زبان کے حوالے سے اب تک برّصغیر پاک و ہند میں اِنفرادی طور پر کچھ کام ہوا ہے جب کہ سرکاری سطح پر اس بڑے مقصد کو نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ دنوں محکمہ اطلاعات و ثقافت کے زیر اہتمام چلنے والے ادارے پِلاک کی طرف سے تیار کردہ 7 جلدوں پر مشتمل عظیم الشان پنجابی ڈکشنری دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔ بالکل اسی طرح جس طرح آج کل لوگ چلغوزوں کے پیکٹ کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہیں مگر ڈکشنری کی ضخامت دیکھتے ہوئے قیمت انتہائی کم ہے۔ 7 جلدوں اور ہزاروں صفحات پر مشتمل ڈکشنری رعایتی قیمت پر دستیاب ہے مگر حسرت سے اس لئے دیکھا کہ پڑھائی کی مصروفیات کی وجہ سے اس قدر ضخیم علم کے خزانے سے ابھی کچھ عرصہ مستفید نہ ہو سکوں گی۔ محکمہ اطلاعات و ثقافت کے لئے باعثِ فخر بات یہ ہے کہ اس ڈکشنری کو برصغیر پاک و ہند میں پنجابی زبان کی سب سے بڑی ڈکشنری ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ دونوں اطراف کے پنجاب میں پنجابی زبان کے حوالے سے اس سے پہلے اتنی بڑی اور اتنی جامع ڈکشنری تیار نہیں کی گئی۔ اسی لئے صاحبِ علم و دانش نے اس کی بھرپور پذیرائی کی ہے اور شائع ہوتے ہی ہر طرف مبارکبادوں کی دھوم مچی ہے۔ اس ڈکشنری کا کمال یہ ہے کہ اس میں پہلے سے موجود تمام ڈکشنریوں کے مواد کے ساتھ ساتھ پنجاب کے مختلف علاقوں کی جداگانہ لفظالی شامل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کوشش کی گئی ہے کہ پنجاب کے کلاسیکی صوفی شعراء کی تمام لفظالی بھی اس کا حصہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجابی زبان کے نمایاں ادیبوں، شاعروں اور محققوں کی کتب سے بھی بھرپور اِستفادہ کیا گیا ہے اور جہاں کوئی نیا لفظ ملا اسے شامل کیا گیا ہے۔ ڈِکشنری کا روایتی طریقہ یہ تھا کہ پہلے کارڈ پر حروف لکھے جاتے تھے پھر ٹائپ کئے جاتے تھے مگر چونکہ اس ڈکشنری کا دورانیہ صرف دو سال تھا اور یہ ایک بہت بڑا منصوبہ تھا اس لئے کارڈوں کی بجائے مطلوبہ لفظوں کو براہِ راست کمپیوٹر پر ٹائپ کیا جاتا رہا۔ یوں وقت کی بچت بھی ہوئی اور کام بھی زیادہ بہتر طریقے سے ہوا۔ ڈاکٹر شاہد کاشمیری کی زیر نگرانی محققین کی ٹیم نے پوری دلجمعی سے کام کر کے تاریخ میں اپنا اور پِلاک کا نام سربلند کر دیا ہے۔ ظاہر ہے ایسے کام ٹیم ورک اور سرکاری اداروں کی طرف سے ہی سرانجام دیئے جا سکتے ہیں۔ اِن کے لئے وقت کے ساتھ ساتھ کثیر سرمایہ بھی درکار ہوتا ہے۔ اُمید ہے آگے چل کر اسی ڈکشنری کو پنجابی سے انگلش میں بھی سامنے لایا جائے گا تا کہ نئی نسل اور خصوصاً انگریزی زدہ نسل اپنی بے پناہ خوبصورت زبان سے روشناس ہو سکے۔ اپنی زبان سے واقفیت انہیں صوفی شعراء کے کلام سے قریب کرے گی جنہوں نے محبت، امن اور رواداری کا درس دیا اور دنیا میں بھائی چارے اور انسانیت کی قدروں کو فروغ دیا۔ یقینا یہ ڈکشنری پنجابی زبان کی ترقی و ترویج کے لئے ایک دیے کا کام کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن