اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) قومی اسمبلی میں غیر مسلموں کے نام پر شراب کے پرمٹ جاری کرنے کی ممانعت کے حوالے سے بل پیش کردیا گیا۔ حکمران جماعت تحریک انصاف سمیت جمعیت علماءاسلام اور جماعت اسلامی نے بل کی حمایت کردی۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 37میں ترمیم کا بل پیش کیا۔ بل کے محرک ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے کہا پاکستان میں غیر مسلموں کے نام پر شراب کے پرمٹ جاری کئے جاتے ہیں جبکہ شراب تمام مذاہب میں حرام ہے، پاکستان میں غیر مسلموں کے نام پر شراب کا کاروبار کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ اراکین سے استدعا کی بل کی منظوری تک اسمبلی سے متفقہ طو رپر ایک قرارداد منظور کی جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے بل پیش کرنے کےلئے اراکین کی رائے طلب کرتے ہوئے بل کو متعلقہ کمیٹی میں بھجوا دیا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی، شاہدہ اختر علی، عالیہ کامران، محسن داوڑ اور صلاح الدین ایوبی کی جانب سے نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی آرڈیننس میں مذید ترمیم کا بل بھی پیش کرکے متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔ سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی میں آئین پاکستان میں غیر مسلموں کو مذہبی رسومات کیلئے شراب کے استعمال کی اجازت کے الفاظ حذف کرنے ‘ معذوروں کیلئے کاروبار کیلئے آسان شرائط پر قرضہ جات کی فراہمی سمیت 3 بل پیش کر دئیے گئے۔ تحریک انصاف کی رکن ساجدہ بیگم نے مائیکرو فنانس ‘ انسٹییوشن آرڈیننس 2001ءمیں مزید ترمیم کا بل (مائیکرو فنانس انسٹیٹیوشن ترمیمی بل 2019ء) پیش کیا۔ بل کے تحت ملک میں معذور افرادکیلئے کاروبار شروع کرنے کیلئے قرضوں کی مالیت بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔ متحدہ مجلس عمل کے مولانا عبدالاکبر چترالی نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)2000 میں مزید ترمیم کرنے کا بل (امیگریشن ترمیمی بل 2019ئ) پیش کیا ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے تمام بلوں کو مزید غور و خوض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بل پر اعتراض کرتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ یہ بل پہلے تین بار کمیٹی سے مسترد ہو چکا ہے بار بار یہ بل کیوں لایا جاتا ہے۔
شراب / قومی اسمبلی