لاہور( کامرس رپورٹر )حکومت کی ٹیکس پالیسی منصفانہ نہیں بلکہ جو شعبے ٹیکس دے رہے ہیں ا ن پر مزید بوجھ بڑھایا جاتا ہے ۔حکومتی دستاویزات کے مطابق مینو فیکچرر34.5،سروس پرووائیڈرز24.2 ، ہول سیلرزاور رٹیلرزبالترتیب2.2 اور 2.9 فیصد ٹیکس کی ادائیگی کرتے ہیں جبکہ باقی برآمد اور درآمد کنندگان ادائیگی کرتے ہیں ،ٹیکسیشن کے نظام کے حوالے سے وسیع مشاورت کے بعد متفقہ قومی پالیسی بنائی جائے تاکہ حکومتوں کی تبدیلی کے اس پالیسی پر اثرات مرتب نہ ہوں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر قاری حبیب الرحمن زبیری نے ''ٹیکسیشن کے نظام '' پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پاکستان بھر کے ٹیکس بارز کے نمائندوں سمیت تاجروں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی جبکہ اس موقع پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ حبیب الرحمان زبیری نے کہا کہ جو ملک کیلئے کمائو پوت ہے اسے چور کہاجارہاہے اور یہ پالیسی ٹیکس دہندگان کو متنفر کر رہی ہے ،حکومت سب سے پہلے ٹیکس دہندگان کا اعتماد بحال کرے جس کیلئے انہیں عزت دینا ہو گی۔ جب آپ اپنے سرمایہ کار کو آسانیاں اور مراعات دیں گے تو اسے دیکھتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کار خود بخود سرمایہ کاری کے لئے راغب ہوگا لیکن ہمارے ہاں الٹ پالیسی ہے۔