ڈیووس (بی بی سی) امریکہ کی معروف شخصیت ارب پتی جارج سوروس نے کہا ہے کہ دنیا تاریخ کے ایک ایسے مقام پر کھڑی ہے جہاں جمہوری معاشروں اور ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے انسانی تہذیب کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔ ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جارج سوروس نے کہا کہ قوم پرستی کھلے معاشرے کی سب سے ’بڑی دشمن‘ ہے۔ انہوں نے انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جمہوری معاشروں کو سب سے بڑا خطرہ قوم پرستی سے ہے۔ سوروس ایک بہتر جمہوری نظام کے لیے ملکوں کے درمیان وسیع تر اشتراک کے حامی ہیں۔ وہ 40 سال سے دنیا کے 120 ملکوں میں فلاحی کام کرنے والی تنظیم اوپن سوسائٹی فاونڈیشنز کے سربراہ ہیں اور تنازعات کا شکار بھی رہے ہیں۔ ڈیووس میں دنیا کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا دھچکا بھارت میں لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'سب سے بڑا اور خوفناک دھچکا انڈیا میں لگا ہے جہاں جمہوری طریقے سے منتخب نریندر مودی ایک ہندو قوم پرست مملکت قائم کر رہے ہیں، جنہوں نے مقبوضہ کشمیر کو اجتماعی طور پر معتوب کر رکھا ہے اور جو ملک کے لاکھوں مسلمانوں کو ان کی شہریت سے محروم کرنے کی طرف گامزن ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ کی ایک ایسی منزل ہے جہاں ان مسائل سے انسانی تہذیب کا وجود خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کے امکان کم ہیں کہ سیاسی رہنما ان چیلنجز کا سامنا کرنے میں عوام کی تمناؤں پر پورے اتریں گے کیونکہ یہ ’سیاسی رہنما موجودہ صورتحال کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں مایوسی کی فضا بنی ہوئی ہے‘۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جمہوری معاشروں کی اپنی خامیوں کے باوجود ان کے بچ جانے کی امید ہے کیونکہ ’قوم پرست اور آمرانہ نظام کی بھی اپنی کمزوریاں ہیں۔ آمرانہ نظام کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ جب وہ کامیاب ہو جاتے ہیں تو انہیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ انہیں کب اور کس طرح جبر پر روک لگانی ہے۔ ان کے نظام میں چیک اور بیلنس کی کمی ہوتی ہے اور یہی وہ طریقہ ہے جس سے جمہوریت کو استحکام حاصل ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دبے ہوئے لوگ آمریت کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں۔ آج ہم یہ پوری دنیا میں دیکھ رہے ہیں۔
جارج سوروس نے ماحولیاتی صورتحال اور عالمی بے چینی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ برس اور آئندہ چند برس صرف امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پنگ کے ہی مستقبل کا نہیں پوری دنیا کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پنگ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ ایک ’نوسر باز اور انتہا کے نرگسیت پسند‘ شخص ہیں جو ’آئینی حدود کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں‘۔جارج سوروس نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ ’ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔’ان کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ دونوں شخص اقتدار میں نہ ہوتے تو دنیا ایک بہتر جگہ ہوتی۔‘جارج سورس نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیچ دینے کے لیے تیار ہیں اور وہ اگلے انتخابات میں کامیابی کے لیے ’سب کچھ کریں گے‘۔