اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)پاکستان علماء کونسل کے قائدین نے حج اخراجات میں ممکنہ اضافے کی خبروں پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت حج انتظامات کرنے سے قاصر ہے تو اس شعبے کو نجی کمپنیوں کے حوالے کردیا جائے تاکہ وہ سستے حج پیکج دیں۔حکومت صرف ریگولیٹری باڈی کا کردار اداکرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ حج عمرہ ٹور آپریٹرز حجاج کرام کو جو پیکج دے رہے ہیں ان پر ہر صورت عملدر آمد ہو۔ان خیالات کا اظہار چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، علامہ عبد الحق مجاہد، مولانا عبد الکریم ندیم، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا محمد ایوب صفدر، مولانا اسعد زکریا قاسمی ، قاضی مطیع اللہ سعیدی، مولانا اسد اللہ فاروق ، مولانا اسید الرحمن سعید، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا نعمان حاشر ، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا اسلم صدیقی، علامہ طاہر الحسن ، پیر اسعد حبیب شاہ جمالی اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حج اسلام کا ایک عظیم رکن اور پوری امت کے لیے ہمہ گیر عبادت ہے۔حکومت کہ جانب نے اس سال سرکاری سکیم کے تحت حج پر جانے والوں کے لیے حج پیکج میں1لاکھ15ہزار روپے کے اضافہ کی خبریں باعث تشویش ہیں جس سے 2020ئ میں حج پر جانے کے خواہش مند حجاج کرام کو مجموعی طور پر5لاکھ50ہزار روپے جمع کروانا پڑ سکتے ہیں۔عوام حج اخراجات میں گزشتہ سال ہونے والے اضافے پر نالاں تھے حکومت ایک سال بعد ہی ڈیڑھ لاکھ کا مزید اضافہ ہوگیا تو یہ قابل تشویش ہوگا اس اقدام سے ہزاروں ایسے خواہشمند حج کرنے سے رہ جائیں گے جو سال بھر سے پائی پائی جمع کررہے تھے اور اس اضافے سے ان کے پیسے کم پر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حج بیت اللہ کی سعادت ہر صاحب استطاعت پر فرض ہے حکومت کو اس عظیم سفر کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے لیکن حج اخراجات میں ڈیڑھ لاکھ روپے تک کے اضافے کی خبر نے حج کی خواہش رکھنے والوں کو دلی صدمہ سے دوچار کردیا۔ وزیر اعظم خود اس صورتحال کا نوٹس لیں اور حکومت کی حج اخراجات میں ہوشربا اضافے کی ممکنہ تجویز کو مسترد کردیں۔ اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو حکومت حج کی ذمہ داری پرائیویٹ حج عمرہ ٹور آپریٹرز کو یہ تمام ذمہ داری سونپ کر ایک طرف ہوجائے اس سے سستے پیکج متارف کرانے والے آگے آئیں جو جو کم اخراجات میں لوگوں کو حج پر لے جائیں۔ ایسی صورت میں حکومت کا کام صرف ریگولیٹری باڈی کا رہ تاکہ وہ پرائیویٹ ٹور ا?پریٹرز پر نظر رکھے اور انہیں قواعد و ضوابط کا پابند بنائے۔ انہوں نے کہاکہ بلاشبہ حج ایک مقدس عبادت اور اسلام کا بنیادی فریضہ ہے، جبکہ اسلام میں سود کی بھرپور ممانعت ہے بلکہ یہاں تک کہ سود لینا دینا اللہ باری تعالیٰ سے جنگ کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے متعلق تحریری بیان پرپہلے ہی عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور عوامی حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اس سال حج درخواستوں کی وصولی ماہ رمضان المبارک میں کی جائے تاکہ سودی لعنت کا قلع قمع ہوسکے۔ بلاشبہ حج اس لحاظ سے بڑی نمایاں عبادت ہے کہ یہ بیک وقت روحانی، مالی اور بدنی تینوں پہلووں پر مشتمل ہے، یہ خصوصیت کسی دوسری عبادت کو حاصل نہیں۔ کسی بھی مسلمان کے سفر حج کا مقصد ایک فرض کو ادا کرنا ، اپنے ربّ کو راضی کرنا، گناہوں کی معافی مانگنا ، اپنے نفس کو پاک کرنا اور اب تک کی زندگی میں کئے جانے والے اعمال پر توبہ کرکے باقی عمر اسلامی احکامات کے مطابق گزارنے کا عزم کرنا ہوتا ہے۔ مگر صد افسوس کہ حکومت کی جانب سے اس مقدس فریضے کے حوالے سے ایسی چیزیں سامنے آرہی ہیں جو قابل تشویش کا باعث ہیں۔