قائمہ کمیٹی آبی وسائل کودیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تشہیری مہم پر تشویش ،رپورٹ طلب

Jan 25, 2020

اسلام آباد(نا مہ نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے برائے آبی وسائل نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر چلائی چانے والی تشہیری مہم پر ہونے والے اخراجات اور قومی آبی پالیسی پر عمل درآمد نہ ہونے پراظہار تشویش کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے مفصل رپورٹ طلب کر لی ہے ،کمیٹی نے پانی کی نگرانی کیلئے ٹیلی میٹری سسٹم جلد از جلد لگانے کی بھی ہدایت کی ہے۔کمیٹی کا اجلاس چیرمین نواب محمد یوسف تالپور کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ، کمیٹی نے سندھ اور پنجاب کے مابین پانی چوری کے تنازعہ نمٹانے کیلئے غیر جانبدار آبی ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔ اجلاس کے دوران وزارت آبی وسائل کے حکام نے بتایاکہ دیامر بھاشاہ اور مہنمدڈیم فنڈ کی مد میں جمع ہونے والی رقم کی تفصیلات سمیت تشہیری مہم پر ہونے والے اخراجات کے لئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے تاہم ڈیڑھ ماہ سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے ابھی تک تفصیلات موصول نہیں ہوئی ہیں جس پر کمیٹی کے رکن خواجہ آصف نے کہاکہ ہم نے کمیٹی میں ڈیم فنڈ کی تفصیلات مانگی تھیں اتنے عرصے میں کوئی پیدل بھی جاتا تو جواب لے آتا اس موقع پر چیئرمین پیمرا نے کہاکہ مہمند اور بھاشا ڈیم فنڈ کیلئے فری تشہیر ہوئی ہے انہوںنے کہاکہ اس تشہیری مہم کے سلسلے میں مجموعی طور نے ڈیم فنڈ کیلئے 3لاکھ منٹ سے زیادہ فری اشتہار چلے ہیں جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ ڈیم فنڈ کی تشہیر کیلئے بین الاقوامی سطح پر جو مہم چلائی گئی ہے اس پر ہونے والے اخراجات سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے جس پر چیئرمین پیمرا نے کہاکہ یہ معاملہ ہمارے اختیار میں نہیں آتا ہے کمیٹی نے پیمرا حکام کو اس حوالے سے سپریم کورٹ کو خط لکھنے کی ہدایت کی ہے اجلاس میں سندھ اور پنجاب کے مابین پانی چوری کے معاملے پر بنائی جانے والی کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئی اس موقع پر کمیٹی کو ممبر ارسا فیڈرل نے بتایاکہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ صوبوں کو فراہم کئے جانے والے پانی کاعالمی ماہرین سے آڈٹ کرایا جائے انہوںنے کہاکہ ملک کا90 فیصد زراعت کا پانی سندہ اور پنجاب استعمال کرتے ہیں اور ان کے درمیان پانی کی تقسیم کے حوالے سے مسائل رہتے ہیں انہوں نے کہاکہ پانی کے منصفانہ تقسیم کے حوالے سے قائم سب کمیٹی نے دونوں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے آڈٹ کے بارے میں میٹنگز کی ہیںاس حوالے سے اپنی رپورٹ میں کمیٹی کو سفارش کی ہے کہ عالمی سطح پر آڈیٹرز مقرر کئے جائیں انہوںنے بتایا کہ یو ایس ایڈ اور دیگر اداروں عالمی اداروں کے پاس آبی ماہرین ہوتے ہیںاور ان عالمی اداروں کے پاس اس مسئلے کے لئے فنڈز بھی موجود ہوتے ہیں اس موقع پر کمیٹی کے رکن خواجہ آصف نے کہاکہ اگر آڈٹ کے عمل میں دو صوبوں کے نمائندے رکھیں گے تو مسئلہ حل نہیں ھوگا ھمارے خطے کا زراعت کا نظام فلڈ ایریگیشن آج سے نہیں موئن جو دڑو سے ہے پانی کا مسئلہ کئی دہائیوں ہے اوراس کو حل کرنے کے لئے کمیٹی کی کوششیں اہمیت کی حامل ہے انہوں نے کہاکہ پانی کے مسائل پر عوامی آگہی ضروری ہے پانی کے حوالے سے جو مفت میں پیغام چلائے گئے اس کا جواب ملنا چاہیے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے عوام میں پانی کے استعمال کے حوالے سے کوئی شعور نہیں ہے اور نہ ہی میڈیا اس کو اہمیت دیتا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پاس اپنی ضروریات سے بڑھ کر پانی موجود ہے اور اس حوالے سوشل میڈیا پر بھارت کی آبی جارحیت کے حوالے پراپیگنڈہ افسوسناک ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پاس اپنے گلیشیرز سے حاصل ہونے والا پانی سمیت دریائے کابل ملکی ضروریات پوری کر رہا ہے اس وقت ملک کی ضروریات کا 65 فیصد دریا ئے سندھ پوری کرتا ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہے کہ نفرتوں کے باعث بننے والی خلیج کا حل نکالا جائے آبادی بڑھنے کے باوجود ہمارے پاس پانی موجود ہے ہمیں پانی کی بچت کرنی چاہیے اگر ان لاکھوں مفت منٹس کی قیمت نکالی جائے تو یہ بھی کروڑوں اربوں میں چلی جائے گی انہوں نے کہاکہ اگر پبلک سروس میسیج دینے ہیں تو پانی کی بچت کے لئے مہم چلائیں کمیٹی کو چیرمین ارسا نے بتایاکہ اس وقت پاکستان کے پاس اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے پانی کی کوئی کمی نہیں ہے جس پر ممبر سندھ نے کہاکہ سندھ کو اپریل میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے اس وقت پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں اجلاس میں بلوچستان ایریگیشن کے نمائندے نے کہاکہ بلوچستان کا پانی سندھ چوری کر لیتا ہے اور ہمیں اپنی ضرورت کے مطابق پانی نہیں ملتا ہے انہو ں نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ سب کمیٹی نے جو رپورٹ دی ہے اس میں سندھ اور بلوچستان کے درمیان پانی کی تقسیم کا ذکر نہیں ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ سندھ اور پنجاب کے مابین پانی کی تقسیم کے حوالے سے تنازعہ ختم ہونے کے بعد بلوچستان کو بھی ان کے حصے کا پانی مل جائے گااجلاس کے دوران چیئرمین ارسا نے بتایاکہ ملک میں پانی کی تقسیم کے حوالے سے ٹیلی میٹری سسٹم اگلے ڈھائی سال میں نصب کر دیا جائے گا انہوں نے کہاکہ سسٹم کی تنصیب کیلئے ورلڈ بنک نے فنڈز مختص کئے تھے تاہم جس کمپنی کو ٹینڈر ایوارڈ کیا گیا تھا اس کی پنجاب میں دیگر منصوبوں کے حوالے سے اچھی کارکردگی نہیں تھی اور اس صورتحال سے ورلڈ بنک کو آگاہ کردیا گیا تھا تاہم ورلڈ بنک کے حکام نے واضح کردیا کہ اگر مذکورہ کمپنی کو ٹھیکہ نہ دیا گیا تو اس منصوبے کیلئے فنڈز فراہم نہیں کئے جائیں گے اور اب ارسا اس منصوبے کی دوبارہ ٹینڈرنگ سمیت تمام فنڈز خود مہیا کرے گا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ٹیلی میٹری سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے صوبوں کے مابین پانی کے تنازعات رہتے ہیں انہوں نے کہاکہ اس منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز تر کردیا جائے کمیٹی نے سندھ اور پنجاب کے مابین پانی کی تقسیم کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر تفصیلی مشاورت سمیت چراٹ ڈیم منصوبے پر بریفنگ کیلئے متعلقہ حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری آبی وسائل چیرمین ارسا،چیرمین پیمرا اور چاروں صوبوں کے سیکرٹری ایریگیشن سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

مزیدخبریں