پینٹاگون کا کہنا ہے کہ عراق میں امریکی بیس پر ایرانی حملے کے بعد 34 امریکی فوجیوں کو شدید دماغی چوٹ(ٹی بی آئی)کی تشخیص کی گئی ہے۔ایک ترجمان کے مطابق فی الحال 17 فوجیوں کی اب بھی طبی نگہداشت کی جا رہی ہے۔اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آٹھ جنوری کو ایران کی طرف سے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بدلے میں کیے جانے والے حملے میں کوئی بھی امریکی زخمی نہیں ہوا۔صدر ٹرمپ کے مطابق ایران پر جوابی حملہ نہ کرنے کا فیصلہ کسی بھی فرد کے زخمی نہ ہونے کے پیشِ نظر کیا گیا۔لیکن گذشتہ ہفتے پینٹاگون کی جانب سے کہا گیا کہ 11فوجیوں کو حملے کے نتیجے میں آنے والی گہری دماغی چوٹوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔جب اس ہفتے صدر ٹرمپ سے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا میں نے سنا ہے کہ انھیں سر میں درد اور کچھ دیگر مسائل تھے لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ بہت سنگین نہیں ہے۔جب ان سے ممکنہ دماغی چوٹوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا میں نے جو دوسری طرح کی چوٹیں دیکھی ہیں، ان کے مقابلے میں میں انھیں زیادہ سنگین نہیں سمجھتا۔اس سے قبل پینٹاگون کا کہنا تھا کہ عین الاسد بیس پر ایرانی میزائل حملے میں کوئی امریکی ہلاک نہیں ہوا تھا جبکہ زیادہ تر فوجیوں نے میزائل حملے کے دوران بنکرز میں پناہ لے لی تھی۔ محکمہ دفاع کے ترجمان جوناتھن ہوفمین نے بتایا کہ متاثرہ فوجیوں میں سے آٹھ کو مزید علاج کے لیے امریکہ بھیجا جا چکا ہے جبکہ دیگر نو کا جرمنی میں علاج جاری ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ 16 فوجیوں کا علاج عراق اور ایک کا کویت میں کیا گیا جس کے بعد تمام 17 ڈیوٹی پر واپس آ گئے۔جوناتھن ہوفمین نے مزید کہ امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر کو حملے کے بعد اگلے چند دنوں میں فوری طور پر ان زخموں کا پتا نہیں چلا تھا۔عراق اور افغانستان میں ڈیوٹی دینے والے سابق امریکی فوجیوں کی غیر منافع بخش تنظیم عراق اینڈ افغانستان ویٹرنز آف امریکہ نے زخموں کی حقیقی نوعیت ظاہر کرنے میں تاخیر کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔اس کے بانی پال رائکہوف نے کہا کہ یہ بہت بڑی بات ہے۔ امریکی عوام کو حکومت پر اس حوالے سے اعتماد کے قابل ہونا چاہیے کہ وہ خطرے کی زد میں گھرے ہمارے بیٹوں اور بیٹیوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرے گی۔ کچھ بھی اس سے زیادہ سنگین اور مقدس نہیں ہے۔امریکی فوج کے مطابق جنگ کے میدانوں میں شدید دماغی چوٹیں عام ہیں۔امریکہ کے ڈیفنس اینڈ ویٹرنز برین انجری سینٹر کے مطابق ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں میں شدید دماغی چوٹوں کی سب سے عام وجہ دھماکے ہیں۔ان کی درجہ بندی ہوتی ہے۔ ایک معمولی دماغی چوٹ جسے کونکشن یا صدمہ بھی کہا جاتا ہے، دھماکے کے وقت فضا کے دبا ئومیں بے تحاشہ اضافے اور اس کے فورا بعد دبائو میں کمی یا ویکیوم کی وجہ سے ہوتی ہے۔اس ویکیوم میں اتنی قوت ہوتی ہے کہ یہ ٹھوس اشیا سے گزر جائے، جس سے بظاہر تو فوجی واضح طور پر نظر آنے والی شدید چوٹ سے بچ جاتے ہیں مگر انھیں پھر بھی ایک نظر نہ آنے والی دماغی چوٹ لگتی ہے ۔
عراق میں ایرانی حملوں سے 34 امریکی فوجی دماغی طورپر متاثرہوئے: پینٹاگان
Jan 25, 2020 | 11:18