لاہور( کامرس رپورٹر )پندرہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوںنے دو سالوں کے دوران چین سے 2 ارب 40کروڑ لیٹر پیٹرول درآمد کیا۔ جس سے 20 ارب روپے کمائے گئے اور یہ درآمدات چین پاکستان فری ٹریڈ معاہدے کے تحت ہوئیں اس ضمن میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے ذریعے او ایم سیز نے وزارت توانائی کو بتایا کہ انہوں نے چین سے جنوری 2020ء سے جنوری 2022ء تک 2 ارب 40 کروڑ 16 لاکھ لیٹر پیٹرول (موٹر گیسولین)درآمد کیا۔انہوں نے کہا کہ انہیں سی پی ایف ٹی اے کے تحت دنیا بھر میں کی جانے والے تجارت کی طرح 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی ادا نہیں کرنی پڑی۔۔حکومتی عہدیداران کا کہنا ہے کہ او ایم سیز نے درآمد کے کسی قانون کی خلاف ورزی کیے بغیر بیش بہا منافع حاصل کیا ہے ۔جبکہ تیل کی صنعت کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ چین سے درآمدات کے دوران آمدنی میں ہونے والے کسی بھی قسم کے نقصان اور کم یا ڈیوٹی فری درآمدات کے اثرات کو پاکستانی صارفین تک نہیں پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔یہ بات تاحال واضح نہیں ہے کہ کیسے اور کیوں پیٹرولیم درآمدات کو سال 2019ء کے نظرثانی شدہ سی پی ایف ٹی اے کیا حصہ بنایا گیا ۔جبکہ چین مجموعی تیل کا درآمد کنندہ ہے نہ ہی یہ مصنوعات سال 2006ء میں حقیقی ایف ٹی اے میں شامل تھیں۔ اس سے قبل اس معاہدے پر 2016ء میں بھی نظر ثانی کی گئی تھی۔علاوہ ازیں یہ بات بھی قابل حیرت ہے کہ اس طرح کی سہولیات ملائیشیا ء کے ایف ٹی اے کا حصہ نہیں ہیں، جو تیل پیدا اور برآمد کرنے والا اہم ملک ہے۔