اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے معاملے پر قومی اسمبلی میں حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔ خط کے مطابق نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت چار ہفتوں کیلئے تھیں تاہم بیرون ملک جا کر وہ کسی بھی ہسپتال میں علاج کیلئے داخل نہیں ہوئے۔ دو صفحات پر مشتمل خط میں میاں شہباز شریف کی طرف سے ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی کا متن بھی شامل کیا گیا ہے جس میں شہباز شریف نے حلفاً کہا تھا کہ نواز شریف چار ہفتوں میں واپس آجائیں گے۔ خط میں اٹارنی جنرل کی طرف سے کہا گیا کہ 10 دن میں نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس خصوصی بورڈ کو پیش کریں، رپورٹس نہ دینے پر آپ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔ آپ نے میڈیکل رپورٹس نہ دے کر عدالتی حکم کی بھی خلاف ورزی کی۔ لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے سے پہلے آپ کو رپورٹس دینے کے لیے رابطہ کر رہا ہوں۔ خط میں سپیشل میڈیکل بورڈ کی سفارشات کو شامل کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے خط میں کہا ہے کہ میڈیکل بورڈ کے مطابق نواز شریف کے ٹیسٹوں کی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی اور میڈیکل بورڈ نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ رپورٹس نہ ہونے پر نواز شریف کی صحت پر حتمی رائے نہیں دی جاسکتی۔ اٹارنی جنرل نے اپنے خط کے ذریعے اپوزیشن لیڈر پر واضح کیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی لندن میں طبیعت بہتر ہے۔ خط میں یہ بھی کہا گیا کہ سابق وزیراعظم جب باہر گئے تھے تو ان کی حالت بڑی نازک بتائی گئی تھی لیکن جیسے ہی وہ لندن پہنچے ان کی حالت بہتر ہوگئی۔ اٹارنی جنرل کے خط میں شہباز شریف سے کہا گیا کہ لندن جانے کے بعد نوازشریف ایک بھی دن ہسپتال داخل نہیں رہے، ان کی سیاسی اور سماجی سرگرمیاں جاری ہیں۔