اسلام آباد +لاہور( خصوصی رپورٹر+ خبر نگار خصوصی+اپنے نامہ نگارسے) پاکستان کی عدالتی تاریخ میں نئی تاریخ رقم ہوگئی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔ 8 سال بعد جنوری 2030 ء میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پہ بھی تعینات ہونگی۔ جسٹس گلزار احمد نے جسٹس عائشہ ملک سے حلف لیا۔ جسٹس عائشہ ملک کی حلف برداری کی تقریب میں عدالت عظمی کے ججز، اٹارنی جنرل ، وکلا اور سپریم کورٹ کے افسران و سٹاف نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ واضح رہے کہ جسٹس عائشہ ملک اس سے پہلے لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج تعینات تھیں، جوڈیشل کمشن کی سفارش پر پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری نے جسٹس عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ جج تقرری کی منظوری دی تھی۔ جسٹس عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کی منظوری بابت وزارت قانون و انصاف نے سمری صدر مملکت آف پاکستان کو ارسال کی تھی، صدر کی منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف نے 21 جنوری 2021 ء کو جسٹس عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ حلف برداری کی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا ہم کسی چیز کا کریڈٹ نہیں لیں گے، جسٹس عائشہ ملک اپنی قابلیت کی بنیاد پر جج بنی ہیں۔ واضح رہے کہ جسٹس عائشہ ملک 27 مارچ 2012 ء کو بطور جج لاہور ہائیکورٹ تعینات ہوئیں اور لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عائشہ ملک تقریباً 10 سال فرائض سر انجام دے چکی ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک کو جسٹس یحی آفریدی کے بعد 23جنوری 2030 ء میں سنیارٹی کے اعتبار سے پہلی خاتون چیف جسٹس کے عہدے پر بھی فائز ہونے کا موقع ملے گا۔ وزیراعظم عمران خان اور وزیر اطلاعات فواد چودھری نے جسٹس عائشہ ملک کو مبارکباد دی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں جسٹس عائشہ ملک کی بطور خاتون جج تعیناتی ایک طاقتور پاکستان کی تصویر ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے کی علامت ہے۔ مجھے امید ہے کہ جسٹس عائشہ ملک ہمارے عدالتی درجہ بندی کا اثاثہ ثابت ہوں گی۔