اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ن لیگ ’’خرید لو یا ڈرا لو‘‘ کے موٹو پر کام کر رہی ہے۔ ن لیگ اور پی پی پی نے جعلی اکائونٹس کا نیٹ ورک تشکیل دیا۔ ملک مقصود، منظور پاپڑ والا اور مشتاق چینی والا کے ناموں سے اربوں روپے کی ٹی ٹیز شہباز شریف اور ان کے بچوں کے اکائونٹس میں گئیں۔ تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والا شخص کہتا ہے کہ اس کے بچوں پر پاکستان کا قانون ہی لاگو نہیں ہوتا۔ نواز شریف اپنے عالیشان محلات میں ملاقاتیں کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ان کا گھر ہی نہیں۔ شہباز شریف جب وزیراعلی بنے تو انہوں نے مقامی حکومتوں کا نظام ختم کر کے وسائل اپنے پاس رکھ لئے۔ سارا پیسہ شہباز شریف اینڈ کمپنی اپنے اکائونٹس میں جمع کرواتی رہی۔ عدلیہ سے اپیل ہے کہ شہباز شریف کے کیسز کی سماعت عوام کو براہ راست دکھائی جائے۔ وزیراعظم عمران خان اسی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں، اسی لئے انہوں نے مقامی حکومتوں کا بااختیار نظام لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے ذریعے اختیارات کی تقسیم وفاق سے صوبوں کو منتقل کی گئی لیکن صوبوں سے اضلاع کو اختیارات منتقل نہیں ہوئے۔ صوبائی حکومت کراچی کو اس کا حصہ نہیں دے رہی۔ اس نظام کے تحت میئر براہ راست منتخب ہوگا جو اپنے اضلاع کو چلائے گا۔ یہی ماڈرن نظام نیویارک، لندن اور پیرس میں بھی چل رہا ہے۔ بدقسمتی سے سندھ حکومت نے سندھ کے لوگوں کو صحت کارڈ اور راشن کارڈ جیسی سہولیات بھی نہیں لینے دیں۔ لوکل گورنمنٹ کی بنیادی اصلاحات میں بھی سندھ حکومت نے حصہ نہیں ڈالا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی پی کا ماڈل ہے کہ وسائل اپنے نامزد شخص کے پاس رکھے جائیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف کے واپس نہ آنے کی وجوہات بتائیں،۔ہمارا مطالبہ ہے کہ شہباز شریف کا مقدمہ عوام کے سامنے براہ راست پیش ہو، لوگ بھی دیکھ سکیں کہ کس طریقے سے انہوں نے کرپشن کی۔ نواز شریف اینڈ کمپنی اور زرداری اینڈ کمپنی نے قوم کے اربوں روپے لوٹے، قوم اس پیسے کا حساب چاہتی ہے، عوام کا حق ہے کہ وہ دیکھ سکیں کہ ان پر جو الزامات لگے ہیں وہ سچے ہیں یا نہیں۔ ہماری عدلیہ سے استدعا ہے کہ ان کے مقدمات پر سماعت براہ راست عوام کو دکھائی جائے۔ آج کرونا کے باوجود پاکستان میں ترقی کی شرح 5.37 فیصد ہے۔ مہنگائی ہوئی ہے لیکن آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 100 کمپنیوں نے 929 ارب روپے کا ریکارڈ منافع کمایا، کاروباری کمپنیوں کو اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہئے۔ جب تک مالکان اس بارے میں توجہ نہیں دیں گے، تنخواہ دار طبقہ مہنگائی کی کسک محسوس کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ رانا شمیم کیس میں شریف فیملی نے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، شریف فیملی نے جسٹس (ر) سجاد علی شاہ کے خلاف بھی اسی طرح کی سازش کی تھی۔ چارلس گوتھری کی ٹیپ سے بھی تصدیق ہو گئی ہے کہ نواز شریف نے رانا شمیم کو اپنے پاس بٹھا کر بیان حلفی لکھوایا۔ نواز شریف کو اس معاملہ پر سزا ہونی چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے زبردست کام کیا ہے، مشکل حالات میں انہوں نے کرپٹ لوگوں کو بے نقاب کیا۔ خاتون جج کی سپریم کورٹ میں آمد نئے پاکستان کا رنگ ہے جو آج دیکھا جا رہا ہے۔