مشیر احتساب و داخلہ شہزاداکبر مستعفی 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی‘ نامہ نگار نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں شہزاد اکبر نے اپنے استعفیٰ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بطور مشیر  وزیراعظم کو استعفیٰ جمع کروا دیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کے منشور کے مطابق ملک میں احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ رہیں گے اور قانونی برادری کے ممبر کی حیثیت سے اپنا حصہ ڈالتا رہوں گا۔ شہزاد اکبر کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ شہزاد اکبر نے شدید دباؤ میں اپنا کام کیا۔ مافیاز سے نمٹنا آسان نہیں تھا‘ لیکن انہوں نے بہترین طور پر کیسز کو دیکھا۔ فواد چودھری نے شہزاد اکبر کو کوئی اور ذمہ داری دیئے جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ مزید اہم کام آپ کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے شہزاد اکبر کے عہدہ چھوڑنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا ہے کہ شہزاد اکبر یا تو کام کر کے تھک گئے ہوں گے یا انہیں کوئی اور اچھا موقع مل رہا ہو گا۔ شہباز گل نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ شہزاد اکبر اپنی موجودہ ذمہ داری سے خود خوش نہ ہوں‘ بہت سے امکانات ہیں‘ اس بارے میں بہتر رائے شہزاد اکبر خود دے سکتے ہیں۔ شہزاد اکبر کو پارٹی میں اہم ذمہ داری ملنے والی ہے‘ شہزاد اکبر سیاسی طور پر سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں جا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے شہزاد اکبر کا استعفیٰ منظور کر لیا۔ وزیراعظم نے مشیر برائے احتساب کیلئے 2 ناموں پر مشاورت کی۔ حتمی فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر شہزاد اکبر کو اگست 2018ء میں وزیر اعظم کا معاون خصوصی برائے احتساب اور داخلہ مقرر کیا گیا تھا۔ جولائی 2020ء میں شہزاد اکبر کو اسی پورٹ فولیو کے ساتھ وزیر اعظم کے مشیر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ شہزاد اکبر فائونڈیشن برائے بنیادی حقوق کے بانی، قانونی ڈائریکٹر اور ٹرسٹی ہیں، جوکہ بنیادی انسانی حقوق کی ترقی، تحفظ اور نفاذ کے لیے سرگرم تنظیم ہے۔ شہزاد اکبر نے پاناما لیکس سے متعلق منی لانڈرنگ کیسز میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا سنائی گئی تھی۔ شہزاد اکبر کو میاں محمد نواز شریف کو پاکستان واپس لانے اور اپوزیشن رہنمائوں کے خلاف کرپشن کے مختلف مقدمات کی پیروی کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن