کراچی(کامرس رپورٹر)کراچی سمیت ملک بھر میں ایک اور بحران سراٹھانے کو تیار،سوئی گیس کی متبادل ایل پی جی بھی اب شہریوں کو بمشکل مل سکے گی۔ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز نے ضرورت کی ایل پی جی دستیاب نہ ہونے پر کام بند کرنےکا اعلان کردیاپہلے مرحلے میں 4روز کیلئے کاروباربندکرنےکا فیصلہ کرلیا، 28جنوری سے31جنوری تک کاروباربند رکھا جائیگا،ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز نے ضرورت کی ایل پی جی دستیاب نہ ہونے پر کام بند کرنےکا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق یل پی جی کی بلندترین قیمت اور بلیک مارکیٹنگ کے خلاف ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز نے ملک گیر سطح پر احتجاج کا آغاز کردیا اورحکومت کو چار یوم کا الٹی میٹم دے دیتے ہوئے کراچی سمیت پورے ملک میں 28جنوری سے 31 جنوری تک ایل پی جی کی شٹرڈاو¿ن کرکے اسکی فروخت بند کرنے کی دھمکی دے ڈالی جبکہ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز نے آج بدھ 25جنوری کو ایس ایس جی سی ٹرمینل پرصبح 11 بجے دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی وزیر پیٹرولیم کے استعفے کامطالبہ بھی کردیا۔ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے منگل کو سندھ کے عہدیداران ایسوسی ایشن کے مرکزی وائس چیئرمین تیمورملک ، سندھ کے صدرفیصل رسول اوردیگر کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایل پی جی وافر مقدار میں ہونے کے باوجود گیس دستیاب نہیں، ملک میں سرکاری اداروں نے ہی حکومتی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے بلیک مارکیٹ کے ذریعے ایل پی جی کی قیمت کو 300روپے کلو کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچادی ہے۔ گھریلو سلینڈر کی قیمت 235روپے بڑھکر 3550 روپے اور کمرشل سلینڈر کی قیمت 908روپے بڑھکر 13620روپے کی بلند سطح پر آگئی ہے۔ اوگرا کی فی کلوگرام ایل پی جی کی مقررہ قیمت 204روپے ہے لیکن اسکے برخلاف سرکاری ادارے ایس ایس جی سی نے فی کلو ایل پی جی کی قیمت 300روپے تک پہنچادی ہے۔عرفان کھوکھر نے بتایا کہ جاری بحرانی حالات میں سرکاری گیس کمپنی مافیا بن گئی ہے جو فی ٹن ایل پی جی پر ایک لاکھ روپے کی ناجائز منافع خوری کررہی ہے اور ملک میں یومیہ 5000ٹن ایل پی جی فروخت ہورہی ہے، اس وقت ملک ڈالر کی قلت کے علاوہ بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے اور ان حالات میں مافیا سے چھٹکارا حاصل کرکے زیادہ سے زیادہ خود انحصاری کے اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ گذشتہ 31ماہ سے بند رکھا گیا ہے اگر جے جے وی ایل کو آپریشنل کردیا جائے تو اس سے ملک میں یومیہ 550 میٹرک ٹن سے 750میٹرک ٹن ایل پی جی کی پیداوار حاصل کرکے مافیا کی اجارہ داری کا خاتمہ اور صارفین کے لیے ایل پی جی کو مقررہ سرکاری قیمت پر لایا جاسکتا ہے۔ جام شورو جوائنٹ وینچر پلانٹ چل رہا ہوتا تو پیدوار سے ملکی ضرورت پوری کرتے،آج ایس ایس جی سی سندھ بھر کی ضرورت کی گیس پوری کرنہیں پارہا، سوئی سدرن گیس کمپنی سالوں سے خسارے میں ہے۔ عرفان کھوکھر نے بتایا کہ جے جے وی ایل کی 31ماہ بندش سے ریونیو کی مد میں حکومت کو اب تک 156 سے 157ارب روپے کا خسارہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایس جی سی نے مقامی مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری اور بلیک مارکیٹنگ کو جاری رکھنے کے لیے جے جے وی ایل کی مستقل بندش کے لیے لابنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ ملک میں فی الوقت صرف 2200 میٹرک ٹن ایل پی جی کی پیداوار ہے جبکہ کھپت 5000ٹن سے تجاوز کرگئی ہے۔ اس طرح سے ملک کا 60فیصد درآمدی ایل پی جی پر انحصار ہوگیا ہے۔ عرفان کھوکھر نے بتایا کہ تاریخ ساز قیمتوں کے باعث ایل پی جی صارفین کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے لیکن وزیر پیٹرولیم مصدق ملک خود معاملات کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
ایل پی جی/ دھمکی