وارسا؍ ماسکو؍برسلز (آئی این پی+ این این آئی) نیٹو اور یورپی یونین رکن ممالک ایسٹونیا اور لیٹویا نے روسی سفیروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اقدام ماسکو کی طرف سے ایسٹونیا کے ساتھ سفارتی تعلقات میں تنزلی اور اس پر مکمل روس مخالف ہونے کا الزام لگانے کے بعد کیا گیا ہے۔ ایسٹونیا، لیٹویا اور لتھوانیا ان نیٹو ممالک میں شامل ہیں جو جرمنی پر یوکرائن کو جنگی ٹینک فراہم کرنے کیلئے زور ڈال رہے ہیں۔ روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایسٹونیا کے سفیر اگلے ماہ فروری میں ملک چھوڑ دیں، سفیر کی جگہ دونوں ممالک کی ایک دوسرے کے دارالحکومت میں نمائندگی ناظم الامور کریں گے۔ ایسٹونیا نے ردعمل دیتے ہوئے روسی سفیر کو 7 فروری تک ملک چھوڑنے کی ہدایت دی ہے۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرائن کی جنگ اب کوئی مخلوط جنگ نہیں، یہ مغرب کی روس کے خلاف شروع کردہ ایک حقیقی جنگ ہے۔ پریٹوریا میں جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ نالیڈی پائونڈر کے ساتھ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے روس کے ساتھ تعاون کرنے والے دیگر ممالک کو دھمکیاں دی ہیں۔ اسی طرح برطانیہ بھی دھمکیوں اور دبائو کے ذریعے تمام حدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ پولینڈ کے وزیر اعظم میٹیوز موراویکی نے کہا ان کا ملک ان ممالک کا اتحاد بنا رہا ہے جو یوکرین کو جرمن ساختہ لیپرڈ 2 ٹینک جرمنی کی باضابطہ اجازت کے بغیر فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔