شرح سود بڑھنے سے صنعتیں بند ‘روز گارختم ہوگا،زبیرطفیل


کراچی(کامرس رپورٹر)یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی)نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود ایک فیصد بڑھا کر17فیصد کئے جانے کو سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کے مترادف قرار دیا ہے۔یونائٹیڈ بزنس گروپ کے صدر زبیرطفیل نے پالیسی ریٹ میں100بیسس پوائنٹس اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود بڑھنے سے پاکستان میں کاروبار ختم ہوجائے گا جو پہلے ہی دلدل میں دھنس رہا ہے،اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو ایک فیصد بڑھا کر17فیصد کیا ہے جبکہ بینکس مزید دو سے تین فیصد اوپر چارج کرتے ہیں اس طرح کسٹمرز کویہ شرح سود تقریباً19سے20فیصد پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ اتنی زیادہ شرح سود کاروبار کے لئے قاتل ثابت ہوگی اورملکی معیشت میں منفی اثرات مرتب ہونگے،لوگوں کے روز گارختم ہوجائیں گے۔زبیرطفیل نے کہا کہ اس وقت پاکستان انتہائی بحرانی صورتحال سے گزر رہا ہے،پہلے ہی خام مال کی درآمد پر پابندی لگا رکھی ہے اور جوہزاروں کنٹینرز پورٹ پر پڑے ہوئے ہیں انکی فوری ریلیز کے بجائے بیانات بازیاں جاری ہیں،صنعتیں بند ہوتی جارہی ہیں،ملک شدید مشکلات سے دوچار ہیں لیکن افسوس اس بات کاہے کہ اسٹیٹ بینک کی آنکھیں بھر بھی نہ کھل سکیں۔زبیرطفیل نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافے سے افراط زر پر قابو پانے کا امکان نہیں ہے کیونکہ یہ طلب سے نہیں بلکہ سپلائی سے چلتی ہے، کاروباری برادری کے قرضے لینے کے اخراجات بڑھیں گے،پالیسی ریٹ میں اضافے سے بجٹ خسارہ بڑھے گا جبکہ پالیسی ریٹ میں ایک فیصد اضافہ بجٹ خسارے میں تقریباً 170 ارب روپے کا حصہ ڈالتا ہے، پالیسی ریٹ میں اضافہ نہ تو روپیہ کو مضبوط کرے گا اور نہ ہی تاریخی بلند افراط زر پر قابو پائے گا، جو شرح سود سے دوگنا ہے۔صدر یو بی جی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ شرح سود میں اضافے کا فیصلہ واپس لے کیونکہ اس سے ملک میں صنعتی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
،اس وقت تو پاکستان کو بیمار معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کاروباری اور صنعتی سرگرمیوں کو تیزی سے بحال کرنے کی ضرورت ہے، لیکن شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس اضافہ قرض کی لاگت کو ناقابل برداشت کر دے گا اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوششوں کو بری طرح متاثر کرے گا۔

ای پیپر دی نیشن