کشمیریوں کا بھارتی یوم جمہوریہ  کے بائیکاٹ کا فیصلہ

بھارتی فورسز نے کشمیری عوام کو سخت پابندیوں میں جکڑنے کے باوجود انہیں سکیورٹی کے نام پر مختلف ہتھکنڈوں سے ہراساں کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے تاکہ نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر انہیں اقوام عالم تک اپنی آواز پہنچانے سے روکا جاسکے۔ اس سلسلہ میں مقبوضہ وادی میں فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جس نے گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ کشمیری عوام ہر سال 26 فروری کو بھارتی یوم جمہوریہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں جس کا مقصد بھارتی مظالم کی جانب عالمی توجہ مبذول کرانا ہوتا ہے کیونکہ بھارت کی مودی سرکار نے کشمیریوں کا حق خود ارادیت سلب کرنے والے اپنے پانچ اگست 2019ءکے اقدام کے بعد کشمیریوں کا عرصہ حیات مزید تنگ کرنے کا پوری سفاکی کے ساتھ سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور وہ اپنی ان کارروائیوں کے خلاف کسی عالمی دباو¿ کو بھی خاطر میں نہیں لا رہی۔ مودی سرکار نے بھارت کا سیکولر چہرہ داغدار کر کے اسے عملاً ہندو ریاست میں تبدیل کر دیا ہے چنانچہ وہ لوک سبھا کے ہر انتخاب کے موقع پر ہندوو¿ں کا ووٹ حاصل کرنے کا جتن کشمیریوں اور دوسری بھارتی اقلیتوں کو زندہ درگور کر کے کرتی ہے۔ دو روز قبل اسی مسلم ک±ش پالیسی کے تحت نریندر مودی نے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کا افتتاح کیا جس پر بھارت اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے مودی سرکار کی مذمت کی جارہی ہے۔ اسی بنیاد پر مودی سرکار کو بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر کشمیریوں کے ممکنہ سخت احتجاج کا دھڑکا لگا ہوا ہے جس کی پیش بندی کے لیئے بھارتی فورسز نے کشمیریوں پر مظالم مزید بڑھا دیئے ہیں تاکہ ان کی عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں تک رسائی ناممکن بنائی جا سکے۔ بھارت کے لیئے ہندوتوا پر مبنی اپنے عزائم چھپانا اب بہرحال ناممکن ہو چکا ہے اور کل اپنے یوم جمہوریہ پر مودی سرکار کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت ردعمل کی صورت میں خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

ای پیپر دی نیشن