رواں ماہ مجموعی طور پر پنجاب میں نمونیا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 24گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 12 بچے انتقال کر گئے جس کے بعد ر واں سال صوبے میں نمونیا سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 194ہو گئی۔کچھ عرصے سے پنجاب کے بڑے بڑے شہر سموگ کی لپیٹ میں آ گئے۔اس سے بڑوں اور بچوں میں گلے کی خرابی، سانس سمیت کئی قسم کی بیماریاں پھیل گئیں۔اس کے بعد سموگ میں دھند بھی شامل ہو گئی جس سے ایسی بیماریوں میں مزید شدت پیدا ہو گئی۔ان سے ابھی نجات ملی نہیں تھی کہ شدید سردی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔یہ صورتحال امراض میں مزید اضافہ کررہی ہے۔بچے پھولوں کی طرح نازک ہوتے ہیں ان کی ایسے موسم میں جتنی بھی حفاظت کی جائے اتنی ہی کم سمجھی جاتی ہے۔ سردی میں شدت کے باعث سکولوں کی ٹائمنگ بھی تبدیل کی گئی ہے۔موسم سرما کی چھٹیوں میں اضافہ بھی کر دیا گیا تھا۔تازہ ترین رپورٹس کے مطابق پنجاب میں 24گھنٹوں کے دوران نمونیا کے 491کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ لاہور میں 230بچوں میں نمونیا کی تصدیق ہوئی۔ ادھر صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت ملک کے میدانی علاقوں میں شدید دھند کا راج برقرار ہے۔ اور سردی کی لہر بدستور جاری ہے۔لاہورمیں کم از کم درجہ حرارت 4سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ہسپتالوں میں عملے کی لاپرواہی کی وجہ سے بھی بچوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔حکومتی سطح پر ایسی نااہلی اور لاپرواہی ناقابل قبول ہونی چاہیے اور جو بھی اس کے ذمہ دار ہیں وہ کسی رو رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ سخت سردی کے باعث خصوصی طور پر معصوم بچے اس وبا کا شکار ہو رہے ہیں۔ انسانی جانوں کا تحفظ بہر صورت ریاست کی ذمہ داری ہے۔ہسپتالوں میں علاج معالجے کی ہر سہولت میسر ہونی چاہیے۔