فوج کیخلاف ان داتا کی ’’صحافتی‘‘ مہم 

پارٹی کا نام یاد نہیں آ رہا، کچھ گمنام اور کچھ لامقام قسم کی جماعت ہے۔ بہرحال اس گمنام اور لامقام پارٹی کے جہانگیر ترین قائد کا بیان ٹی وی پر ٹکر کی صورت میں دیکھا کہ ہم نواز شہباز کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔ 
یعنی ابھی سے مخلوط حکومت طے اور مزید یعنی کہ سی پیک کو کسی صورت بحال ہونے نہیں دینا۔ ماضی میں گمنام لامقام پارٹی کے رہنما جہانگیر ترین سی پیک کو روکنے والے لشکر کے سرہائے خیل میں شامل تھے اور جہاز بھر بھر کر بندوں کو بنی گالہ لایا کرتے تھے، آخرش کامیاب ہوئے، سی پیک رک گیا پھر چینی کا کامیاب بحران پیدا کیا، اربوں نہیں، کھربوں کھرے کئے، حصے بخرے کی جنگ میں نجات دھندۂ اعظم سے جھگڑا ہوا، پارٹی سے نکالے گئے اور اب پھر سے حکومت میں آنے کیلئے کمر کس لی ہے۔ ابھی کسی کو پتہ نہیں کہ نقشہ کیا ہو گا لیکن انہوں نے اپنا حصہ ابھی سے طے کر لیا ہے۔ 
_____
چلئے، یہ تو سیاستدان ٹھہرے، کچھ صحافی نہ صرف سیاستدان بنے ہوئے ہیں بلکہ خود کو سیاستدانوں کا بھی استاد سمجھ کر انہیں ہدایت نامے جاری کررہے ہیں کہ آپ یہ کریں، یہ نہ کریں۔ صرف ’’ناصح‘‘ ہی نہیں، یہ اندر کی خبر رکھنے والے ’’انتریاحی‘‘ مقتدر حلقوں کے ان فیصلوں کا اعلان بھی کر رہے ہیں جن کا خود مقتدر حلقوں کو بھی علم نہیں۔ کچھ ہفتے پہلے کی ان کی خبر یہ تھی کہ مقتدر حلقوں نے انتخابات میں مسلم لیگ کو 90 سے 100 سیٹیں دینے کا فیصلہ کیا ہے اور پیپلز پارٹی کو 40 کے آس پاس کی تعدادمیں سیٹیں دی جائیں گی۔ اب یہ بتا رہے ہیں کہ مقتدر حلقوں نے فیصلہ بدل لیا ہے، مسلم لیگ کی سیٹیں کم اور پی پی کی زیادہ کر دی ہیں۔ نئے نقشے کے مطابق مسلم لیگ کو 70 سے زیادہ اور پیپلز پارٹی کو 60 سے زیادہ دی جائیں گی یعنی دونوں جماعتوں میں فرق کم کر دیا جائے گا۔ 
یہ انکشافات ’صحافتی سکوپ‘‘ کے نہیں ہیں ، مقصد اس بات کو ریکارڈ پر لانا ہے کہ 8 فروری کو الیکشن نہیں ہو رہے بلکہ اس روز اس ’’سلیکشن‘‘ کا رسمی اعلان ہو گا جو پہلے ہی کی جا چکی ہے۔ ووٹروں کو بالواسطہ یہ نصیحت کی جا رہی ہے کہ اس روز ووٹ ڈالنے کیلئے پولنگ سٹیشن آنے کی ضرورت نہیں، نتیجہ ابھی سے لکھا جا چکا ہے۔ یہ ظالمانہ ٹھگی بھی دیکھی کہ سانحہ 9 مئی کے مجرموں کی پکڑ دھکڑ کو بھی فوج کی ’’الیکشن مینجمنٹ‘‘ کا نام دیا جا رہا ہے۔ 
بتایا جا رہا ہے کہ فوج (دنیا کی تاریخ کی غالباً …)سب سے بڑی دھاندلی کرنے جا رہی ہے (بلکہ) کر چکی ہے۔ غنیمت ہے کہ محض ’’دھاندلی‘‘ کا منصوبہ بے نقاب کیا ہے، نیٹو کی افواج سے یہ درخواست نہیں کی کہ وہ مداخلت کریں اور افغانستان میں حامدکرزئی اور اشرف غنی والے منصفانہ اور شفاف انتخابات کا پر بندھ کریں اور سائفر مآب ، قائد انقلاب کو جیل سے نکال کر راج گدّی پر بٹھا دیں۔ قربِ اقتدار سے فرصت کے 19 مہینے انہیں 19 صدیوں سے بھی بھاری لگ رہے ہیں۔ 
فوج غیر سیاسی ہو چکی، اور غیر سیاسی ہونے کا تقاضا ہے کہ اس قسم کی فرمائشی اور گھڑنت ’’سٹوریز‘‘ پر خاموشی اختیار کی جائے اور کچھ نہ کہا جائے، سو وہ یہی کر رہی ہے۔ ایک نیم مصدقہ اطلاع یہ ہے کہ یہ صحافتی مہم ایک پراپرٹی ٹائیکون کے کہنے پر چلائی جا رہی ہے جو ان دنوں پریشان ہے اور ان صحافیوں کا آقائے ولی نعمت بھی ہے۔ 
_____
درحقیقت صورتحال کچھ اور ہے۔ مسلم لیگ ن اپنے ووٹ بنک کے بل پر سادہ اکثریت سے کچھ نیچے رہ کر انتخابات جیتنے جا رہی ہے۔ اسکے قائد نواز شریف اگر الیکشن سے پہلے آٹھ دس جلسے کر لیں (جو وہ کر سکتے ہیں کہ ابھی الیکشن میں تیرہ چودہ دن پڑے ہیں لیکن وہ نہیں کریں گے) تو سادہ اکثریت کا ہدف بھی لیا جا سکتا ہے۔ کل وہ لاہور میں اپنے حلقے میں نکلے اور کم از کم اس حلقے کا رزلٹ تو ظاہر ہو گیا۔ دوسرے نمبر پر پیپلز پارٹی رہے گی، گمنام لامقام پارٹی محض وہی سیٹیں جیت سکے گی جن پر اسے مسلم لیگ کی حمایت ہوئی یا پھر دو تین مزید سیٹیں اپنے بل بوتے پر بھی نکال لے، شاید۔ 
____
پختونخواہ کی پارلیمنٹرین والی تحریک انصاف کے قائد عرف تنکا سرکار نے فرمایا ہے کہ صوبے کی حکومت میری ہو گی۔ 
اگر وہاں مولانا فضل الرحمن کی حکومت بن گئی تو…؟۔ اس صورت میں تنکا سائیں کہہ دیں گے کہ اسے میری ہی حکومت سمجھا جائے۔ دل بھی تیرا…ہم بھی تیرے یعنی کہ تو میرا، میں تیرا۔ 
____
شہنشاہ اقلیم روحونیات کے حوالے سے ایک خبر دھوم دھام سے چھپی کہ انہوں نے کمرہ عدالت میں چھت پر لگے کیمرے کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا اور یوں مخاطب ہوئے کہ اوئے کرنل، مجھے پتہ ہے کہ تو مجھے دیکھ رہا ہے۔ تجھے بھی دیکھ لوں گا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ 
اس روز اتنی ہی خبر چھپی، اور کیمرہ نہیں تھاتو کرنل بھی نہیں تھا۔ 
رحونیات کے یہی تو کرشمے ہیں، جو کیمرہ موجود ہی نہیں، اسے بھی دیکھ لیتے ہیں اور اس نادیدہ کیمرے کے پیچھے موجود لاموجود کرنل کو بھی۔ 
ایک بہت بڑے، مرحوم عالم دین نے جو تصوف کی باریکیوں کو بھی سمجھتے تھے، ایک مختصر کتاب تصوف پر لکھی۔ ایک جگہ انہوں نے لکھاکہ وظائف اور چلّوں میں مصروف ’’صوفیا‘‘ کو کثرت وظائف کی وجہ سے انوار نظر آنے لگیں تو انہیں چاہیے کہ فوراً بادام روغن کانوں میں ڈالیں، افاقہ ہو گا اور انوار نظر آنے بند ہو جائیں گے۔ 
شہنشاہ اقلیم رحونیات کو دیسی بکرے، دیسی گھی کے ساتھ ساتھ ، ضروری ہے کہ ، دیسی بادام روغن کا مرتبان بھی مہیا کیا جائے۔ 

ای پیپر دی نیشن