چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے توہین عدالت قانون کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی، درخواست گزاروکیل عبد الرحمان صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بابراعوان ، شرجیل میمن اورملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کے مقدمات زیرسماعت ہیں، نیا قانون ان افراد کو بچانے کے لئے لایا گیا ہے، اے کے ڈوگر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئینی طورپریہ ایک مردہ قانون ہے، عدالت نے وفاق کے وکیل عبدالشکور پراچہ کو کہاکہ پارلیمنٹ میں توہین عدالت قانون پر کی جانے والے بحث کا ریکارڈ فراہم کیا جائے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کسی کوعدلیہ کے احکامات کی تضحیک کرنے کا حق نہیں، چرچل نے کہا تھا کہ اگرعدلیہ آزاد ہے تو جنگ جیت جائیں گے، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ توہین عدالت کے قانون دوہزارتین کواٹھارہویں ترمیم میں بھی تحفظ دیا گیا، سیاستدانوں کی بصیرت تھی کہ قانون کو اٹھارہویں ترمیم میں نہیں چھیڑا، چارمزید درخواست گزاروکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔