”رمضان المبارک اور لوڈ شیڈنگ“

”رمضان المبارک اور لوڈ شیڈنگ“

الیکشن مہم میں بیس گھنٹے کی لگاتار لوڈشیڈنگ کے آناً فاناً خاتمہ کے ”دعویدار“ اب کہاں ہیں؟ رمضان المبارک کا برکتوں اور نعمتوں والا مہینہ ہے مگر لوڈ شیڈنگ عام دنوں سے بھی زیادہ کی جا رہی ہے۔ جن کا یہ فرمانا تھا کہ آپ مجھے وزیراعظم بنوائیے میں عہد کرتا ہوں کہ وزیراعظم ہاﺅس نہیں بیٹھوں گا بلکہ آپ کے ساتھ ہی رہوں گا آج وہ عوام کے سامنے آنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ لوڈشیڈنگ کے بارے ”جذباتی“ بیان بازی کرنے والوں نے اب اسے ”جنگی“ بنیادوں پر ختم کرنے کا نیا ڈرامہ رچایا ہے۔ ایک طرف 312 ارب روپے کمپنیوں کو ادا بھی کر دیا گیا ہے دوسری طرف لوڈشیڈنگ میں رمضان المبارک میں بھی کمی نہیں ہوئی یہ کیسی ”ڈرامے بازی“ ہے وہ کون سا ”کھوہ“ ہے جس میں 312 ارب روپیہ چلا گیا ہے مگرعوام کے نام پر آئی ایم ایف سے بھی ”کشکول توڑنے“ کے ”دعویدار“ کھربوں کا معاہدہ کر چکے ہیں۔ 312 ارب لوڈ شیڈنگ کی مد میں ادا کرنے کے بعد بھی دعویدار ہیں مگر ”لوڈشیڈنگ“ پربھی جوں کی توں ہے۔ اخبارات میں نام نہاد اشتہار دے کر کہ 5 گھنٹے رمضان المبارک میں سحری افطاری اور تراویح کے وقت تخفیف کرنے کے دعویدار کیا اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دے سکیں گے۔ کہاں ہیں جناب خواجہ ؟کون خواجہ صاحب کو بتائے کہ جائیں قریہ قریہ شہر شہر جا کر دیکھیں کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری و ساری ہے کہ نہیں۔ کیسی مسلمانی ہے؟ جمعہ کے دن جمعہ کی نماز ادا کرنے جائیں نماز کے وقت لائٹ نہیں ہو گی؟ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے ”دعویدار“ خواجہ ”لوڈشیڈنگ“ معلوم نہیں کہاں تشریف فرما ہیں؟ منصفانہ لوڈشیڈنگ کے علمبردار جناب خواجہ صاحب کیا بتا سکتے ہیں کہ جاتی عمرہ اور وزیراعظم ہاﺅس، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بھی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے کیا اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کی اولاد بھی لوڈشیڈنگ کے نام سے واقف ہیں یا یہ سب کڑوی گولیاں ان بدنصیبوں کے لئے ہی بنائی جاتی ہیں جو اپنے ووٹوں سے ان حکمرانوں کو منتخب کرتے ہیں اور اپنی قسمت کے فیصلے ان ”لٹیروں“ کے ہاتھوں میں دے کر تڑپتے رہتے ہیں۔ اگر دو چار اجلاس قومی و صوبائی اسمبلیوں میں ایسے بھی کر دیئے جائیں جب بجلی بند ہو۔ لوڈشیڈنگ کا شاید انہیں احساس ہی ہو جائے عوام میں رہنے کے ”دعویدار“ جناب وزیراعظم ایک لمحہ بھی ایک A.C کی ٹھنڈک چھوڑنے کو تیار نہیں تو ایسے حالات میں عوام کی تکالیف کا اندازہ کیسے ہو سکتاہے ان صاحبوں کو؟ اب تین سال کا ”لوڈشیڈنگ“ کے خاتمہ کا وعدہ کر کے قوم کو ”ٹرخا“ دیا گیا ہے تین سال میں معلوم نہیں کیا کچھ بدل جائے۔ 312 ارب روپے معلوم نہیں کن کمپنیوں کو ادا کئے گئے ہیں۔ ان میں کتنے ارب کرپشن کی نذر ہوئے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا؟ یہاں کمیٹیاں بھی بنتی ہیں کمشن بھی رزلٹ سب کا کیا ہوتا ہے؟ زیرو۔ کمیٹی اور کمیشن کے ممبران لاکھوں کھا جاتے ہیں۔ کوئی حکومت آئے یا جائے عوام کی قسمت میں ”کڑوی گولی“بس۔ خواجہ لوڈ شیڈنگ منصفانہ لوڈشیڈنگ کا دعویٰ اور وعدہ نبھائیں اب یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ عوام سب مسائل کا شکار ہوں اور حکمران عیاشیاں کریں۔ اسلام میں اس کی بالکل گنجائش نہیں۔ جناب وزیراعظم صاحب بس اتنا ذہن میں رکھئے کہ جن عوام کو آپ نے سنہری اور سہانے خواب دکھا کر اقتدار حاصل کیا ہے وہ اپنے بچوں سمیت لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شب و روز شدید گرمی میں تڑپتے ہیں۔ آپ نے بھاری ٹیکس لگا کر ان کی دال روٹی بھی چھین لی ہے۔ مزید بجلی مہنگی کرنے کی آپ کی حکومت نے نوید بھی سنا دی ہے۔ ایک عام پاکستانی کی طرح صرف ایک دن کیلئے وزیراعظم ہاﺅس اور جاتی عمرہ میں بیس بائیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا ”مزہ“ تو چکھیے۔ کڑوی گولی ہی سمجھ کر۔ بخدا آپ کو عوام کی تکلیف کا اندازہ ہو جائے گا ہمیں علم ہے کہ آپ کے اقتدار کے خاتمے پر آپ کے اور آپ کے ”حواریوں“ کے کارخانوں، فیکٹریوں میں بے حد اضافہ ہو چکا ہو گا مگر ایک عام شہری کے حالات موجودہ سے بھی بدتر ہوں گے۔ جس کے ثبوت آپ کی حکومت نے ایک ماہ میں ہی دے دیئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن