قاہرہ (بی بی سی) مصر کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح السیسی نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سڑکوں پر نکل کر ’دہشت گردی ‘ کے خلاف مظاہرہ کریں۔ جنرل عبدالفتح السیسی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ فوج کو تشد اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا اختیار دیں۔انہوں نے کہا ’میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مصری فوج متحد ہے‘۔ صدر مرسی کے حامی تین جولائی کو فوجی مداخلت کے بعد انہیں اقتدار سے ہٹائے جانے کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ دریں اثناءدارالحکومت قاہرہ نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے معزول صدر محمد مرسی کے دو حامی ہلاک ہو گئے ہیں۔ تاہم جنرل عبدالفتح السیسی جو نئی حکومت میں وزیرِ دفاع بھی ہیں،کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں میں تشدد نہیں چاہتے بلکہ قومی مصالحت چاہتے ہیں۔ جنرل عبدالفتح السیسی نے فوج کی گریجوایشن تقریب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ’ میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آنے والے جمعہ کو باہر نکل کر اپنے ارادے ظاہر کریں۔
اور فوج اور پولیس کو ممکنہ تشدد اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا اختیار دیں۔‘ انہوں نے فوجی صفوں میں اختلافات کی قیاس آرائیوں کو غلط قرار دیا صدر مرسی کو اقتدار سے بےدخل کرنے میں فوجی مداخلت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے صدر مرسی سے کہا تھا کہ وہ تمام مصریوں کے صدر بنیں۔ 2012ء میں صدر مرسی کے الیکشن کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں نے اسلام پسندوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ صدارتی امیدوار نامزد نہ کریں لیکن انہوں نے میرے مشورے کو نظر انداز کر دیا‘۔ ادھر مصر کے شہر منصورہ میں ایک پولیس سٹیشن کے باہر دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ منصورہ میں ہونے والے دھماکے میں پولیس اہلکار اور عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔ بم ایک ٹرک کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔ ہلاک ہونے دونوں افراد ایک مسجد کے باہر جمع ہزاروں افراد کے احتجاجی مظاہرے میں شامل ہونے جا رہے تھے۔ مصر میں جب سے فوج نے صدر محمد مرسی کو اقتدار سے الگ کیا ہے اس وقت سے ہنگامے جاری ہیں۔ معزول صدر کے حامیوں اور محالفین کے درمیان جھڑپوں میں ایک سو کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔مصر میں کشیدگی کے سبب امریکہ نے اسے مزید 4 ایف 16طیارے دینے کا فیصلہ منسوخ کر دیا۔ یہ بات پینٹا گون کے ترجمان نے بتائی۔