(چودھری عبدالخالق)
ستائیسویں کی رات ہے رمضان کی معراج
اللہ سے مانگ لیجئے جو مانگنا ہے آج
سجدے میں سر جھکا کے رو رو کے کر دعا
کر دے گا درگزر وہ ہر اک تیری خطا
آخر وہ سب کا رب ہے رکھتا ہے سب کی لاج
اللہ سے مانگ لیجئے جو مانگنا ہے آج
بخشش کے آج دیکھو دروازے کھل گئے
ہم جیسے گناہ گاروں کے گناہ دھل گئے
سارے سنور گئے ہیں بگڑے تھے جتنے کاج
اللہ سے مانگ لیجئے جو مانگنا ہے آج
کی بندگی جنہوں نے ہیں خوش نصیب بندے
اللہ سے لولگا لی سب چھوڑ چھاڑ دھندے
پہنیں گے اپنے سر پر وہ مغفرت کے تاج
اللہ سے مانگ لیجئے جو مانگنا ہے آج