اسلام آباد (آئی این پی) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی عملدرآمد کمیٹی بیورو کریسی کے سامنے بے بس ہوگئی، 11 ارب 52 کروڑ کے معاملے پر خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی، 86 کروڑ 99 لاکھ، 78 کروڑ 51 لاکھ سمیت دیگر آڈٹ اعتراضات دوبارہ مرکزی کمیٹی نے واپس بھجوا دیئے۔ عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس میاں عبدالمنان کی زیرصدارت ہوا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ او جی ڈی سی ایل 86 کروڑ 99 لاکھ 75 ہزار روپے کی بے ضابطگیوں کا مرتکب ہوا ہے۔ یہ 1994ء کا معاملہ ہے، لاء ڈویژن نے مشورہ دیا تھا کہ 2009ء سے ریکوری کی جائے تاہم او جی ڈی سی ایل کسی ریکوری کی تصدیق نہیں کرا سکی۔ او جی ڈی سی ایل حکام کمیٹی کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے، جس پر کمیٹی نے یہ معاملہ دوبارہ مرکزی کمیٹی میں بھیج دیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ 2008-9ء میں 78 کروڑ 51 لاکھ روپے کی رائلٹی ابھی تک جمع نہیں کروائی جا سکی، جس پر سیکرٹری پٹرولیم نے موقف اختیار کیا کہ رائلٹی کنویں پر لگائی جاتی ہے نہ کہ پراسیسنگ پلانٹ پر، تیل و گیس پر پہلے ہی رائلٹی دے رہے ہیں، ایل پی جی پر کیسے رائلٹی دیں۔ حکام نے بتایا کہ تلو پاکستان ڈویلپمنٹ لمیٹڈ اسلام آباد کے ذمہ 31 کروڑ 83 لاکھ 50 ہزار روپے ہیں جو 2003ء سے واجب الادا ہیں۔ جس پر سیکرٹری پٹرولیم نے موقف اختیار کیا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے کمیٹی میں زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2000-01 ء کے دوران 11 ارب 52 کروڑ 45 لاکھ 75 ہزار روپے کے بغیر گارنٹی کے ریفنڈز دیئے گئے، ایک اور آڈٹ اعتراض میں 12 لاکھ 12 ہزار روپے کے زائد ریفنڈز دیئے گئے جس کا وزارت کے حکام کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے، اس معاملے کو ایک ماہ میں حل کرنے کے لئے میاں عبدالمنان کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی ایک ماہ میں ساڑھے گیارہ ارب روپے کا معاملہ حل کرے گی۔
پی اے سی
پی اے سی کی عملدرآمد کمیٹی بیورو کریسی کے سامنے بے بس، ساڑھے 11 ارب کے معاملے پر خصوصی کمیٹی قائم
Jul 25, 2014