قائمہ کمیٹی کا متاثرین کی صورتحال پر غور، حکومتی کارکردگی پر اظہار برہمی

اسلام آباد (این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی کیبنٹ ڈویژن کے اجلاس میں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی مشکلات کو کم کرنے اور کیمپوں کی صورتحال کو بہتر بنانے کے حوالے سے غوروخوض کیا گیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ جنوبی وزیرستان کی کل آبادی تقریباً 1998ء کی مردم شماری کے مطابق 3 لاکھ تھی جو اب 6 لاکھ کے قریب ہے۔ مردم شماری کے وقت رزمک شوال اور کڑامک کے لوگ شامل نہ تھے۔ نقل مکانی کرنے والوں کی حقیقی تعداد 6 لاکھ 25 ہزار سے زائد نہیں نقل مکانی کرنے والے ہر فرد کی نادرا سے باقاعدہ تصدیق کے بعد رجسٹریشن کی گئی۔ وفاقی حکومت ہر خاندان کو 52 ہزار ماہانہ ادا کر رہی ہے۔ شمالی وزیرستان کے دو بڑے قبائل وزیر اور داوڑ ہیں۔ وزیر قبائل نے نقل مکانی نہیں کی۔ زیادہ تر لوگ افغانستان ہجرت کر گئے ہیں لیکن پاک افغان بارڈر سے 33 ہزار افراد دوبارہ واپس آ گئے ان افراد کا پاکستان اور افغانستان دونوں میں دوہرے اندراج موجود ہے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سنیٹر کلثوم پروین کی صدارت میں منعقد ہوا۔ سفیران کے طارق حیات نے انکشاف کیا کہ افغانستان حکومت نے نقل مکانی کرنے والے 17 ہزار پاکستانیوں کو اسلحہ پرمٹ جاری کر کے خوست میں کھلے عام گھومنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ اجلاس میں میڈیا رپورٹس کی سختی سے تردید کی گئی کہ کسی بھی صوبائی حکومت نے کسی بھی نقل مکانی کرنے والے افراد کو کسی شہر میں آنے سے نہیں روکا اور آگاہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت اب تک دو ارب روپے ادا کر چکی ہے۔ صوبائی حکومتوں سے متعلقہ محکمہ جات کی ناقص کارکردگی پر شدید غصے اور برہمی کا اظہار کیا۔ سنیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اگر حکومتوں اور اداروں کا بندوبست بہتر ہوتا تو لوگ کیمپوں میں رہنے کو ترجیح دیتے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نقل مکانی کرنے والے گھنٹوں روزہ رکھ کر قطار میں کھڑے ہوئے ہیں۔ چیئرپرسن سنیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والے حقیقی پاکستانی ہیں جنہوں نے ملک وقوم کی خاطر گھر بار قربان کیا ان کی عزت نفس کا خیال رکھنا حکومتوں ریاستی ادارں اور پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔ افواج پاکستان ملک کے بچائو کی جنگ لڑ رہی ہے پوری قوم فوج کی پشت پر ہے نقل مکانی کرنے والوں اور ان کی اولاد کی تکالیف میں کمی کی جائے۔ سنیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والوں کی دل جوئی کیلئے دن رات سیاست سے بالاتر ہو کر خدمت کی جائے۔ کمیٹی کے اجلاس میں کمنشر بنوں کے رویے کے حوالے سے اراکین کمیٹی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ سنیٹر باز احمد خان، سنیٹر روبینہ خالد، سنیٹر حاصل بنگش نے کہا کہ کمشنر بنوں اپنے گھر سے ہی نہیں نکلتے۔ کمیٹی نے متفقہ سفارش کی کہ نقل مکانی کرنے والے افراد کی بحالی اور مدد کیلئے محکمہ جات کے ساتھ منتخب نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔ سفیران کے نمائندے طارق حیات نے آگاہ کیا کہ آپریشن مکمل ہونے میں چار سے چھ ماہ لگ گئے جس کے بعد نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی شروع ہو سکے گی۔ سنیٹر باز عرفان نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کی چپقلش کی وجہ سے باعزت قبائل مشکلات کا شکار ہیں۔
اظہار برہمی

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...