”اجیت کمار“ تحریک ِ کشمیر کا ایک مخالف خفیہ کردار

بھارت نے تحریک ِ آزادیِ کشمیر کو سبوتاژ کرنے کے ایک نئے منصوبہ پر کام شروع کر دیا ہے، جس کے تحت بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کشمیر میں ’داعش‘ کے پرچم لہرانے کا نیا شوشہ چھوڑا تاکہ آزادی کشمیر کی تحریک کو ’داعش‘ کے ساتھ جوڑ کر عالمی سطح پر اِس کے خلاف زوردار منفی پروپیگنڈہ کا جواز پیدا کیا جاسکے عالمی تفتیشی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اِس گھناﺅنے منصوبہ کے مطابق بھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے باقاعدہ عملاً کام کرنا شروع کر دیا ہے اور کشمیر کے کئی مقامات پر اچانک داعش کے پرچم اور بینرز نظر آنے شروع ہوگئے ہیں بھارتی پولیس نے اِس نئے خطرناک ڈرامے کا اسٹیج تیار کر نے میں ’را‘ کے ساتھ تعاون کیا، یہ ہی نہیں ‘ بلکہ گرفتاریوں کی تیاریاں شروع بھی کردی گئی ہیں ایک اعلیٰ بھارتی سیکیورٹی عہدیدار نے ( اپنانام نہ لکھنے کی درخواست پر) یہ بتایا ہے کہ’ آئی ایس آئی ایس‘ (داعش) کے پرچم لہرانے کے الزام میں تاحال 12کشمیری نوجوانوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے اِس نئے بھارتی منصوبہ ساز ڈرامہ سے کیا تحریک ِ آزادیِ کشمیر کی سرگرم تپش کو کم کرنے میں نئی دہلی کی خواہشوں کیلئے یہ منصوبہ تیر بہدف ثابت ہو گا؟ جس کا جواب خود نئی دہلی کے پاس نہیں آجکل بھارتی میڈیا ‘ پاکستانی اور عالمی میڈیا میں خفیہ طاقت اور فریب کاری کے میدان میں بھارتی خفیہ ایجنٹ ’اجیت کمار ڈووال ‘ کے نام پر بڑی بڑی باتیں سننے کو مل رہی ہیں، دوسروں کو دغا دینے‘ بوگس اور بے سروپا ولغو ڈیسک پورٹیں بنانے والا یہ بھارتی معاشی تباہ کار واقعی اپنی خاص ایک بدنام شہرت رکھتا ہے، جیسے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنا ’نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر‘ بنا یا ہوا ہے، جس کی بے انتہا بے رحمی اور سفاکیت کی داستانیں مینزو رام کے گلی کوچوں میں ایک عرصہ گزرنے کے بعد آج بھی آہ و بکا کی مانند گونج رہی ہیں محکوم و مظلوم اقوام پر طاقت اور غلبہ کی آڑ میں للکارنے والے اِس ’اجیت کمار ڈووال‘ کو کون نہیں جانتا بھارت میں اِسکے دوست اِسے ’سانپ ‘ سے تشبیہہ دیتے ہیں، اور یہ ہے بھی بالکل ’سانپ ‘ کی طرح، جیسے ’سانپ اپنا آئندہ راستہ کسی کو پتہ نہیں ہونے دیتا، بالکل اُسی طرح مسٹر اجیت کمار ہمہ گیر تباہی و بربادی کا دوسرا روپ ہے کسی کے ذہن میں کبھی یہ خیال بھی آیا ہوگا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی تحریک ِ آزادی کو سبوتاژ کرنے کیلئے بھارت میں کبھی ’ ا لقاعدہ‘ کبھی مسلم طالبان ‘ اب ’داعش ‘ کے جھوٹے دعویدار گھڑ لئے گئے،کتنا بڑا اور خوفناک منصوبہ نریندر مودی کے اِس سیکورٹی ایڈوئزر مسٹر ڈووال نے بنایا ‘ وزیر اعظم مودی سے اِسکی منظوری لی اب باقاعدہ اُسے جموں و کشمیر میں لاگو بھی کردیا یہ ہی کافی نہیں سمجھا گیا بلکہ سرینگر سمیت کشمیر کے ہر ضلعی ہیڈکوارٹرز کی سڑکوں کی دیواروں پر اِسکے نعرے بھی لکھوا دئیے گئے اور ازخود اپنے زعم ِ باطل میں نئی دہلی والے اب یہ سوچ رہے ہونگے کہ اُنہوں نے مغربی دنیا کو بے وقوف بنا دیا اور وہ بے وقوف بن گئے ’اجیت کمار ڈووال ‘ کی سربراہی میں اُس جانب مشرقی بنگال کی سرحدوں پر اور اِس جانب مقبوضہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر انٹیلی جنس نیٹ ورک کا ایک مواصلاتی جال بچھا یا گیا ہے، جس میں بوگس نام کے ٹوئیٹر‘ فیس بک ‘ اور بلاگس کے کئی ہزار جھوٹے اکاونٹس چلا ئے جارہے ہیں ’را‘ کے نئے بھرتی ہونیوالے ہندو نوجوان’ مسلمان ناموں‘ سے اپنے آپ کو نہ صرف کشمیری بتاتے ہیں بلکہ وہ مشرقی بنگال اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظاہرکرتے ہیں کہ ’داعش ‘ اب کشمیر میں اپنے قدم جمارہی ہے؟ ملاحظہ فرمایا آپ نے ؟ انڈین انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ اپنی ازلی خبث ِ باطن اور تحریک کشمیر کیخلاف اپنے پیشہ ورانہ امور میں کتنی خوفناک کینہ پرور ہے، مغربی دنیا خصوصاً امریکا اور برطانیہ کے مستقلاً رہائشیوں جن کا زیادہ تر وقت انٹر نیٹ اور وائبر پر گزرتا ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی کا زیادہ تر اصل شکار یہ ہی لوگ ہیں، اجیت کمار ڈووال کے بارے میں جیسا ہم نے بین السطور عرض کیا، یہ موصوف جدید سے جدید تر اِس مواصلاتی نیٹ ورک سسٹم کے توسط سے دنیا بھر کو یہ باور کرنے میں اپنا سارا زور صرف کررہے ہیں کہ ’داعش‘ ہو یا ’طالبان ‘ اِن کی پشت پر کوئی اور ہو یا نہ ہو مگر پاکستان یقینا کسی نہ کسی شکل میں اِن عالمی دہشت گرد تنظیموں کو سپورٹ ضرور کررہا ہوگا ؟بڑی خفیہ محنت کرنی پڑرہی ہے اجیت ڈووال کو ‘ لیکن وہ بچارا کرئے بھی تو کیا کر سکتا ہے چونکہ اُسکی پہلی غلطی‘ اُس کا یہ سوچنا ہے جیسی پاکستان پر بے سروپا الزامات کی دھوکہ باز بارش وہ برسنا چاہ رہا ہے اِس میں بالکل غلط اور جھوٹا اِس وجہ سے وہ ثابت ہورہا ہے کہ یہ جو منٹوں سیکنڈوں میں کوئی ای میل ‘ کوئی ٹوئٹر‘ یا فیس بک کا کوئی پیغام کہیں سے کہیں پہنچتا ہے وہ دنیا بھر میں کہیں نہ کہیں ’مانیٹر ‘ ضرور ہوتا ہے! اِسی وجہ سے ایسے بوگس اور جعلی اکاونٹ کہیں نہ کہیں گرفت میں یقینا آجاتے ہیں کیا اجیت ڈووال دنیا کو اِتنا ’سادہ ‘ سمجھتے ہیں، مغرب ‘ امریکا اور برطانیہ کے ذرائع ِ ابلاغ کا نیٹ ورک انڈیا کے نیٹ ورک سسٹم سے زیادہ جدید ہے، زیادہ فعال ہے، یہ وجہ ہے کہ مغربی دنیا اور امریکا کے چند اہم معتبر اور باوثوق تھنک ٹینکس نے اِتنا عرصہ گزر جانے پر تاحال ممبئی دھماکوں کی اصلیت پر’ اپنی رائے‘ محفوظ رکھی ہوئی ہے، بالکل اُسی طرح جیسے مغرب اور امریکا نے موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ابھی تک ’کلین چٹ‘ تک نہیں دی۔ سکم کی بغاوتوں کو کچلنے کےلئے اجیت نے کچھ کم انسان قتل نہیں کیئے بھارتی ایما ءپر سینٹرل بھارت کے مسلمانوں پر اِنکے مظالم اِنکی ستم کی داستانیں ہر ایک کی زبان پر سن لیجئے اگر یہ سفاکانہ ظلم وستم کی باتیں یہیں تک رہتیں مگر نہیں اجیت کمار ڈووال نے اپنے انسانیت کش مردہ ضمیر کی تسکین کیلئے ہندو روحانیت کا لبادہ تک اُوڑھ کر ہر غیر ہندوو¿ں کو بھارت کا باغی سمجھا ہوا ہے، آجکل اپنی تمام مکروہ خفیہ صلاحیتیں وہ اپنے جھوٹے اختیار کردہ مسلم نام ’مہدی ‘ کو استعمال کر رہے ہیں تاکہ وہ نئی دہلی کو اپنی ایک اور (ناکام) مذموم کار کردگی دکھا سکیں۔

ای پیپر دی نیشن