سرینگر+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ سپیشل رپورٹ+ ایجنسیاں) بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا دورہ مقبوضہ کشمیر ناکامی سے دوچار ہوگیا ہے۔ راجناتھ سنگھ مقبوضہ کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی حمایت نہ حاصل کرسکے۔ محبوبہ مفتی نے راجناتھ کے ساتھ ملاقات میں مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کو ملنے والے خصوصی اختیارات کی مرحلہ وار واپسی کا مطالبہ کردیا ہے۔ بھارتی فوج کو کالے قانون ’’افسپا‘‘ کے تحت مقبوضہ کشمیر میں تلاشیوں، گرفتاریوں، گولی مارنے کے اختیارات حاصل ہیں۔ دوسری جانب بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھارت نے ایک بار پھر’’ کشمیر اٹوٹ انگ‘‘ کا راگ الاپتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کا ذاتی مسئلہ ہے،کشمیر میں حالات کی بہتری کیلئے کسی تیسری طاقت کی ضرورت نہیں، حریت رہنما ریاستی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو اعتماد میں لیں اور مسئلے کے حل کیلئے بات چیت کریں، بھارتی حکومت کشمیریوں سے بات چیت کو تیار ہے، حالیہ بدامنی کے دوران آنکھوں میں گولیاں لگنے سے زخمی افراد کا علاج نئی دہلی کے ہسپتالوں میں کروانے کا اعلان بھی کیا گیا۔ راجناتھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے وادی میں کشمیری لیڈر مظفر وانی کی شہادت کے بعد پیدا ہونیوالی سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت دیگر ریاستی رہنمائوں و فوجی عہدیداران سے ملاقات کی ہیں۔ انہوں نے بھارتی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونیوالے کشمیریوں کی عیادت بھی کی۔ بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ کے زخمیوں کا ذکر کرتے ہوئے آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہوں نے مگرمچھ کے آنسو بہا کے کہا کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں پیلٹ گن کی وجہ سے کچھ لوگوں کو آنکھوں میں گولیاں لگیں ہیں، وہ بینائی سے محروم ہوگئے ہیں، تمام زخمیوں کی آنکھوں کا علاج نئی دہلی کے ہسپتالوں میں کرائیں گے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں امن پورے بھارت کی خواہش ہے، کشمیر میں موجود سکیورٹی فورسز کشمیریوں پر پیلٹ گن کا استعمال نہ کریں، کشمیر بھارت کا اپنا مسئلہ ہے، کشمیر میں حالات کی بہتری کیلئے تیسری طاقت کی ضرورت نہیں ہے، اگر کشمیریوں کو کوئی مسئلہ ہے تو اسے بھارتی حکومت بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ کے دورہ کے موقع پر وادی میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے اور وادی کو سیکورٹی حصار میں لے لیا گیا تھا، کئی علاقوں میں کرفیو نافذ رہا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ ریاستی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر حمایت حاصل کرنے میں ناکامی سے دوچار ہو گئے، محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت سے ریاست میں کالے قانون افسپا کی واپسی کا مطالبہ کردیا۔ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ہمار ا موقف ہے کہ اگر افسپا کا ایک ساتھ خاتمہ نہیں کیا جاسکتا تو مرحلہ وار کردیا جائے لیکن اس قانون کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ 40پولیس سٹیشنوں کے علاقے میں افغانستان افسپا نافذ ہے 25 میں اسے ختم کرنے کا جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کے حل کیلئے صرف پیسہ کردار نہیں، اسکے لئے بات چیت کرنا ہوگی اور کشمیری عوام کو درپیش مشکلا ت کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق محبوبہ مفتی نے وادی میں امن کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ وادی میں امن کیلئے امن مذاکرات اور امن سے لوگوں کا دل جیتنا، پاکستان سے مذاکرات ضروری ہیں۔ راجناتھ سنگھ نے ایک بار پھر ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کے بڑھتے مظالم بند کرنے کی بجائے پاکستان پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسلام آباد کی لال مسجد میں دہشت گردوں کے خلاف مہم چلا رہا ہے تو دوسری طرف کشمیر میں نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے کے لئے حوصلہ افزائی کرتا ہے، حکومت دہشت گردی کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ پاکستان کو کشمیر کے حوالے سے سوچ بدلنی چاہئے۔ کشمیر میں پاکستان کا کردار پاک نہیں ہے۔ کشمیر پر پاکستان کو اپنی سوچ بدلنی چاہیے۔ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر اور پرامن ہونے چاہئیں، اس کے بعد ہی جس سے بھی بات چیت کی ضرورت ہو گی بات چیت کی جائے گی۔ جموں و کشمیر میں گذشتہ چند دنوں میں جو کچھ بھی ہوا، اس پر افسوس ہے۔ہم کشمیر کے ساتھ جبر کا رشتہ نہیں جذباتی تعلق بنانا چاہتے ہیں، کشمیر کی جمہوریت میں صرف انسانیت کا مقام رہے گا۔ پورے بھارت کے لوگوں کی خواہش ہے کہ کشمیر ایک بار پھر جنت بننا چاہئے۔ اختلافات کو بات چیت کے ذریعہ ہی حل کیا جانا چاہیے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہیں ہو سکتا۔ راج ناتھ نے کشمیر میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ گذشتہ دو دنوں میں وہ 30 سے زائد وفود سے ملے ہیں۔ میری معلومات کے مطابق ان جھڑپوں میں 2228 پولیس کے جوان، 1100 سی آر پی ایف کے اہلکار اور 2259 عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ نے الزام لگایا کہ پاکستان کشمیری نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے پر اکسا رہا ہے ،دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے، پڑوسی ملک خود دہشت گردی کا شکار ہے، اسے کشمیری نوجوانوں کو دہشت گردی پر اکسانا نہیں چاہئے۔ وزیراعظم نریندر مودی وادی کے حالات سے بہت پریشان ہیں۔ میں نے سکیورٹی فورسز پر زور دیا ہے کہ وہ بلا جواز فائرنگ سے گریز کریں، صبر و تحمل سے کام لیں، کشمیری نوجوان بھی فوج پر پتھرا نہ کریں۔ مقبوضہ وادی میں قابض فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر چھرا بندوق کے استعمال کے حوالے سے کسی ٹھوس وضاحت یا اظہار ندامت کی بجائے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ہم مہلک ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے جائزہ لینے کے لئے کمیٹی قائم کریں گے جو حکومت کو 2 ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کو مسئلہ کشمیر کو سیاسی مسئلے کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ راجناتھ سنگھ سے کہہ دیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ مالی پیکیجز سے حل نہیں ہو گا۔ راجناتھ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بدامنی پر تشویش ہے، سکیورٹی فورسز پیٹ گنز استعمال نہ کریں۔ بھارت کی خواہش ہے کہ کشمیرمیں امن قائم ہو، مسئلہ کشمیر کا حل صرف مذاکرات ہیں۔ ماہرین کی کمیٹی بنائیں گے جو غیرمہلک ہتھیاروں کے استعمال کا طریقہ کار وضع کریگی، کمیٹی دو ماہ میں رپورٹ دے گی۔ کشمیر سے متعلق پاکستان کو اپنا رویہ بدلنے کی ضرورت ہے۔ راجناتھ سنگھ نے الزام عائد کیا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا کردار پاک نہیں اسے اپنے رویہ میں تبدیلی لانا ہوگی، کشمیر میں تشدد کو ہوا نہ دی جائے، ریاست میں کسی کو تحفظات ہیں تو مذاکرات کے ذریعے ازالہ ہوسکتا ہے، ہم دہشت گردی ہرگز برداشت نہیں کریںگے۔ یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت کشمیر کے ساتھ تعلق ضرورت کی بنیاد پر نہیں بلکہ جذباتی بنیاد پر چاہتی ہے۔ انہوں نے کشمیر میں تشدد کے حالیہ واقعات کے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی سے کہا ہے کہ اگر کسی زخمی کو نئی دہلی لے جانے کی ضرورت ہوتو بھارتی حکومت وہاں علاج یقینی بنائیگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔ ہم ان لوگوں سے بات چیت کریںگے جو ریاست میں امن اور معمول کے حالات چاہتے ہیں۔ وہ ریاست کے ہر شہری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جموں وکشمیر میں امن کی بحالی میں تعاون کرے پہلے امن پھر جس سے بات کرنا ہوگی کریںگے۔
راجناتھ/ محبوبہ مفتی
سرینگر (آن لائن+اے این این) مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل پر بھارت کیخلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا ہے۔ 16 روز سے برقرار کرفیوکے باعث بنیادی ضرورت کے سامان کی قلت سنگین ہوگئی۔ بھارت کی سفاکانہ اور وحشیانہ کارروائیوں کیخلاف حریت کانفرنس کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل شٹر ڈائون ہڑتال جاری رہی۔ مظاہرے روکنے کیلئے کٹھ پتلی انتظامیہ نے ایک بار پھر تمام حریت قیادت کو نظربند کردیا۔ بھارتی فائرنگ سے زخمی ایک اور شخص دم توڑ گیا۔ پُرتشدد مظاہرے میں بیسیوں زخمی ہوگئے، کئی کی حالت نازک ہے، متعدد کو حراست میں لیکر تھانوں میں بند کردیا گیا۔ کر ناک کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا۔ لعل پورہ لولاب کا عمر رسیدہ شخص غلام محی الدین عرف مہدہ بٹ، جسے سر میں شل لگا تھا، زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔ چرسو اونتی پورہ میں مظاہرین نے فورسز پر پتھراؤ کیا جنہیں منتشر کرنے کے لئے گولیاں اور پیلٹ چلائے گئے۔ چیئرمین حریت کانفرنس اور بزرگ حریت رہنما علی گیلانی نے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کی پالیسیوں کو مکروفریب سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج ریاستی ظلم و ستم پر پردہ ڈالنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہے ٗ بھارتی حکمران اور انکے چیلے نہتے کشمیریوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک پاشی کررہے ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ کشمیری عوام تحریک آزادی کو جس اتحاد اور عزم کے ساتھ آگے بڑھارہی ہے قابل اطمینان ٗہزاروں شہیدوں کے خون سے مزین اس تحریک کو اس کے منطقی انجام تک لے جانا قیادت اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ قاتلانہ حربوں اور عوام کش پالیسیوں سے حکمرانوں کو نہ تو ماضی میں کچھ حاصل ہوا ہے اور نہ ہی مستقبل میں کشمیر کی مسلمہ قیادت اور عوام کے عزم راسخ کو کمزور کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی قتل و غارت گری، ماردھاڑ اور بنیادی انسانی حقوق کی بے دریغ پامالیوں سے ہمارے حوصلے پست کئے جا سکتے ہیں ۔ چیئرمین لبریشن فرنٹ یٰسین ملک نے کہا قابض بھارتی فوج کے ظلم و جبر کا واحد مقصد کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو شکست دینا ہے ٗہمارے جذبہ آزادی کو ظلم و جبر کے ہتھکنڈوں سے شکست نہیں دی جاسکتی ہے ٗ سخت ترین حالات میں کشمیریوں کا جذبہ قابل ستائش ہے۔مقبوضہ کشمیر میں دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے کہا ہے کہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بے گناہ کشمیریوں کے قتل پر مگرمچھ کے آنسو بہا رہی ہیں۔ کشمیری عوام خوب جانتے ہیں کہ بھارتی فورسز جس بے دردی سے کشمیریوں کو قتل کر رہی ہیں اس میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی برابر کی شریک ہیں۔ ایک طرف بے گناہ نوجوان کا سڑکوں پر خون بہایا جاتا ہے دوسری طرف محبوبہ مفتی متاثرین کے گھروں میںجا کر ان کے ساتھ ہمدردی جتاتی ہیں۔ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور کشمیر ی ایک روز ضرور بھارت سے آزادی حاصل کر لیں گے۔ انہوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو موثر طریقے سے عالمی سطح پر اٹھائے۔ بدترین بھارتی جبر واستبداد کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ تحریک آزادی کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ دختران ملت کی ترجمان نے کہا کہ بھارتی پولیس نے آسیہ اندرابی کی گرفتاری کے لیے گزشتہ پندرہ روز کے دوران بیسیوں مقامات پر چھاپے مارے۔ انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے آزادی پسند رہنمائوں کے حوصلے ہرگز پست نہیں کر سکتی۔ بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف بھارتی ریاستوں سمیت دنیا بھر میںاحتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین عالمی برادری سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام بند کرانے اور مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے بھارت پر دبائوڈالے۔ سری لنکا میں کشمیر سٹڈی فورم ، پاکستانی برادری اور مقامی لوگوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں معصوم شہریوں کے ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں حالیہ اضافے کو اجاگر کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے پرامن مظاہرہ کیا۔ شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں کے قتل پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زوردیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے اپنا کردار اداکریں۔ مظاہرین نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نافذ کالے قوانین ٹاڈا، پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ منسوخ کرائے۔ اس موقع پراقوام متحدہ کے دفتر میں ایک یادداشت بھی پیش کی گئی جس پر ہزاروں لوگوں نے دستخط کئے تھے اور اس میں ادارے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ1947ء سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور خوشحالی کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل کی اہمیت اور ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک دستخطی مہم کا آغاز بھی کردیا گیاہے۔ جرمنی اور سویڈن میں مقیم کشمیریوں نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف نعرے لگائے اور عالمی اداروں سے کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ بھارتی فورسز نے 8جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ماورائے عدالت شہادت کے بعد مقبوضہ علاقے میں پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے55معصوم شہریوںکو شہید اور 5000سے زائد کو زخمی کردیا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ علاقے میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔ ایران کے رکن پارلیمنٹ محمد حسین قربانی نے کشمیری مسلمانوں کے حقوق کی پامالی پر بھارتی حکومت کو انتباہ دیا ہے۔ ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مجلس شورائے اسلامی کے " ولایت" سے موسوم پارلیمانی دھڑے کے رکن محمد حسین قربانی نے بھارتی حکومت کو متبنہ کیا ہے کہ وہ کشمیر کے مظلوم عوام کے حقوق کو پائمال کرنے سے دستبردار ہوجائے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم کشمیر کے مظلوم عوام کے خلاف روز افزوں غیر انسانی اقدامات کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مظلوم عوام اپنے تشخص کی بحالی اور اپنے وطن میں اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتے ہیں۔ عالم اسلام کو کشمیر میں پیش آنے والے واقعات پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ بھارتی حکومت آمروں کے انجام سے عبرت حاصل کرے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداﷲ نے کہا ہے کہ بھارت نے ان معاملات پر اپنے وعدوں کو توڑ دیا ہے جو بھارت سے ریاست جموں وکشمیر کے الحاق کی بنیاد تھی وادی کے موجودہ بحران کو حل کرنے کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پہل سے حالات قابو میں آ سکتے ہیں لیکن اس پر مسلسل کام نہیں ہوا تو مسئلہ کا حل مشکل ہو جائے گا۔ بی جے پی کے جنرل سیکرٹری رام مادھو نے جموںوکشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے عوام کو اپنے مطالبات پر زور دینے کا حق حاصل ہے لیکن ایسا انہیں دستور کے تحت کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم جموں و کشمیر کہتے ہیں تو ہمارا مطلب صرف زمین نہیں ہوتا بلکہ عوام بھی ہوتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ نے ریاستی حکومت کو مظاہرین کے خلاف بندوقوں کا استعمال ترک کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے بھارتی پارلیمنٹ میں بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے بیان کے پیش نظر ریاستی حکومت امن و قانون کی صورتحال کو قابو کرنے کیلئے چھرے والی بندوقوں کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔ عدالت کے ایک ڈویژن بینچ نے کہا کہ چھرہ بندوقوں کے استعمال کو ترک کرنے کے لیے یہ بیان کافی ہونا چاہیے۔ مفاد عامہ کی ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے حکومت کو ہدایت کی بد امنی کے دوران زخمی تمام افراد کو ضروری علاج فراہم کیا جائے اور جنہیں خصوصی علاج کی ضرورت ہو انہیں ریاست سے باہر منتقل کیا جائے۔ بینچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب کوئی شخص اپنی بینائی سے محروم ہوتا ہے وہ ہر چیز سے محروم ہو جاتا ہے اس کی دنیا چھن جاتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ کوئی بھی حساس شخص متاثرہ افراد کی ان تصاویر کو برداشت نہیں کر سکتا۔ ایک تصویر کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ یہ پانچ سال کا بچہ ہے آپ اس پر پتھرائو کا الزام نہیں لگا سکتے۔ عدالت نے کہا کہ کشمیری عوام کے لیے یہ وقت انتہائی نازک ہے آپ کو رضاکار تنظیموں پر پابندی نہیں لگانی چاہئے، آپکو انکی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے این جی اوز کے کاموں میں رکاوٹ مت پیدا کریں جو لوگوں میں دوائیں تقسیم کررہی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر
شہباز شریف