کابل (آئی این پی+ اے این این) غیرملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے میںکالعدم لشکر اسلام کا امیر منگل باغ مارا گیا ہے۔ منگل باغ پاکستان کو متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں مطلوب تھا۔ پاکستانی حکومت نے اس کے سر کی قیمت 2 کروڑ روپے مقرر کررکھی تھی۔ واضح رہے 22 جولائی کی شب افغان صوبے ننگرہار کے علاقے خودی خولہ میں امریکی ڈرون حملے میں منگل باغ شدید زخمی ہوگیا تھا جس کے بعد اسے مقامی طور پر ہی طبی امداد دی جارہی تھی تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاسکا اور دم توڑگیا۔ طالبان اور انٹیلی جنس ذرائع نے منگل باغ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جبکہ لشکر اسلام نے تصدیق یا تردید سے انکار کردیا ہے۔ منگل باغ کا اصل نام حاجی عامر منگل باغ تھا وہ خیبر ایجنسی کے علاقے تحصیل باڑہ کے آفریدی قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔ منگل باغ پہلے ایک ٹیکسی ڈرائیور تھا بعد ازاں اس نے اپنا عسکریت پسند گروپ لشکر اسلام کے نام سے تشکیل دیدیا تھا۔ منگل باغ اور اس کا گروپ خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں سرگرم رہا۔ طالبان کا یہ اتحادی خیبر ایجنسی میں پاک فوج کا آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد افغانستان میں روپوش ہو گیا تھا۔منگل باغ سکیورٹی فورسز پر حملوں اور علاقے میں تعلیمی ادارے تباہ کرنے میں ملوث ہے۔ دوسری جانب کابل میں ہزارہ برادری کے احتجاج پر خودکش حملے میں 80 افراد کی ہلاکت پر ملک میں دو یوم سوگ منایا گیا۔ اقوام متحدہ نے خودکش حملے میں عام شہریوں پر حملے کو’ جنگی جرم قرار دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دولتِ اسلامیہ کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا مقصد بظاہر ملک میں فرقہ وارانہ جھگڑا شروع کرانا ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کے نائب سربراہ ٹیدامچی یوکوموٹو نے اپنے بیان میں حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آور نے بالخصوص بڑی تعداد میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی سکیورٹی، استحکام اور خوش حالی کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے میں مدد دینے کیلئے، امریکہ اور بین الاقوامی برادری افغان سکیورٹی فورسز اور خطے کے ملکوں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کرنے کے عزم پر قائم ہے۔ امریکہ ہفتے کو کابل میں ہونے والے خوفناک حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ایران نے بھی کابل میں حملے کی مذمت کی ہے۔