لاہور (نامہ نگار+ اپنے نامہ نگار سے+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور میں پھر دہشت گردی، فیروزپور روڈ پر ارفع کریم ٹاور اور پرانی سبزی منڈی کے سامنے پولیس اہلکاروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا یا گیا ہے۔ خودکش دھماکے میں9پولیس اہلکاروں سمیت 28 افراد شہید جبکہ56 زخمی ہو گئے ہیں۔وہاں کھڑی 6 موٹر سائیکلوں‘ گاڑیوں اور قریبی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ کر دور تک بکھر گئے۔ افسوسناک واقعہ کے بعد پورا ملک سوگ میں ڈوب گیا۔ تفصیلات کے مطابق فیروز پور روڈ پر سبزی منڈی کو خالی کرانے کے لئے حکومتی اداروں کا آپریشن جاری تھا اور وہاں پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی جبکہ وہاں فیروز پور روڈ پر پولیس ناکہ لگانے کیلئے بھی پولیس موقع پر پہنچی تو اس دوران وہاں ایک خودکش حملہ آور وہاں موٹر سائیکل پر آیا اور اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ہے ۔جس سے 9پولیس اہلکاروں سمیت 28 افراد شہید جبکہ56 زخمی ہو گئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں ایک سب انسپکٹر ،ایک اے ایس آئی ،7کانسٹیبل ،ارفع کریم سنٹر کا نیٹ ورک آپریٹر خرم نذیر اور ایک خاتون سمیت 28افراد شامل ہیں۔ میٹرو بس روٹ پر بھی گاڑیوں کے شیشے بکھرے پڑے تھے ۔ دھماکے کہ باعث وہاں موجود افراد خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہر طرف افراتفری اور بھگدڑ مچ گئی۔ دھماکے کی آواز میلوں دور تک سنائی دی گئی۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس، رینجرز، ریسکیو 1122 ، ایدھی ، بم ڈسپوزل سکواڈ ،فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سمیت دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ امدادی ٹیموں نے نعشوں اور زخمیوںکو ہسپتال پہنچایا۔ ہسپتال میں 12زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق زوردار دھماکوں کے بعد آگ کا شعلہ بند ہوا، اسکے بعد کچھ پتہ نہیں چل سکا کہ کیا ہوا۔ دھماکہ ہوتے ہی زمین لرز گئی اور دھماکے کی شدت سے کانوں کے پردے شل ہو گئے۔ دھماکے کے باعث فیروز پور روڈ اور اس سے ملحقہ راستوں پر ٹریفک جام ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔علاوہ ازیں فوج رینجرز کے دستوں نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا اور دھماکے کی جگہ کو قناطیں لگا کر سیل کر دیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور نے 8 سے10 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا ہے جبکہ نٹ بولٹ ،پیچ اور کیل بھی استعمال کئے گئے تھے۔ دھماکے کے بعد ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اور وہ چیخ و پکار کرتے رہے۔ ہسپتالوں میں قیامت صغریٰ کے مناظرتھے۔ زخمیوں و جاں بحق ہونے والے افراد کے رشتے داروں کے ساتھ زخمیوں اور خون کے عطیات دینے والوں کا بڑا رش تھا اور ہسپتال میں آنے والے افراد شدید پریشانی میں مبتلا تھے جبکہ محکمہ صحت اور پولیس کی جانب سے زخمیوں کو خون کے عطیات دینے کیلئے اپیل کی گئی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق تحریک طالبان پاکستان نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ دھماکے کے بعد ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔ ہسپتالوں میں قیامت صغریٰ کے مناظر تھے۔ خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے‘ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکے میں 5سے 6 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا‘ خودکش حملہ آور کا چہرہ قابل شناخت نہیں‘ حملہ آر کے سر کے بال‘ جلد اور ٹانگ فرانزک لیب بھجوا دی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق ایک موٹرسائیکل پولیس ناکے پر آکر رکی۔ جس کے بعد زوردار دھماکا ہوگیا اور وہاں کھڑی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں میں آگ لگ گئی۔ ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف نے کہا ہے کہ یہ دھماکا خودکش تھا، جس میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی وجہ سے لاہور ہمیشہ دہشت گردوں کے نشانے پر رہا ہے ،حملوں کا پہلے سے خطرہ تھا، تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے والی ٹیم کی حفاظت پر پولیس تعینات تھی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فرانزک ماہرین نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکے میں موٹرسائیکل استعمال کی گئی ۔جس کے مالک کا سراغ لگالیا گیا ہے۔ موٹرسائیکل کا ماڈل 2017ء کا ہے جو لاہور کے رہائشی عثمان علی کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ شہر میں دہشت گردوں کے حملے کے حوالے سے پہلے ہی اطلاعات موجود تھیں۔ جس پرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر بھر میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر رکھا تھا۔ حملہ آور یہاں جائے وقوعہ پر کیسے پہنچے اس کیلئے انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پہلو پر بھی غور کررہے ہیں کہ دہشت گرد یہیں کسی قریبی گھر میںچھپے بیٹھے ہوں، مقامی لوگوں کی مدد کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی بنا دی گئی ہے۔ ارفع کریم ٹاور کے قریب بم دھماکے کے بعد فوری طور پر میٹرو بس سروس کو بند کر دیا گیا۔ بم دھماکہ کی جگہ میٹرو ٹریک کے قریب واقع ہونے پر میٹرو بس ٹریک کے جنگلے پر بھی دھماکہ میں استعمال ہونے والے بارود کے نشانات پائے گئے۔ دھماکہ کی اطلاع میٹرو بس اتھارٹی کو ملی تو انہوں نے فوری طور پر سروس بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔ میٹرو بس اتھارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ آج میٹرو سروس اپنے اوقات کار کے مطابق چلے گی۔صدر مملکت ممنون حسین نے لاہور میں ہونے والے دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔صدر مملکت نے مقامی انتظامیہ کو زخمیوں کے علاج معالجے سمیت بھر پور تعاون کی ہدایت کی ہے۔ اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائیوں سے متاثر ہوئے بغیر انتہا پسندی کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ وزیراعظم نواز شریف، چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی ،سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق، سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق ، قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن اور ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے لاہور میں ہونے والے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔انہوں نے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے خصوصی دعا بھی کی ۔ پیر کو سینیٹ اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی ،سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق، سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق ، قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن اور ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے لاہور میں ہونے والے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔انہوں نے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے خصوصی دعا بھی کی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہور میں ہونے والے دھماکہ پر اظہار افسوس کیا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ دھماکہ کے متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے فوری ریسکیو اور ریلیف کی ہدایات جاری کر دیں۔ پاک فوج کے دستے دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئے ہیں۔لاہور کے تمام سر کاری ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ‘سی سی پی او اور ڈی سی لاہور نے دہشت گردی کے واقعے کا خود کش حملہ ہونے کی تصدیق کر دی ‘وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر اعلی شہباز شر یف نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دہشت گردی کی رپورٹ طلب کر لی‘ دہشت گردی کے واقعے کے بعد پاک افواج اور رینجرز نے موقع پر پہنچ کر سیکورٹی کے انتظامات کو سنبھال لیا۔ وزیراعلی شہباز شریف نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر لاہور فیروزپور روڈ پر ہونے والے دھماکے پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار۔تفصیلات کے مطابق سوموار کے روز وزیر اعلی شہباز شر یف نے اپنے ٹیویٹر پیغام میں کہا کہ میرے دل کی حالت کو اس وقت الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا ،دھماکے نے کئی خاندانوںکواجاڑ دیا ۔ ان کا کہناتھا کہ دہشت گرد ،دہشت گردی کی خلاف ہماری جنگ کے عزائم کوکسی صورت بھی متزلزل نہیں کر سکتے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارا خون سڑکوں پر ہے اور میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ ہماری معصوم اور بے گناہ جانوں کاخون ان بزدل دہشت گردوں کو صفحہ ہستی سے مٹادے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ٹیلیفون کیا۔ سردار ثنااللہ زہری نے کہا کہ لاہور دھماکے کی مذمت کرتے ہیں دکھ کی گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ دونوں وزراء اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک کو دہشت گردوں سے پاک کیا جائے گا۔
لاہور دھماکہ
لاہور میں پھر دہشت گردی ، پوراملک سوگوار، ارفع کریم ٹاور کے سامنے خودکش دھماکہ 9 پولیس اہکاروں سمیت 28 شہید 56 زخمی
Jul 25, 2017