احسان شوکت
azee_ahsan@hotmail.com
دہشت گردوں نے ایک دفعہ پھر صوبائی دارالحکومت لاہورمیں وار کیا ہے اوربزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے فیروز پور روڈ پر پولیس اہلکاروں اورمعصوم شہریوں کو نشانہ بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ افسوسناک سانحہ لاہورکے علاقہ فیروز پور روڈ پرارفع کریم سنٹر اور پرانی سبزی منڈی کے سامنے پیش آیا ۔ سبزی منڈی کو خالی کرانے کے لئے حکومتی اداروں کا آپریشن جاری تھا اور وہاں پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی جبکہ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہاں فیروز پور روڈ پر پولیس ناکہ لگانے کی تیاری کر رہی تھی کہ اس دوران خودکش حملہ آور وہاں موٹر سائیکل پر آیا اور اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ہے ۔جس سے 9پولیس اہلکاروں سمیت 28افراد شہید جبکہ56 زخمی ہو گئے ہیں۔ ہر طرف لاشیں،انسانی اعضاء ، خون ، ، دھواں اور آگ پھیل گئی جبکہ زخمی چیخ و پکار کر تے رہے۔ وہاں کھڑی 6 موٹر سائیکلوںاور ایک کارکو نقصان پہنچا ۔کار کے شیشے ٹوٹ کر دور تک بکھر گئے۔ دھماکے کہ باعث وہاں موجود افراد خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہر طرف افراتفری اور بھگدڑ مچ گئی۔ دھماکے کی آواز میلوں دور تک سنائی دی گئی۔واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس، ریسیکو 1122 ، ایدھی ، بم ڈسپوزل سکواڈ سمیت دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ امدادی ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوںکو ہسپتال پہنچایا۔ جہاں 12 افراد کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی ہے۔عینی شاہدین کے مطابق زوردار دھماکوں کے بعد آگ کا شعلہ بند ہوا، اس کے بعد کچھ پتہ نہیں چل سکا کہ کیا ہوا۔ دھماکہ ہوتے ہی زمین لرز گئی اور دھماکے کی شدت سے کانوں کے پردے شل ہو گئے۔ دھماکے کے باعث فیروز پور روڈ اور اس سے ملحقہ راستوں پر ٹریفک جام ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور نے 8 سے10 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا ہے جبکہ نٹ بولٹ ،پیچ اور کیل بھی استعمال کئے گئے تھے۔ دھماکے کے بعد ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اور وہ چیخ و پکار کرتے رہے۔ ہسپتالوں میں قیامت کبریٰ کا منظر نظر آرہا تھا۔ زخمیوں و جاں بحق ہونے والے افراد کے رشتے داروں کے ساتھ زخمیوں اور خون کے عطیات دینے والوں کا بڑا رش تھا اور ہسپتال میں آنے والے افراد شدید پریشانی میں مبتلا تھے جبکہ محکمہ صحت اور پولیس کی جانب سے زخمیوں کو خون کے عطیات دینے کیلئے اپیل کی گئی۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق حملہ کے حوالے سے پہلے ہی اطلاعات موجود تھیں۔ جس کے لئے شہر میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر رکھا تھا۔ حملہ آور یہاں جائے وقوعہ پر کیسے پہنچے اس کیلئے انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پہلو پر بھی غور کررہے ہیں کہ دہشت گرد یہیں کسی گھر میںچھپے بیٹھے ہوں، مقامی لوگوں کی مدد کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی بنا دی گئی ہے۔اس واقعہ کے بعد پولیس وقانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملک بھر میں اہم شہروں میں سیکورٹی کو ریڈ الرٹ کر دیا ہے۔ اہم سرکاری و غیر سرکاری عمارات خصوصاًقانون نافذ کرنیوالے اداروں کی عمارتوں،بڑے ہوٹلوں اورمزاروں کی سیکورٹی کے سخت انتظامات کر دئیے گئے ہیں ۔ شہر وںمیں نصب شدہ سیکورٹی کیمروں اور کنٹرول رومز کا بھی معائنہ کیا جارہاہے کہ تمام کیمرے اور کنٹرول رومز درست حالت میں کام کر یں۔ اہم مقامات پر اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے اور پولیس کی گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ممکنہ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر شہرمیں حساس اداروں و پولیس افسروں کے دفاتر اور اہم عمارتوں و مزاروں کے باہر سکیورٹی انتظامات سخت کرتے ہوئے وہاں پر بھاری رکاوٹیں کھڑی کرنے کے ساتھ ساتھ مسلح اہلکاروں کو بھی تعینات کردیا گیا ہے جبکہ شہریوں کومیٹل ڈ یٹکٹر سے تلا شی اور واک تھرو گیٹ سے گزار کرداخل ہونے دیا جارہا ہے۔پولیس نے مختلف شاہراہوں پر ناکے لگا کر ہر آنے جانے والی گاڑیوں کی تلاشی لینے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ۔ہوٹلوں اور گیسٹ ہائوسوں کے مالکان سے کہا ہے کہ وہ کمپیوٹر ائزڈ شناختی کارڈ کے بغیر کسی کو کمرہ نہ دیں۔ شہر کے داخلی راستوں کی بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے ۔تشویشناک بات یہ ہے کہ دہشت گردوں نے اپنا ٹارگٹ حاصل کیا اورایک دفعہ پھر پولیس جوانوں کو نشانہ بنایاہے ۔اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ ہمارے دشمن دہشت گردی کے واقعات سے ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب کرکے اپنے مذموم مقاصد پورے کرنا چاہتے ہیں ،مگر ہمارے اداروں کو آپس میں مل جل کر مشترکہ لائحہ عمل سے دہشت گردی کے ناسور پر قابو پانے کے لئے مزید سخت عملاً اقدامات کرنا ہوں گے اوراس حوالے سے ملکی مفادات کو سر فہرست رکھنا ہو گا۔ اس کے علاوہ عوام کو بھی اتحاد،باہمی یگانگت کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور اپنے قومی اداروں کے ہاتھ مزید مضبوط کرنا ہوں گے۔ باہمی اتحاد اوراعتماد سے ہم نہ صرف دشمن کے خطرناک اداروں کو خاک میں ملانے میں کامیاب ہوں گے بلکہ ہم دشمن کے نیٹ ورک کو توڑنے اور ان کا قلع قمع کرنے کی پوزیشن میں بھی ہوں گے۔اس حوالے سے ہماری ملکی سیاسی، سماجی اور دینی تنظیموں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور اپنے تمام اختلافات پس پشت ڈال کر دہشت گردی کے محاذ پر ایک مٹھی ہو کر دشمن کا مقابلہ کرنا ہو گا اور اس میں وطن عزیز کی سلامتی اور ہم سب کی بقاء ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہمارا دشمن ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے کبھی اپنے مزموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے اور نہ ہی ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کے بلند حوصلے پست کر سکا ہے۔ انشااللہ پوری قوم ملی یکجہتی اوریگانگت سے دشمنوں کے مذموم ارادوں کوخاک میںملا دے گی اور جو بھی مادر وطن کی جانب میلی آنکھ سے دیکھے گا اسے منہ کی کھانی پڑے گی۔