بیجنگ (آئی این پی) چین واضح کرتا ہے کہ دوکھلم سیکٹر کوئی متنازعہ علاقہ نہیں ہے یہ چین کا حصہ تھا اور رہے گا، بھارت نے چین کی عملداری کو چیلنج کیا ہے، اگر بھارت ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو اسے اپنے زخم سہلانے کا بھی موقع نہیں دیا جائے گا، چین کے سرکاری خبر رساں ادرہ کے مطابق چینی دفتر خارجہ کے ترجمان لو کھانگ نے بات چیت کے دوران واضح کیا کہ آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بش نے کہا کہ "میری سمجھ یہ ہے کہ یہ ایک طویل مدتی تنازعہ ہے ©:آسٹریلیا علاقائی تنازعات والے ملکوں کے درمیان امن کے ذریعے حل تلاش کرنا چاہتا ہے کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ علاقائی تنازعات کو بلاشبہ پر امن ماحول میں مذاکرات سے حل کیا جانا چاہئے لیکن یہاں میں یہ واضح کر دوں کہ دوکھلم سیکٹر کوئی متنازعہ علاقہ نہیں ہے یہ چین کا حصہ تھا اور رہے گا۔ بھارت نے غیر ضروری طور پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے داخل ہونے کی کوشش کی اور چین کے کاموں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ دریں اثناءوزارت دفاع کے ترجمان کرنل ڈوچیان نے کہا ہے کہ بھارت اپنی طاقت کے زعم میں کوئی بھی ایسی حرکت نہ کرے جس کا خمیازہ اسے زخموں کی صورت میں بھگتنا پڑے۔ بھارت کے زعم کو کچلنے کی صلاحیت چین کے پاس موجود ہے۔چین اپنی ایک ایک انچ زمین کا نہ صرف دفاع کرناجانتا ہے بلکہ دشمن کے دانت اچھی طرح کھٹے کرنا بھی جانتا ہے۔ کرنل و±وچیان نے پیپلز لبریشن آرمی کے قیام کے نوے برس مکمل ہونے پر کہا کہ اس آرمی نے اپنے ملک کی سرحدوں کے تحفظ کو ہمیشہ فوقیت دی ہے۔ انہوں بھارت کو خبردار کیا کہ وہ قسمت آزمائی کی کوئی کوشش مت کرے اور کسی زعم میں مبتلا نہ ہو کیونکہ چین اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کا عزم کیے ہوئے ہے۔ چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ نوے برسوں کی تاریخ میں پیپبلز لبریشن آرمی نے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے ملک کی جغرافیائی سرحدوں اور ملکی اتحاد کو مسلسل مضبوط کرنے میں مصروف رہی ہے۔
چین/ بھارت