لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے شیخ رشید کے این اے 60 راولپنڈی میں آج انتحابات کرانے کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ حلقے کے ووٹرز کو ان کے من پسند امیدوار کو ووٹ دینے سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ شیح رشید دوسری سیٹ پر انتخابات لڑ رہے ہیں پتہ لگ جائے گا۔ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔ شیخ رشید کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ انتخابات روکنے سے متعلق الیکشن کمشن کا فیصلہ آئین کے منافی ہے اس لئے اس پر عملدرآمد روک دیا جائے۔ عدالت نے کہاکہ درخواست میں اہم نوعیت کے نکات شامل ہیں جن کی سماعت کے بغیر تشریخ نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ واک اوور کی بجائے اپنے لیے نہیں بلکہ ووٹرز کے حق کے لیے الیکشن لڑیں۔ شیخ رشید دوسری نشست پر بھی انتحاب لڑ رہے ہیں۔ اس پر پتہ لگ جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کی اجازت دے دیتے ہیں پھر حنیف عباسی کو بھی الیکشن لڑنے دیتے ہیں۔ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی نااہلی کے باوجود ان کے حلقے میں الیکشن کرائے جا رہے ہیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ان کے حلقوں میں کورنگ امیدوار موجود تھے، اس حلقے میں ن لیگ کا کوئی کورنگ امیدوار نہیں ہے۔ اس حلقے کے چالیس فیصد عوام کو کیسے حق رائے دہی سے محروم رکھا جا سکتا ہے۔ عدالت نے شیخ رشید کی درخواست باضابطہ سماعت کے لیے منظور کر لی۔ عدالت نے وفاقی حکومت اور الیکشن کمشن کو نوٹس جاری کر دئیے۔ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ این اے 60 میں انتحاب روکنا درست نہیں۔ الیکشن کمشن کو اس طرح کا فیصلہ نہیں کرنا چاہئے تھا، ایسے الیکشن کو روکنا عوام کو ووٹ دینے سے روکنے کے مترادف ہے۔ دنیا کی تاریخ میں ایک مجرم کے لیے انتحابات ملتوی کرنے کی کوئی مثال نہیں۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے این اے 60 میں انتخابات ملتوی کئے جانے کیخلاف پیپلز پارٹی کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے این اے 60 میں انتخابات ملتوی کئے جانے سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا۔