انتخابی میدان سج گیا: کس کا تخت‘ کس کا تختہ‘ قوم آج فیصلہ کریگی

Jul 25, 2018

لاہور+ راولپنڈی+ اسلام آباد+ پشاور+ کوئٹہ (خصوصی رپورٹر+خبرنگار+اپنے نامہ نگارسے+خصوصی نمائندہ+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ)21 ویں صدی میں پاکستان کے چوتھے عام انتخابات آج ہونگے کس کا تخت، کس کا تختہ، قوم آج فیصلہ کرے گی، انتخابی میدان سج گیا۔ تفصیلات کے مطابق 21 ویں صدی میں پاکستان کے چوتھے عام انتخابات کیلئے صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک بغیر کسی وقفہ ووٹ ڈالے جائیں گے۔ آج 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 ووٹرز اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔ آج ملک میں عام تعطیل ہے اور تمام کاروباری ادارے‘ مارکیٹس‘ بینکس بھی بند رہیں گے۔ الیکشن کمشن نے پولنگ مٹیریل گزشتہ دو روز کے دوران فوج کی نگرانی میں پولنگ سٹیشنوں پر پہنچا دیا تھا۔ پنجاب میں 6 کروڑ 6 لاکھ 72 ہزار 870 ووٹر‘ سندھ کے 2 کروڑ 23 لاکھ 97 ہزار 244‘ خیبر پی کے میں ایک کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار 299 اور بلوچستان میں 42 لاکھ 99 ہزار 484 ووٹرز اپنا ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔ خیبر پی کے میں ضم ہونے والے فاٹا کے 25 لاکھ 10 ہزار 154 اور وفاقی دارالحکومت 7 لاکھ 65 ہزار 348 شہری اپنا ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔ ووٹرز کیلئے الیکشن کمشن نے ملک میں 85 ہزار 307 پولنگ سٹیشن قائم کئے ہیں۔ سندھ میں 17 ہزار 747 پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں۔ خیبر پی کے میں 12634 پولنگ سٹیشن ہوں گے۔ بلوچستان کے طول و عرض میں 4420 پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں۔ امیدواروں کی قدرتی اموات‘ خودکش بم دھماکوں میں ہلاکت اور نااہلی کے باعث 2 قومی 6 صوبائی حلقوں میں انتخابات مؤخر کردیئے گئے ہیں۔ این اے 60 پر انتخابات حنیف عباسی کی نااہلی کے باعث مؤخر ہوئے ہیں۔ قومی اسمبلی کا وہ دوسرا حلقہ جہاں انتخابات مؤخر ہوئے ہیں وہ فیصل آباد کاحلقہ این اے 103 ہے۔ جبکہ صوبائی اسمبلی کے 6حلقوں میں پی پی 87 میانوالی‘ پی کے 78 پشاور‘ پی پی 103 ‘ فیصل آباد‘ بی ایس 87 ملیر‘ پی کے 99 ڈیرہ اسماعیل خان اور بلوچستان پی پی 35 مستونگ شامل ہیں۔ آج ہونے والے عام انتخابات کیلئے 16 لاکھ انتخابی عملہ میدان میں ہوگا۔ جن میں 87307 پریذائیڈنگ افسر‘ 510356 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران 255178 پولنگ افسران شامل ہیں جبکہ 131 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور 840 ریٹرننگ افسران مقرر کئے گئے ہیں۔ پنجاب اور وفاقی دارالحکومت میں 48610 پریذائیڈنگ افسران 281062 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران اور 140534 پولنگ افسران تعینات کئے گئے ہیں۔ سندھ میں 17747 پریزائیڈنگ افسران 122204 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران اور 61102 پولنگ افسران ڈیوٹی انجام دیں گے۔ خیبر پی کے اور اس میں مدغم ہونے والے فاٹا میں 14530 پریذائیڈنگ افراد‘ 83692 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر‘ 51846 پولنگ افسر خدمات انجام دیں گے۔ 2018ء کے عام انتخابات جو ملکی تاریخ کے سب سے بڑے عام انتخابات ہیں پاک فوج کی نگرانی میں کرائے جارہے ہیں، انتخابی قانون 2017ء کے مطابق اس کی خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دو سال قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ملک بھر سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لئے 12ہزار 570کے قریب امیدوار میدان میں اتریں گے، جن میں سے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لئے 3675امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی 728 نشستوں کیلئے 8895 امیدوار میدان میں اتریں گے۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی کے 303امیدوار میدان میں اتریں گے جن میں سے جنرل نشستوں پر 287جبکہ خواتین کی نشستوں پر 16امیدوار ہوں گی جبکہ صوبائی اسمبلی کی 65نشستوں کیلئے 1007امیدوار میدان میں اتریں گے جن میں 943جنرل نشستوں پر، 42خواتین کی نشستوں پر جبکہ 22اقلیتی نشستوں پر انتخابات میں حصہ لیں گے۔ خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کیلئے 760امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے جن میں سے 725جنرل نشستوں پر جبکہ 35خواتین کی نشستوں پر امیدوار ہوں گی جبکہ پی کے کی صوبائی اسمبلی کی 124نشستوں کیلئے 1264امیدوار میدان میں اتریں گے جن میں 1165جنرل نشستوں، 79خواتین کی نشستوں جبکہ 20امیدوار اقلیتوں کی نشستوں پر حصہ لیں گے۔ پنجاب سے قومی اسمبلی کیلئے 1696امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے جن میں جنرل نشستوں پر 1623جبکہ خواتین نشستوں پر 73امیدوار شامل ہیں۔ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی 371 نشستوں کیلئے 4242امیدوار ہیں جن میں 4036جنرل نشستوں پر، 174خواتین کی نشستوں پر جبکہ 32امیدوار اقلیتوں کی نشستوں کیلئے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ سندھ سے قومی اسمبلی کیلئے 872امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے جن میں جنرل نشستوں پر 824جبکہ خواتین نشستوں پر 48امیدوار شامل ہیں۔ سندھ کی صوبائی اسمبلی کی 168نشستوں کیلئے 2382 امیدوار ہیں جن میں 2252 جنرل نشستوں پر، 91خواتین کی نشستوں پر جبکہ 39امیدوار اقلیتوں کی نشستوں کیلئے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ قومی اسمبلی کی اقلیتوں کی نشستوں کیلئے 44امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے، انتخابات کے لئے کئی بڑے نام بھی میدان میں اتریں گے۔ عمران خان، شہباز شریف، بلاول بھٹو اور چوہدری نثار سمیت متعدد اہم رہنما ایک سے زائد نشستوں کے لئے میدان میں اتریں گے، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 53 اسلام آباد اور این اے 57پر انتخاب لڑیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں این اے 53 اسلام آباد، این اے 95میانوالی، این اے 131لاہور، این اے 243کراچی ایسٹ اور این اے 35بنوں سے الیکشن میں حصہ لیں گے، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو قومی اسمبلی کی تین نشستوں این اے 200لاڑکانہ، این اے 246کراچی سائوتھ اور این اے 8مالاکنڈ سے میدان میں اتریں گے، سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان دو قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 59اوراین اے 63جبکہ دو صوبائی کے حلقوں پی پی 10اور پی پی 12سے میدان میں اتریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف قومی اسمبلی کے چار حلقوں این اے 132لاہور، این اے 192ڈیرہ غازی خان، این اے 249کراچی ویسٹ اور این اے 3سوات جبکہ دو صوبائی کے حلقوں پی پی 164اور پی پی 165پر الیکشن لڑیں گے۔ اس حوالے سے بیلٹ پیپرز سمیت دیگر سامان فوج اور پولیس کی نگرانی میں پولنگ سٹیشنوںپر پہنچا دیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن کے مطابق شہری علاقوں میں سامان کی ترسیل کا کام شام سے پہلے مکمل کرلیا گیا جبکہ دور دراز علاقوں میں انتخابی سامان کی ترسیل رات تک جاری ر ہی۔ مختلف وجوہات کی بنا پر قومی اسمبلی کے 2اور صوبائی اسمبلیوں کے 6 حلقوں پر انتخابات ملتوی ہونے کے بعد آج (بدھ کو) قومی اسمبلی کے 270اور صوبائی اسمبلیوں کے 570حلقوں پر مقابلہ ہوگا۔ واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 6سے میر شبیر بجارانی الیکشن سے قبل ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق پنجاب میں 48 ہزار 257 پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں۔ پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہو گی اور بلاتعطل شام چھ بجے تک جاری رہے گی۔چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) سردار محمد رضا خان نے کہا ہے کہ شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کی تیاریاں مکمل ہیں، لوگ ووٹ ڈال کر اپنی قومی ذمہ داری پوری کریں۔ ان خیالات کا اظہار چیف الیکشن کمشنر نے عام انتخابات کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں آزادانہ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ میری لوگوں سے گزارش ہے کہ 25 جولائی آج (بدھ) کو اپنے گھروں سے نکلیں اور ووٹ کا صحیح استعمال کر کے اپنی قومی ذمہ داری کو نبھائیں۔الیکشن کمشن کے مطابق ملک بھر میں 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 افراد حق رائے دہی استعمال کرینگے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 263 اور خواتین ووٹرزکی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 146ہے۔ عام انتخابات کیلئے پنجاب کی 139، سندھ کی 61، خیبرپی کے کی 39، بلوچستان کی 16، فاٹا کی 11 اور اسلام آباد کی 3 نشستوں پر مقابلہ ہوگا۔انتخابات میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سمیت کل 122 سیاسی و مذہبی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے 3675 امیدوار میدان میں ہیں۔ ڈائریکٹر الیکشنز الیکشن کمشن آف پاکستان چوہدری ندیم قاسم نے کہا ہے کہ اس مرتبہ عام انتخابات کا نتیجہ تاخیر کا شکار نہیں ہو گا کیونکہ تمام ریٹرننگ افسران کو رات 2 بجے تک کی ڈیڈ لائن دے دی گئی ہے ۔ الیکشن ایکٹ 2017ء میں واضح طور پر یہ لکھا گیا ہے کہ رات 2 بجے تک حلقہ کے غیر حتمی نتیجہ کا اعلان کیا جائے گا ۔ اگر دو بجے کے بعد کسی پولنگ سٹیشن کا نتیجہ آتا ہے تو اس کی وجوہات بتانا پڑیں گی ۔ آرمی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری صرف سکیورٹی فراہم کرنا ہے ۔ الیکشن پراسیس میں کسی طرح سے بھی ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار چوہدری ندیم قاسم نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پولنگ سٹیشن کا نتیجہ پریذائڈنگ افسر کی جانب سے ریٹرننگ آفیسر کے پاس آئے گا اور آر او پورے حلقہ کا نتیجہ تیار کر لے گا اور وہ اسلام آباد میں الیکشن کمشن کے پاس جمع کروائے گا ۔ان کا کہنا تھا جونہی الیکشن کمشن کے پاس ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے حلقہ کا مکمل نتیجہ آئے گا تو ہم اسے میڈیا کو بھی فراہم کریں گے اور پانچ منٹ کے اندر الیکشن کمشن کی ویب سائٹ پر بھی لگا دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولنگ سٹیشن کا نتیجہ جیسے ہی تیار ہو گا وہ آر ٹی ایس کے لیے فوری طور پر آر ٹی ایس کے ذریعہ ریٹرننگ آفیسر کو جمع ہو جائے گا ۔ اس کے علاوہ پریذائڈنگ آفیسر پابند ہو گا کہ نتیجہ کی کاپی پولنگ سٹیشن پر چسپاں کرے گا اور اس کا وہاں اعلان کرے گا ۔ جتنے بھی پولنگ ایجنٹ ہوں گے ۔ جتنے آبزرور ہوں گے جتنے امیدوار ہوں گے ا ن کے ایجنٹس کو نتیجہ کی کاپی فراہم کی جائے گی تاکہ آخری وقت میں نتیجہ میں کسی قسم کی تبدیلی نہ لائی جا سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم کے ذریعہ نتیجہ فوری طور پر الیکشن کمشن کے پاس جمع ہو گا ۔ پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر پاکستان آرمی کو جو سکیورٹی کی ذمہ داری دی گئی ہے اس کے لیے باقاعدہ الیکشن کمشن نے کوڈ آف کنڈکٹ جاری کیا ہے اور تاریخ میں پہلی مرتبہ ہم نے اتنا جامع کوڈ آف کنڈکٹ جاری کیا ہے تا کہ ہر آدمی پر واضح ہو کہ پولنگ سٹیشن کے اندر پریذائیڈنگ آفیسر کی کیا اتھارٹی ہے اور سکیورٹی اہلکاروں کی لائن آف الیکشن کیا ہو گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ رزلٹ منیجمنٹ سسٹم کی ہم 16 اور 21 جولائی کو دو مرتبہ ٹیسٹنگ کر چکے ہیں اس مرتبہ نتیجہ مناسب طریقہ سے ٹرانسمٹ ہو گا اور اس کی ان ٹائم ٹرانسمیشن ہو گی ۔

مزیدخبریں