لاہور (آن لائن) ملک کے اندرونی اور بیرونی قرضہ جات کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق دلائل طلب کر لئvے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے قرار دیا کہ معاملہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ میں کیسے سن سکتے ہیں۔ درخواست شہری منیر احمد نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے دائر کی۔ درخواست میں صدر پاکستان نگران وزیراعظم چیئرمین سینٹ گورنر سٹیٹ بنک اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ سابق حکومت نے 76 فیصد سے زائد قرضہ حاصل کیاجو آئین کی خلاف ورزی ہے۔ سابق حکومت نے اتنے زیادہ قرضے لے کر ملک کو نقصان پہنچایا۔ اندرونی اور بیرونی قرضہ کن مقاصد کے لئے لیا گیا اور کہاں خرچ کیا گیا۔