پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم کے دورہ امریکہ پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی سطح پر حکومتی اقدامات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہوں۔ عظیم تر قومی مفاد میں ہر کسی کو عالمی سطح پر پاکستانی کوششوں کو سراہنا چاہئے۔
بلاول بھٹو بے شک عمر کے لحاظ سے سینئر سیاستدان سے نسبتاً کم عمر ہیں۔ لیکن اُنہوں نے جب بھی قومی مسائل پر زبان کھولی ہے، سنجیدگی اور احتیاط کا دامن ترک نہیں کیا۔ پیپلزپارٹی کی سیاست سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اُس کی حبّ الوطنی ہر قسم کے شک و شبہ سے بالا ہے، اور یہ رویہ اور سوچ نسلاً چلی آ رہی ہے۔ بلاول بھٹو کے نانا ذوالفقار علی بھٹو نے پھانسی چڑھ جانا قبول کیا، لیکن آمر اور غیر جمہوری قوتوں سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ اُن کی والدہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان اور جمہوریت کی محبت میں برسوں جلاوطنی اور جیلیں کاٹیں، جبکہ جان بھی اپنے عوام کے درمیان دی، میانہ روی آصف علی زرداری کا خاص وصف ہے، بے نظیر کی شہادت پر سندھ میں آگ کے بھڑکتے شعلوں کو ’’پاکستان کھپے‘‘ کا نعرہ لگا کر سرد کر دیا۔ بلاول بھٹو ‘اُن کی پارٹی اور خاندان کو پی ٹی آئی کی حکومت سے بڑے چرکے لگے ہیں۔ مگر اسکے باوجود اُنہوں نے وزیراعظم عمران خان کے امریکی دورے پر متوازن تبصرہ کر کے سیاسی بلوغت کا ثبوت دیا ہے۔ ملک کو ایسی ہی مثبت اور تعمیری سیاست کی ضرورت ہے، سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر ملکی سلامتی اور قومی مفادات پر مکمل سیاسی و قومی ہم آہنگی ہونی چاہئے۔ اپوزیشن کے لئے حکمران پی ٹی آئی کو بھی ایسی ہی مثبت سوچ رکھنی چاہئے۔ بلاول بھٹو نے اپنے ٹوئٹر میں وزیراعظم کے واشنگٹن کیپیٹل ارنیا میں جلسہ عام پر تنقید کی ہے۔ غالباً یہ تنقید بھی اس لئے بے جا نہیں کہ بیرون ملک، چوروں لٹیروں کرپشن ، ڈیل اور ڈھیل کے تذکرے مناسب نہیں‘ اس سے پاکستان میں سرمایہ کاری پر آمادہ پاکستانی تارکین وطن اور غیرملکی سرمایہ کار بھی شش و پنج میں مبتلا ہوئے۔ اس تناظر میں بیرون ملک گندے کپڑے دھونے سے اجتناب بہتر ہے۔