اسلام آباد(خبر نگار)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے ٹرینوں کے آے ٔ روز ہونے والے حادثات کی روشنی میں انجنوں میں کیمرے نصب کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ بسوں میں یہ کام ہو سکتا ہے تو پھر ریلکے انجنوں میں یہ کیوں نہیں ہو سکتا۔ سیکرٹری ریلوئے نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت ریلوئے ڈرائیورز کی تنخواہ ایک لاکھ روپے ہے۔ اس وقت 140ڈرائیورز بھرتی کیے ہیں جن کو والٹن میں ٹریننگ دی جارہی ہے جبکہ دو سال بعد ڈرائیورزکی ریٹائر منٹ کے بعد کوئی متبادل نہیں ہو گا اس بارے میں وزارت خزانہ کو کہا ہے۔ایک سوال کے جواب انہوں نے کہاکہ ماضی میں ریلوئے تین سو تک ٹرینیں چلاتا رہاہے جبکہ اب 136ٹرینیں چل رہی ہیں جن کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے کہ کتنی خسارے اور کتنی منافع میں جا رہی ہیں خسارے والی ٹرینیوں کو بند کر دیا جائے گا ۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا چیئرمین قائمہ کمیٹی اسد جونیجو کی صدارت میں اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ ریلوے حادثات پر50ریلوے ڈرائیوروں کے کراس میڈیکل ٹیسٹ سی ایم ایچ سے کرانے کی ہدایت کردی ،ریلوے حکام نے بتایاکہ ریلوے کے پاس 11سو ڈرائیورز ہیں ،والٹن اکیڈمی میں تربیت کی جاتی ہے 75نئے ریلوے انجن ہیں سب سے اچھی تنخواہ ڈرائیور کی ہے مسافر ٹرین چلانے والوں کی تنخواہ 1لاکھ سے زیادہ ہے، اکبربگٹی ٹرین حادثہ میں 26افراد جاں بحق اور 74زخمی ہوئے ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور زخمی ہوئے چالیس کروڑ کا انجن تباہ ہوگیا، ارکان نے کہاکہ تمام مسافر ریل گاڑیوں کے ڈرائیوروں پر مانیٹرنگ کیمرے نصب کئے جائیں ۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے تمام ریل گاڑیوں میں ڈرائیورزاور اسسٹنٹ ڈرائیورز کے اوپر مانیٹرنگ کیمرے لگانے کی ہدائت کردی۔ اراکین کا کہناتھا کہ مرکزی کنٹرول روم سے تمام گاڑیوں کے ڈرائیورزکو ہمہ وقت مانیٹر کیاجائے کیمرے لگنے سے ڈرائیوروں کے سونے جاگنے اور حرکات کو مانیٹر کیا جاسکے گا ۔ ریلوے کے اشارے آٹومیٹک ہوچکے ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ اشارے میں غلطی ہو بظاہر یہی لگتاہے ڈرائیور کو اذانوں کے وقت اونگھ آگئی ہوڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور دونوں کے پاس ایمرجنسی بریک ہوتی ہے مگر سپیڈ ڈرائیور ہی دیتا ہے۔ اراکین کمیٹی کے سوال کے جواب میں فیڈرل گورنمنٹ ریلوئے انسپکٹر نے بتا یا حادثے میں 26افراد جاں بحق اور 74زخمی ہوئے جنہیں صادق آباد اور رحیم یار خان کے ہسپتالوں میں داخل کروا دیا گیا۔ حادثے میں انجن ٹکٹرے ٹکٹرے ہوگیا اور بوگیاں بھی متاثر ہو ئیں۔ انکوائری میں ڈرائیورز کا کہناتھا انہیں سگنل گرین ملے لیکن یہ بات سسٹم کے خلاف ابھی انکوائری چل رہی ہے سگنل سسٹم پرانا ہے لیکن اچھی طرح چل رہاہے۔ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی اسد علی خان جونیجو کے علاوہ سینیٹر مرزا آفریدی ، گیان چند ، برگیڈیر (ر) جان کینتھ، لیاقت خان ترکزئی ، رانا محمود الحسن ، کے علاوہ وزارت ریلوئے کے اعلی حکام نے شرکت کی۔