استنبول، اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ سپیشل رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) ترکی کے شہر استنبول کی معروف مسجد آیا صوفیا میں 86 برس بعد نماز جمعہ ادا کی گئی تو روح پرور مناظر دیکھنے میں آئے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان، وزرائ، اعلیٰ شخصیات اور ارکان پارلیمنٹ سمیت لاکھوں فرزندان توحید نے نماز جمعہ میں شرکت کی۔ نماز سے قبل خطبہ ہوا اور ترک صدر نے قرآن پاک کی تلاوت بھی کی۔ صدر اردگان نے سورۃ فاتحہ اور سورۃ بقرہ کی پہلی 5 آیات کی تلاوت کی۔ رجب طیب اردگان آیا صوفیہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد سلطان محمد فاتحؒ کی قبر پر دعا کیلئے گئے۔ صدر رجب طیب اردگان نے آیا صوفیہ مسجد شریف کبیرہ کے نام سے ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی کھولا ہے جس کا آج ’’بسم اللہ‘‘ کے پیغام سے آغاز ہوا ہے۔ ترک حکومت نے مسجد کے لیے ایک خصوصی یادگاری سکہ بھی جاری کیا ہے۔ وزارت خزانہ کے کرنسی ساز محکمے نے ایک لیرے کا سکہ جاری کیا ہے جس کے پچھلی جانب آیا صوفیہ کی تصویر ہے۔ یہ سکہ چاندی اور کانسی سے تیار کیا گیا ہے جسے آن لائن خریدنے کی سہولت بھی موجود ہے۔ جامع مسجد آیا صوفیہ کے منبر و محرابوں میں 86 سال بعد اذان کی صدائیں بلند ہوئیں تو ملک بھر سے ہزاروں فرزندان توحید کھنچے چلے آئے۔ وزیر مذہبی امور پروفیسر ڈاکٹر علی ایرباش نے خطبہ جمعہ دیا۔ تلوار کو سیڑھیوں پر ٹیکتے ہوئے وہ منبر پر چڑھے تو دیکھنے والوں پر جلال طاری ہوگیا۔انہوں نے تلوار تھامے خطبہ دیا جو خلافت عثمانیہ کے دور کی ایک روایت ہے اور فتح کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ انہوں نے الٹے ہاتھ میں تلوار پکڑی جو ایک طرف تو دشمنوں کے دلوں پر ہیبت طاری کرنے اور دوسری طرف اتحادیوں کو تقویت اور اعتماد دینے کا پیغام دیتی ہے۔ اس موقع پر 18 ہزار پولیس اہلکاروں کو سکیورٹی پر مامور کیا گیا جبکہ 800 ڈاکٹرز اور 110 ایمبولینسز طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے تعینات رہے۔ اس موقع پر لاکھوں فرزندان توحید نماز جمعہ پڑھنے کے لیے آیا صوفیہ پہنچے۔ یوں لگ رہا تھا جیسے پورا استنبول ہی نماز کے لیے امڈ آیا ہو۔ نماز سے قبل خطبہ ہوا اور ترک صدر نے تلاوت بھی کی۔ طویل عرصے بعد جب مسجد کے میناروں سے اذان کی پرسوز صدا بلند ہوئی تو کئی آنکھیں اشک بار ہوگئیں اور روح پرور مناظر دیکھنے میں آئے۔ رات سے ہی لوگوں نے مسجد کے باہر ڈیرے ڈال لیے، تاہم ڈیڑھ ہزار نمازیوں کی گنجائش ہونے اور مسجد میں جگہ نہ ملنے کے باعث لاکھوں شہریوں نے باہر گلیوں اور سڑکوں پر نماز پڑھی۔ ترکی کی اعلیٰ عدالت کونسل آف اسٹیٹ نے استنبول میں واقع تاریخی عمارت آیا صوفیا کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ ترک صدر نے فیصلے کے بعد مسجد کو نمازیوں کے لیے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ آیا صوفیہ ماضی میں چرچ تھی۔ رومی شہنشاہ جسٹینین اول کے عہد میں سنہ 537ء میں اسے تعمیر کیا گیا تھا۔ نماز کی ادائیگی کیلئے استنبول کے چپے چپے سے مسلمان آئے جبکہ اگلی صفوں میں جگہ کیلئے نمازی فجر سے پہلے پہنچ گئے تھے۔ اس موقع پر مسجد سمیت پورے شہر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ ترک حکومت نے پانچ وقت کی نمازوں کے لیے آئمہ اور مؤذن حضرات کا تقرر کردیا ہے۔ خیال رہے آیا صوفیہ کے سامنے ایک خوبصورت چمن ہے، اس کے بعد اس کا مرکزی دروازہ ہے، دورازے کے دونوں اطراف وہ پتھر نصب ہیں جہاں پہرے دار کھڑے ہوتے تھے۔ اندر وسیع ہال ہے جو مربع کی شکل کا ہے۔ بیچ کے گنبد کا قطر ایک سو سات فٹ اور چھت کی اونچائی ایک سو پچاسی فٹ ہے، پوری عمارت میں ایک سو ستر ستون ہیں، چاروں کونوں پر چھ ڈھالوں پر اللہ، محمد، ابو بکر، عمر، عثمان اور علی نہایت خوشخط لکھ کر لگایا ہوا ہے جبکہ اوپر چھت کی طرف بڑے بڑے خوبصورت روشندان بنے ہوئے ہیں۔ عمارت میں سنگ مرمر استعمال کیا گیا ہے، بیشمار تختیاں لگی ہوئی ہیں جن پر عربی خط میں لکھا اور نقش ونگار کیا گیا ہے۔ آیا صوفیہ کی عمارت فتح قسطنطنیہ کے بعد481سال تک مسجد اور مسلمانوں کی عبادت گاہ رہی لیکن خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد مصطفٰی کمال اتاترک نے مسجد بند کر کے اسے عجائب گھر بنا دیا تھا۔ تاہم آٹھ دہائیوں بعد ترک عدالت نے 2020ء میں آیا صوفیا کی دوبارہ 1935ء سے قبل والی حیثیت بحال کی۔ سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد کمال اتاترک نے 1935ء میں آیا صوفیہ کی مسجد کو میوزیم میں تبدیل کر دیا تھا چند روز قبل ترک عدالت نے آیا صوفیہ میوزیم کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا حک دیا۔ ترک خاتون اول نے بھی آیا صوفیہ مسجد میں نماز جمعہ ادا کی۔آیا صوفیہ سن 537ع میں بازنطینی شہنشاہ جسٹنین اول کے دور میں بطور چرچ تعمیر کی گئی تھی۔ترک حکومت اور استنبول کی مقامی انتظامیہ نے پہلے ہی 24 جولائی کو نماز جمعہ کے حوالے سے انتظامات شروع کردیے تھے اور لوگ نماز کی ادائیگی کے لیے صبح سے ہی پہنچنا شروع ہوگئے تھے اور لوگوں نے کئی گھنٹے قبل ہی تلاوت قرآن پاک شروع کردی تھی۔ چوک میں موجود لوگوں نے نعرہ لگایا 'اللہ اکبر' اس موقع پر سیکڑوں لوگوں نے ترکی اور عثمانی پرچم اٹھا رکھے تھے۔نماز کی ادائیگی کے موقع پر مسجد کے احاطے میں موجود تصاویر کو سفید پردوں سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔عہدے داروں نے بتایا کہ عیسائی فرسکوز، گنبد اور سینٹرل ہال میں بنی تصاویر کو نماز کے اوقات میں ڈھانپ دیا جائے گا جبکہ باقی اوقات میں نمائش کے لیے پردوں کو ہٹادیا جائے گا۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد اقصیٰ ہے۔اسرائیلی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ 86 سال بعد آیا صوفیہ کو مسجد بنانے کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد اقصیٰ ہے، جسے ہم آزاد کروائیں گے۔استبول کی آیا صوفیہ مسجد میں نماز جمعہ کی طویل ترین اذان دی گئی 86 برس کے بعد نماز کے لیے کھلنے والی مسجد میں موذن نے حَئی علی لصلوۃ اور حَئی علی الفلاح کئی مرتبہ پڑھا۔ اذان کے دوران بعض نمازیوں کے چہرے آنسوؤں سے تر ہوگئے۔
86 برس بعد اللہ اکبر کی صدائیں، آیا صوفیا میں نماز جمعہ،لاکھوں شریک: اگلی منزل مسجد اقصیٰ: اردگان
Jul 25, 2020