اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ میں موجود لگ بھگ تمام وزراء سنگین انسانی جرائم میں ملوث ہیں۔ موجودہ ہندوستانی وزیرداخلہ امت شاہ کے سیاہ کارناموں کی فہرست اس قدر طویل ہے کہ اس کا مکمل احاطہ کر پانا بھی ممکن نہیں۔ 2010 میں امت شاہ نے سہراب الدین شیخ ، انکی اہلیہ کوثر بی اور تلسی رام پرجا پتی کو ڈی آئی جی ونجارا اور ایس پی راجکمار کی مدد سے قتل کروا دیا۔ 2004 میں اس وقت کے گجرات کے ڈپٹی کمشنر پولیس ابھے چُداسما نے سہراب الدین اور تلستی رام پر جعلی مقدمہ درج کیا تھا، اس مقدمے کو بنیاد بنا کر سہراب الدین، تلسی رام اور کوثر بی کو گرفتار کر لیا گیا جہاں احمد آباد کے قریب ایک فارم ہائوس میں لے جا کر سہراب الدین کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ جب یہ قتل آشکار ہوا تو پہلے تو ڈی جی ونجارا نے اس واقعے کو جھٹلانے کی کوشش کی مگر ٹھوس دستاویزی شواہد سامنے آنے پر کوثر بی اور تلسی رام کو بھی قتل کر دیا ۔ امت شاہ کی اس سارے قصے میں شمولیت کا ثبوت خود بھارتی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی نے ان فون کالز ریکارڈ سے دیا جس میں واضح طور پر امت شاہ سہراب الدین کے قتل کی ہدایات دیتے سنے جا سکتے تھے۔ امت شاہ اور ڈی جی ونجارا پر عشرت جہاں قتل کیس بھی ثابت ہو چکا ہے مگر حسب معمول اس معاملے میں بھی شاہ کو کلین چٹ مل گئی۔ اس کے علاوہ 15 جون 2004 کو گجرات میں ہی بیچلرز آف سائنس کے سیکنڈ ایئر کی 19 سالہ طالبہ عشرت جہاں کو چار افراد سمیت بے رحمی سے کھلے عام موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ یہ قتل بھی نریندر مودی اور امت شاہ نے ڈی جی ونجارا کی مدد سے سرعام انجام دیا تھا۔ امت شاہ کو 25 جولائی 2010 کو سہراب الدین قتل کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ ان پر کئی قتل، اغوا اور فسادات کے کیس تھے مگر گجرات ہائی کورٹ نے تین ماہ بعد BJP کے شدید دبائو کے زیراثر ان کی ضمانت منظور کر لی، 2010 سے 2012 تک امت شاہ دہلی میں گجرات بدر بھی رہے۔ 2010 میں بھارت کے مشہور تہلکہ میگزین نے موجودہ بھارتی وزیر داخلہ کے سیاہ کارناموں پر ایک ایک فیچر شائع کیا، تہلکہ میگزین کے سرورق پر امت شاہ کی تصویر لگی تھی اور نیچے لکھا تھا ’’ یہ انسان ابھی تک کس طرح آزاد ہے؟؟۔