پاکستان کے ممتاز صحافی ، تحریک پاکستان میں طلبا کے قائد بانی نوائے وقت جناب حمید نظامی مرحوم ومغفور کے صاحب زادے اور کونسل آف نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)کے صدر جناب عارف نظامی عیدالاضحیٰ کے روز خالق حقیقی سے جا ملے انا للہ واناالیہ راجعون ۔ان کی رحلت سے قومی صحافت اپنے ایک قابل فخر سپوت سے محروم ہو گئی ہے مرحوم نے صحافت کی تربیت روزنامہ نوائے وقت کے بانی ثانی جناب مجید نظامی کے زیر ادارت حاصل کی۔ نوائے وقت سے الگ ہو جانے سے پہلے نوائے وقت گروپ کے انگریزی روزنامہ دی نیشن کے ایڈیٹر بھی رہے اور نیشن کو انگریزی صحافت میں امتیازی مقام دلانے اور وقت ٹی وی کی تنظیم میں بھی ان کا کردار نمایاں رہا، عارف نظامی نے عارفانہ صحافت کے کئی شاہکار اہم ترین خبروں کی صورت میں تخلیق کئے۔ بے نظیر بھٹو حکومت کی معزولی، ریحام خان سے عمران خان کی شادی پھر دونوں کے رشتہ ازدواج کے اختتام کی خبریں قارئین کو آج بھی یاد ہوں گی، اس لحاظ سے وہ عارف صحافت کہلائے جانے کے حق دار ہیں۔ نوائے وقت سے علیحدگی کے بعد انہوں نے روز نامہ جنگ اور دی نیوز میں اردو اور انگریزی میں کالم لکھے۔وہ جناب مجید نظامی کی زندگی میں کئی بار آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر کے منصب پر فائز رہے۔ وطن عزیز میں آزادی صحافت کے لئے صبر آزما جدوجہد میں بھی وہ ہمیشہ پیش پیش رہے اور انہوں نے اپنے عظیم والد جناب حمید نظامی اور جرأت مند چچا جناب مجید نظامی کی اعلیٰ روایات کی ہمیشہ پاس داری کی اور اخبارات کی آزادی کی جدو جہد میں اور صحافیوں کے حقوق کی پاس داری کے لئے صف اول میں کھڑے رہے۔ نوائے وقت سے الگ ہوجانے کے کچھ عرصہ بعد انہوں نے اپنا انگریزی روزنامہ ’’پاکستان ٹو ڈے‘‘ کے نام سے نکالا جناب مجید نظامی نے اس روز نوائے وقت اور دی نیشن میں اس کے اجراء کا ایک اشتہار کی صورت میں خیر مقدم کیا اور عارف نظامی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا عارف نظامی پاکستان ٹو ڈے کو ملک کی انگریزی صحافت میں باوقار مقام دلانے میں کامیاب رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ کئی ٹیلی ویژن چینلوں پرپروگرام بھی کرتے رہے اور مرتے دم تک 92 ٹی وی چینل پر ان کے پروگرام دلچسپی سے دیکھے جاتے تھے۔ اردو روزنامہ نیوز 92 میں بھی ان کا کالم ایک وسیع حلقہ میں پسند کیا جاتا تھا۔ مرحوم مئی کے آخر میں سی پی این ای کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے کراچی گئے تھے۔ جہاں انہیں صدر کے عہدہ پر دوبارہ منتخب کیا گیا، ان کے بڑے بھائی شعیب نظامی نے مجھے بتایا وہاں انہیں پائوں میں سوجن کی شکایت ہوئی۔ لاہور واپسی پر انہوں نے اس کا علاج شروع کرایا۔ ان کے ڈاکٹروں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ان کے گردوں کی فعالیت میں کمی آگئی ہے۔ اس کے لئے ان کی Biopsy کا فیصلہ کیا گیا مگر ابھی سوئی ان کی ہتھیلی میں پوری طرح داخل نہیں ہوئی تھی کہ اس جگہ سے خون بہنا شروع ہوگیا جس سے نہ صرف ان کے گردوں میں جراثیم پھیل گئے بلکہ ان کے پھیپھڑے بھی بُری طرح متاثر ہوئے اور یہی عارضہ ان کے لئے جان لیوا ثابت ہوا۔ قارئین کے لئے یہ بات خوشی کا باعث ہوگی کہ عارف نظامی اور رمیزہ نظامی کے مابین تمام قانونی معاملات ان کی رحلت سے کچھ عرصہ قبل خوش اسلوبی سے طے پاگئے تھے ، یہ تصفیہ بیرسٹر اعتزاز احسن اور بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کی مساعی جمیلہ کا نتیجہ تھا۔ ان کے دنیا سے چلے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ بڑے عرصہ تک پُر نہیں ہوسکے گا۔ان کے بڑے بھائی جناب شعیب نظامی، چھوٹے بھائی ڈاکٹر طاہر نظامی ،ہمشیرہ سارہ نظامی، مرحوم کی اہلیہ ، تینوں صاحبزادوں علی نظامی ،یوسف نظامی اور اسد نظامی، اور ان کے بھانجے بابر نظامی سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے، ان کے پسماندگان اور مرحوم کے مداحین کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین ثم آمین