گیاریوں پارلیمانی انتخابات الیکشن آزاد جموں کشمیر،تین بڑی جماعتوں میں کانٹے دار مقابلہ

ظہیر اعظم جرال
آزاد جموں و کشمیر کے11ویں پارلیمانی انتخابات میں 45 انتخابی حلقوں کے 32 لاکھ 20 ہزار 546 مرد و خواتین ووٹر بالغ رائے دہی کے تحت آج (25 جولائی) کو اپنے ووٹ کا حق استعمال کرکے پانچ سال کیلئے اپنے نمائندگان کا انتخاب کریں گے، آزادکشمیر کے 33 انتخابی حلقوں سے 602 امیدوار جبکہ مہاجرین مقیم پاکستا ن کے 12 انتخابی حلقوں سے 122 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ آج ہو گا۔ صاف، شفاف و پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے آزاد کشمیر پولیس کے 5300 جوان، جبکہ دیگر صوبوں کی سول آرمڈ فورسز کے 32200 جوان تعینات کیے گئے ہیں اس کے علاوہ 6 سے7 ہزار پاک فوج کے آفیسرز و جوان بھی امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔ آزادکشمیر کے مختلف انتخابی حلقوں کے 826 پولنگ سٹیشن کو حساس ترین 1209 کو حساس ڈیکلیئر کیا گیا ہے، حساس ترین سٹیشن پر 8 سکیورٹی اہلکار، حساس پر 6 اور عا م پولنگ سٹیشن پر 4 سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ الیکشن کے دیگر انتظامات کے حوالہ سے مختلف محکمہ جات، صحت عامہ، مواصلات، برقیات اور دیگر کو بھی الرٹ رکھا گیا ہے۔ 250 آفیسران کے علاوہ پریذائیڈنگ آفیسران کو بھی مجسٹریل پاور دی گئی ہیں تاکہ وہ موقع پر بروقت فیصلہ کر سکیں، چیف الیکشن کمشنر آزاد جموں وکشمیر جسٹس (ر) عبدالرشید سلہریا نے کہا ہے کہ نئے قانون کے تحت ریٹرنگ آفیسرز کو پابند بنایا گیا ہے کہ پولنگ اسٹیشن پر نتیجہ کا اعلان کرکے تصدیق شدہ کاپیاں ہر امیدوار کے پولنگ ایجنٹس کو دیں اور الیکشن کمیشن کو بھی نتیجہ وٹس ایپ پر ارسال کریں۔ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے کل 53 منتخب ارکان میں سے 45 براہ راست جبکہ 8 مخصوص نشستوں جن میں 5 خواتین، ایک ٹیکنوکریٹ، ایک علماء  مشائخ، اور ایک اوورسیز کشمیریوں کیلئے مختص ہے، جنرل الیکشن میں کامیاب ہونے والے ممبران اسمبلی ان 8 مخصوص نشستوں پر ممبران اسمبلی منتخب کریں گے۔
آزادکشمیر کے وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر، اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین اور سابق وزیر اعظم سردار محمد یعقوب خان دو دو انتخابی حلقوں سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ( ن) آزاد کشمیر، پی ٹی آئی آزادکشمیر، پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر، آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس، جماعت اسلامی آزاد کشمیر، جموں وکشمیر پیپلز پارٹی، تحریک لبیک آزادکشمیر، جمعیت علمائے اسلام، جموں وکشمیر لبریشن لیگ ،جمعیت علماء جموں و کشمیر، پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ سمیت 32 رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔
حلقہ ایل اے 1 ڈڈیال میں مسلم لیگ ن کے چوہدری مسعود خالد، پی پی کے چوہدری افسر شاہد اور پی ٹی آئی کے چوہدری اظہر صادق کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 2 چکسواری/اسلام گڑھ سے سابق وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید کے فرزند پیپلز پارٹی کے چوہدری قاسم مجید ،پی ٹی آئی کے چوہدری ظفر انور اور مسلم لیگ ن کے نذیر انقلابی کے درمیان مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 3 میرپور میں پی ٹی آئی کے صدر و سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور مسلم لیگ ن کے چوہدری محمد سعید کے درمیان مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 4 کھڑی شریف میں مسلم لیگ ن کے چوہدری رخسار احمد اور پی ٹی آئی کے چوہدری ارشد حسین کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 5 برنالہ سے آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر محمد شفیق جرال، پیپلز پارٹی کے چوہدری پرویز اشرف اور مسلم لیگ ن کے چوہدری وقار احمد نور کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 6 سماہنی میں پی ٹی آئی کے علی شان سونی، مسلم لیگ ن کے راجہ مقصود احمد اور پی ٹی آئی سے ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد امیدوار چوہدری محمد رزاق کے درمیان مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے7 بھمبر سے مسلم لیگ ن کے چوہدری طارق فاروق اور پی ٹی آئی کے چوہدری انوار الحق کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 8 راج محل کوٹلی میں مسلم کانفرنس کے ملک محمد نواز، مسلم لیگ ن کے ذوالفقارعلی ملک اور پی ٹی آئی کے ظفر اقبال ملک کے درمیان مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 9 نکیال میں پیپلز پارٹی کے جاوید بڈھانوی اور مسلم کانفرنس کے سردار محمد نعیم خان کے درمیان مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 10 کوٹلی شہر سے آزادکشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پی پی کے چوہدری محمد یاسین ، مسلم کانفرنس کے سردار فاروق سکندر اور پی ٹی آئی کے ملک محمد یوسف کے درمیان مقابلہ کی توقع ہے۔ حلقہ ایل اے 11 سہنسہ مسلم لیگ ن کے راجہ نصیر احمد اور پی ٹی آئی کے چوہدری اخلاق احمد کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 12 چڑھوئی سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور آزادکشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین اور مسلم لیگ ن کے راجہ محمد ریاست کے درمیان مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 14 دھیر کوٹ سے مسلم کانفرنس کے سابق صدر وسابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان، پی ٹی آئی کے میجر لطیف خلیق، مسلم لیگ ن کے فیصل آزاد خان کے درمیان مقابلے کی توقع ہے۔ حلقہ ایل اے 15 وسطی باغ سے پی ٹی آئی کے سردار تنویر الیاس ، مسلم لیگ ن کے مشتاق احمد منہاس اور مسلم کانفرنس کے راجہ محمد یاسین میں مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 31 ضلع مظفر آباد سے پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر، مسلم کانفرنس کے راجہ ثاقب مجید کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 25 نیلم سے اسپیکر اسمبلی مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری شاہ غلام قادر اور پیپلز پارٹی کے میاں عبدالوحید کے درمیان کڑا مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے21 پونچھ شہر میں سردار محمد یعقوب خان، جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر سردار حسن ابراہیم، مسلم لیگ ن کے سردار طاہر انور کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 17 حویلی/کہوٹہ میں مسلم لیگ ن کے چوہدری محمد عزیز اور پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری فیصل ممتاز راٹھور کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے۔ حلقہ ایل اے 32 نیلم ویلی چکار وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر اور پیپلز پارٹی کے اشفاق ظفر کے درمیان کڑا مقابلہ ہے، حلقہ ایل اے 33 لیپہ میں بھی راجہ محمد فاروق حیدر اور پی ٹی آئی کے دیوان چغتائی کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔
آزادکشمیر کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر دو خواتین حلقہ ایل اے 27 کوٹلہ مظفرآباد سے محترمہ نورین عارف، حلقہ ایل اے 43 ویلی راولپنڈی سے نسیمہ خاتون وانی، پی ٹی آئی کے ٹکٹ پرایل اے 39 اٹک سے محترمہ نازیہ نیاز۔ مسلم کانفرنس کے ٹکٹ پر دو خواتین حلقہ ایل اے 44 ویلی سے محترمہ مہر النساء اور حلقہ ایل اے 45 ویلی سے محترمہ سمیعہ ساجد راجا شامل ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ماضی کے انتخابات کے نتائج سے یہی تاثر ملتا ہے کہ جسے اسلام آباد کی آشیرباد حاصل ہو وہی جماعت حکومت بناتی ہے پاکستان میں قائم حکومت کا آزادکشمیر کے سابقہ انتخابات میں واضح اثر دکھائی دیتا ہے، آزاد کشمیر کے 33 انتخابی حلقوں میں منشور، نظریات، قابلیت کی بجائے قبیلہ، برادری اور سرمایہ کی گرفت ہمیشہ حاوی رہی ہے، سیاسی جماعتیں قبیلہ، برادری سے ہٹ کر اگر کسی سفید پوش کارکن کو ٹکٹ جاری کر بھی دیں تو اسے حلقہ کے ووٹرز کی پذیرائی ملنا مشکل ہوتی ہے۔ 1990 میں پاکستان میں پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی حکومت تھی تو آزادکشمیر کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کامیاب ہوئی اور راجہ ممتاز حسین راٹھور (مرحوم) وزیر اعظم بنے۔ 1996 میں بھی پاکستان کے اندر پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور آزادکشمیر الیکشن میں پیپلز پارٹی کامیاب ہوئی اوربیرسٹر سلطان محمود کو وزیر اعظم منتخب کیا گیا۔ 26 جون2011 کے آزادکشمیرالیکشن میں بھی پاکستان کے اندر پیپلز پارٹی کی حکومت تھی جس بنا پر آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی واضح اکثریت سے کامیاب ہوئی اور چوہدری عبدالمجید کو وزیر اعظم منتخب کیا۔ 21 جولائی 2016 کو آزادکشمیر الیکشن کے موقع پر پاکستان میں میاں محمد نواز شریف کی حکومت تھی جس بنا پر آزاد کشمیر میں بھی مسلم لیگ ن نے دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے راجہ محمد فاروق حیدر کی سربراہی میں حکومت قائم کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی وزیر اعظم عمران خان، مسلم لیگ ن کی نائب صدر محترمہ مریم نواز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر مرکزی قیادت نے آزادکشمیر میں اپنی اپنی جماعت کے امیدواران کی کامیابی کیلئے بھرپور الیکشن مہم چلائی اور بڑے بڑے جلسوں و ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے ہر ایک نے جیت کے دعویٰ کے ساتھ اپنے امیدواران کو ایڈوانس مبارکبادیں بھی دیں تاہم دیکھتے ہیں کہ آج ووٹرز حسب سابق پی ٹی آئی کو کامیاب کرتے ہیں یا نئی تاریخ رقم کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...